زرعی ترقیاتی بینک سے 11 ارب سے زائد کا قرض لینے والوں کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)زرعی ترقیاتی بینک میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ( پی اے سی) کا اجلاس ہوا، اس دوران آڈیٹر جنرل کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ زرعی ترقیاتی بینک سے 22 ہزار قرض فائلوں میں سے 11 ہزار 400 فائلیں غائب ہو چکی ہیں جن میں مجموعی طور پر 11 ارب 48کروڑ 20 لاکھ روپے کے قرض کی تفصیلات درج تھیں۔
اجلاس کے دوران زرعی ترقیاتی بینک کے صدر یعقوب بھٹی نے تسلیم کیاکہ بینک کی نظر میں 790 فائلیں ایسی ہیں جنہیں اب تک ٹریس نہیں کیا جاسکا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ محترمہ بےنظیر بھٹو کی شہادت کے وقت زیادہ تر فائلیں جل گئی تھیں۔
عمران خان کے بیٹے پاکستان آ کر متشدد تحریک کی قیادت کریں گے تو گرفتار ہوں گے: رانا ثناء اللہ
اس پر کمیٹی اراکین نے سوال کیا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت کتنی فائلیں جل گئی تھیں ؟ جس پر صدر زرعی ترقیاتی بینک نے جواب دیا کہ اس وقت ملک بھر میں 5 ہزار قرض فائلیں جل گئی تھیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قرض فائلیں گم ہونے کا معاملہ دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہداہت کردی۔
اجلاس میں ایک اور بڑا انکشاف یہ سامنے آیا کہ بعض افراد نے خود کو کسان ظاہر کرکے بینک سے ایک ار ب 25 کروڑ روپے کے قرضے حاصل کیے۔ آڈٹ حکام کے مطابق صرف 27 کروڑ روپے کی ریکوری ہوسکی ہے جبکہ سکینڈل میں ملوث 400 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔
بھارتی ریاست گجرات میں پل گرنے سے متعدد گاڑیاں دریا میں جا گریں،9افراد ہلاک
زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے بتایا کہ معاملہ ایف آئی اے اور نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے تاکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہو سکے۔
کمیٹی اراکین نے انکشاف کیاکہ چھوٹے کسانوں کو دیے جانے والے قرضوں پر بھی بینک ملازمین کمیشن وصول کرتے ہیں، بعض کسانوں کو 2 لاکھ روپے قرض دے کر 10 لاکھ روپے کی رسید تھما دی جاتی ہے۔ ارکان کا کہنا تھا کہ کئی بار قرض لینے والے کسانوں کو یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے لیے کتنی رقم منظور ہوئی ہے۔
کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں یہ قرض گھوسٹ کسانوں یعنی فرضی شناخت رکھنے والے افراد کو تو جاری نہیں کیے گئے۔
صدر زرعی ترقیاتی بینک نے اعتراف کیا کہ بعض ایسے افراد کو بھی قرض دیے گئے جن کے پاس شناختی کارڈ تک موجود نہیں تھے۔
فلمساز جمشید محمود عرف جامی کو ہتکِ عزت کے کیس میں 2 سال قید کی سزا سنادی گئی
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے زرعی ترقیاتی بینک کے تمام نظام کو فوری طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کی ہدایت جاری کر دی تاکہ آئندہ ایسی سنگین بے ضابطگیوں سے بچا جا سکے۔
بینک صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی کو قرض معاف نہیں کیا اور بینک صرف 12 ایکڑ تک کے چھوٹے کسانوں کو قرض فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو سال میں 40 ہزار کسانوں کو قرض فراہم کیے گئے جبکہ وزیراعظم یوتھ لون اسکیم کے تحت 37 ارب روپے جاری کیے گئے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: زرعی ترقیاتی بینک کسانوں کو کیا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔