)نو مئی حملہ کیس( 11 ملزمان کو مجموعی طور پر 27 سال 3 ماہ قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
سزا پانے والوں میں پی ٹی آئی ایم این اے عبدالطیف اور سابق ایم پی اے وزیرزادہ کیلاشی شامل
عدالت نے تھانہ رمنا پر حملہ دہشت گردی قراردے دیا ،غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی کو تھانہ رمنا پر حملے کے کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ اے ٹی سی کے جج طاہر عباس سپرا نے فیصلہ سناتے ہوئے 11 ملزمان کو سزا سنائی، جن میں ایم این اے عبدالطیف اور سابق ایم پی اے وزیرزادہ کیلاشی بھی شامل ہیں۔عدالت نے تھانہ رمنا پر حملے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایم این اے عبدالطیف سمیت 11 ملزمان کو سزا سنائی۔عدالتی فیصلے کے مطابق، مختلف دفعات کے تحت ملزمان کو مجموعی طور پر 27 سال تین ماہ قید کی سزا سنائی گئی، تاہم تمام سزائیں اکٹھی چلنے کی بنیاد پر مجموعی طور پر ملزمان کو 10 سال قید ہوگی۔ دہشت گردی ایکٹ کے تحت بھی 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔فیصلے کے مطابق مجرمان میں نوشہرہ کے زریاب خان، پارہ چنار سے محمد اکرم اور میرا خان، اپر دیر سے عبد الطیف، مردان سے سمئول رابرٹ، کیلاش ویلی سے وزیرزادہ، ہری پور سے عبدالباسط، سرگودھا کے شان علی، باغ سے شازیب، مانسہرہ سے سہیل خان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے محمد یوسف شامل ہیں۔فیصلے کے بعد عدالت میں موجود چار ملزمان محمد اکرم، میرا خان، شاہ زیب اور سہیل خان کو تحویل میں لے لیا گیا، جبکہ غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔عدالت کے مطابق، ملزمان نے تھانے پر حملہ کیا، پولیس پر فائرنگ کی، موٹرسائیکلیں جلائیں اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ہتھیاروں سے پولیس اسٹیشن پر حملہ، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ ملزمان نے لا انفورسمنٹ ایجنسیز اور عوام میں دہشت پھیلا کر اپنا مقصد حاصل کرنے کی کوشش کی۔ پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی اور چونکہ تمام ملزمان نے یہ جرم اکٹھے کیا، اس لیے سب اس کے ذمہ دار قرار دیے گئے۔عدالت کے مطابق، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کروائیں، جبکہ ان کی شناخت پریڈ مجسٹریٹ صاحبان کے سامنے کروائی گئی۔جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ ’اسلام آباد کے تھانوں پر حملہ ہوتا ہے تو ملک میں کوئی جگہ رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔‘انہوں نے سزا کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس پر قاتلانہ حملے پر پانچ سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر چار سال قید اور چالیس ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم میں چار سال قید اور چالیس ہزار روپے جرمانہ، پولیس کے کام میں مداخلت پر تین ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر دو سال قید، جبکہ دہشت گردی کی دفعات پر دس سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: روپے جرمانہ سال قید اور ملزمان کو کے مطابق پر حملہ ماہ قید کی سزا
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔