data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائند ہ جسارت) زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے قرض داروں سے اربوں روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت میں ہوا، جس میں زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے قرض داروں سے9 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف ہوا ۔دوران اجلاس ملک بھر کے 1601 قرض داروں کی جانب سے ایک روپیہ بھی قرض واپس نہ کرنے پر کمیٹی اراکین حیران ہو گئے۔اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ کوئٹہ، کراچی اور لاہور کے قرض داروں کے لیے 16 فیصد واجب الادا رقم وصول کی گئی ہے تاہم ملک
بھر میں زرعی ترقیاتی بینک کے نادہندگان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ ملک میں اس وقت جو سیکٹر منافع میں ہے وہ بینکنگ ہے لیکن زرعی ترقیاتی بینک کیوں مسلسل ڈوب رہا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو ریکوری ہوئی ہے اس کو آڈٹ سے ڈبل چیک کرائیں اور باقی کی وصولی کا بھی کمیٹی کو بتادیں۔زرعی ترقیاتی بینک کے ملازمین کا فراڈ میں ملوث ہوکر قومی خزانے کو 1.

2 ارب نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی گئی آڈٹ رپورٹ میں بینک کے ملازمین کا دستاویزات میں تبدیلی کرنے کا بھی انکشاف ہوا۔ صدر زرعی ترقیاتی بینک نے بتایا کہ ہم نے 400 افراد کو نکالا جو قرض کی دستاویزات میں ردوبدل کرتے پائے گئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب سے میں آیا ہوں تمام برانچز میں ہم نے ذاتی نمبر اور آگاہی بورڈز آویزاں کیے ہیں۔ ہم نے اب تک 27 کروڑ روپے وصول کیے ہیں اور مزید کی کوشش جاری ہے۔آڈٹ حکام کی رپورٹ کے مطابق کئی واقعات میں کسان کے لیے جو قرض منظور ہوا،ان کو وہ نہیں ملا بلکہ ملازمین حصہ لے اْڑے۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ آڈٹ کے ساتھ اس سارے معاملے کو مکمل طور پر درست کریں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زرعی ترقیاتی بینک انکشاف ہوا

پڑھیں:

سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے میکنزم پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش

اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے موجودہ میکنزم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں میں ایک جامع اور مربوط نظام بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف نے صرف بینک اکاؤنٹس کی معلومات شیئر کرنے کی حکومتی تجویز کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
مالیاتی ادارے کا مؤقف ہے کہ بینک اکاؤنٹس میں موجود معلومات محدود ہیں اور کئی اثاثے دیگر ناموں یا اکاؤنٹس میں چھپے ہو سکتے ہیں۔
وزیر خزانہ آئندہ ملاقات میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر سے اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری کی درخواست کریں گے اور اثاثہ جات ڈیکلیئریشن میکنزم سے متعلق نئی ٹائم لائنز دینے کی تجویز پیش کریں گے۔
آئی ایم ایف مشن نے واضح کیا ہے کہ صرف بینک اکاؤنٹس کے اعداد و شمار کافی نہیں ہیں بلکہ افسران کے تمام مالی، منقولہ و غیرمنقولہ اثاثوں کی مکمل ڈکلیئر یشن نظام ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹنڈوجام،زرعی تحقیقاتی ادارے کے ملازمین کی تنظیم سارنگیا کے سالانہ الیکشن میں کامیاب اُمیدوار وںکا گروپ
  • کراچی: ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی کا نام سرکاری ملازمین پر تشدد کے مقدمے سے خارج
  • بغیر ضمانت آن لائن قرض حاصل کرنے کا طریقہ  
  • ریونیو بورڈ کی کارکردگی پر سنگین سوالات، اربوں روپے نقصان کا انکشاف
  • سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے میکنزم پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش
  • سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے میکنزم پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش
  • چین کا امریکی جہازوں سے خصوصی بندرگاہ فیس وصول کرنے کا اعلان
  • اے ٹی ایم کیش فراڈ کیا اور اس سے آپ کیسے بچ سکتے ہیں؟
  •  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی وفد  کے ہمراہ اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر سے  اہم ملاقات
  • سی ڈی اے کی جانب سے بغیر ادائیگی لوگوں سے زمین لینے کا انکشاف