زرعی ترقیاتی بینک سے 11 ارب روپے سے زائد کا قرض لینے والوں کا ریکارڈ غائب ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
زرعی ترقیاتی بینک سے 11 ارب روپے سے زائد کا قرض لینے والوں کا ریکارڈ غائب ہوگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 8 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )زرعی ترقیاتی بینک میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکانٹس کمیٹی ( پی اے سی) کا اجلاس ہوا، اس دوران آڈیٹر جنرل کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ زرعی ترقیاتی بینک سے 22 ہزار قرض فائلوں میں سے 11 ہزار 400 فائلیں غائب ہو چکی ہیں جن میں مجموعی طور پر 11 ارب 48کروڑ 20 لاکھ روپے کے قرض کی تفصیلات درج تھیں۔اجلاس کے دوران زرعی ترقیاتی بینک کے صدر یعقوب بھٹی نے تسلیم کیاکہ بینک کی نظر میں 790 فائلیں ایسی ہیں جنہیں اب تک ٹریس نہیں کیا جاسکا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت زیادہ تر فائلیں جل گئی تھیں۔ اس پر کمیٹی اراکین نے سوال کیا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت کتنی فائلیں جل گئی تھیں ؟ جس پر صدر زرعی ترقیاتی بینک نے جواب دیا کہ اس وقت ملک بھر میں 5 ہزار قرض فائلیں جل گئی تھیں۔پبلک اکانٹس کمیٹی نے قرض فائلیں گم ہونے کا معاملہ دوبارہ ڈی اے سی میں لے جانے کی ہداہت کردی۔
اجلاس میں ایک اور بڑا انکشاف یہ سامنے آیا کہ بعض افراد نے خود کو کسان ظاہر کرکے بینک سے ایک ار ب 25 کروڑ روپے کے قرضے حاصل کیے۔ آڈٹ حکام کے مطابق صرف 27 کروڑ روپے کی ریکوری ہوسکی ہے جبکہ اسکینڈل میں ملوث 400 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے بتایا کہ معاملہ ایف آئی اے اور نیب کے حوالے کر دیا گیا ہے تاکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہو سکے۔
کمیٹی اراکین نے انکشاف کیاکہ چھوٹے کسانوں کو دیے جانے والے قرضوں پر بھی بینک ملازمین کمیشن وصول کرتے ہیں، بعض کسانوں کو 2 لاکھ روپے قرض دے کر 10 لاکھ روپے کی رسید تھما دی جاتی ہے۔ ارکان کا کہنا تھا کہ کئی بار قرض لینے والے کسانوں کو یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے لیے کتنی رقم منظور ہوئی ہے۔
کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں یہ قرض گھوسٹ کسانوں یعنی فرضی شناخت رکھنے والے افراد کو تو جاری نہیں کیے گئے۔ صدر زرعی ترقیاتی بینک نے اعتراف کیا کہ بعض ایسے افراد کو بھی قرض دیے گئے جن کے پاس شناختی کارڈ تک موجود نہیں تھے۔پبلک اکانٹس کمیٹی نے زرعی ترقیاتی بینک کے تمام نظام کو فوری طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کی ہدایت جاری کر دی تاکہ آئندہ ایسی سنگین بے ضابطگیوں سے بچا جا سکے۔ بینک صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی کو قرض معاف نہیں کیا اور بینک صرف 12 ایکڑ تک کے چھوٹے کسانوں کو قرض فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو سال میں 40 ہزار کسانوں کو قرض فراہم کیے گئے جبکہ وزیراعظم یوتھ لون اسکیم کے تحت 37 ارب روپے جاری کیے گئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر رہنماں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے عالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر رہنماں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس کا بڑا اعلان ، سی ڈی اے آکشن کا بائیکاٹ ، ٹیکسز نامنظور،، بائیس جولائی کا ہڑتال کا اعلان... ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے بڑی خبر،، وزیراعظم کا تگڑا فیصلہ ،، ڈاکٹر محمد فخر الدین عامر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ،، تنزلی... بیرسٹر گوہر کی عمران خان سے ملاقات، احتجاج میں عدم شرکت پر لوگوں کو پارٹی سے نہ نکالنے کی درخواست گریڈ18کے آفیسر اویس منظور تار ڑ ڈپٹی ڈی جی انوائرمنٹ ونگ سی ڈی اے تعینات ،ڈی جی کا اضافی چارج بھی مل گیا،تحریری... بلغاریہ کی سفیر ایرینا گانچیواکی چیئر مین سی ڈی اے سے ملاقات،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: زرعی ترقیاتی بینک
پڑھیں:
نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
ویب ڈیسک : حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اس فیصلے کے بعد نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کیلئے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200 ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3 ہزار 83 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی سٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔