کراچی: فوڈ ڈیلیوری بوائے کو اٹھک بیٹھک کروانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا گیا، ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی کے علاقے حسین آباد میں فوڈ ڈیلیوری کیلئے آنیوالے نوجوان سے اٹھک بیٹھک کروانے کے بعد اسے گولی مار کر قتل کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حسین آباد میں فوڈ ڈیلیوری بوائے حارث کے قتل کیس میں 4 افراد کو گرفتار کیا گیا، حارث کو گزشتہ روز حسین آباد میں قتل کیا گیا تھا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سینٹرل کا کہنا ہے کہ جرم چھپانے اور قانون کو گمراہ کرنے کے الزام میں 4 افراد کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان کی مدد سے مرکزی ملزم دلاور کی تلاش شروع کردی ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا ہے کہ دو ملزمان نے واقعہ کو ڈکیتی اور 2 نے اندھی گولی کا واقعہ بتایا تھا، حارث گرفتار ملزمان کے دوست ملزم دلاور کی گولی کا شکار بنا، حارث فوڈ ڈیلیوری دینے آیا تھا، دلاور نے اسلحہ کے زور پر ہراساں کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم دلاور نے اسلحہ کے زور پر حارث سے اٹھک بیٹھک کروائی، حارث نے معافی تلافی کرنے کی کوشش کی تو ملزم نے فائرنگ کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیرا کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 لاہور کے جج ارشد جاوید نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت نہیں کر سکی۔
اس کے علاوہ پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ لہذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری،عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزاء سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کےعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیے گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔
تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔