بزرگ حریت پسند رہنما شبیر شاہ کی صحت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا کہ ان کی سوچ ہم سے مختلف ہوسکتی ہے لیکن وہ ایک شریف اور بزرگ انسان ہیں اور انکو وہی طبی سہولیات ملنی چاہئیں جو دوسرے قیدیوں کو دی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر "اپنی پارٹی" کے صدر اور سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کے لئے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کو "اپنی کرسی چھوڑنے" کے بجائے اپنے اختیارات کا مؤثر استعمال کرکے ریاستی درجہ واپس حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ وزیراعلٰی کو ریاستی درجہ کے لئے اپنی کرسی چھوڑنی پڑے گی بلکہ ان کو اپنی کرسی کا پاور استعمال کر کے ریاستی درجہ  بحال کرانا چاہیئے۔ امرناتھ یاترا 2025ء کے حوالے سے بات کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا کہ یہ یاترا صدیوں سے جاری ہے اور اب یہ کشمیریوں کا ایک تہوار بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یاترا اب پورے ہندوستان سے لوگوں کو کشمیر کھینچ کر لاتی ہے اور کشمیری لوگ ہمیشہ کی طرح مہمان نواز ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔

بزرگ حریت پسند رہنما شبیر شاہ کی صحت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا کہ ان کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شبیر شاہ کی سوچ ہم سے مختلف ہو سکتی ہے، لیکن وہ ایک شریف اور بزرگ انسان ہیں اور ان کو وہی طبی سہولیات ملنی چاہئیں جو دوسرے قیدیوں کو دی جا رہی ہیں۔ الطاف بخاری نے ایک اور محبوس کشمیری لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ انجینئر رشید کی مسلسل قید پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگر پانچ لاکھ لوگوں نے ان کو ووٹ دیا ہے تو ان کو رہا کیوں نہیں کیا جا رہا۔ الطاف بخاری نے کہا کہ اگر ایسی وجوہات کی بنا پر انہیں بند رکھا جا رہا ہے تو یہ مرکزی سرکار کی ایک بہت بڑی سیاسی غلطی ہے۔ یاسین ملک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ ایک وقت کی سوچ کے نمائندے تھے اور آج شاید اس سوچ کے پیروکار کم ہوں، لیکن ایک منصفانہ ٹرائل ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف بند رکھنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: الطاف بخاری نے کہا کہ ریاستی درجہ انہوں نے

پڑھیں:

روس اور یوکرین کے درمیان 84 جنگی قیدیوں کا تبادلہ 

روس اور یوکرین نے جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کرتے ہوئے 84 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ دونوں ملکوں نے قیدیوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں رہا ہونے والے روسی قیدیوں کو بیلاروس میں دکھایا گیا ہے۔ اگرچہ درست مقام ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن بتایا گیا ہے کہ یہ قیدی بیلاروس میں طبی اور نفسیاتی امداد حاصل کر رہے ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تصدیق کی کہ 84 جنگی قیدیوں کو واپس لایا گیا ہے، جن میں عام شہری اور فوجی دونوں شامل ہیں۔ کچھ قیدی ایسے بھی تھے جو 2014، 2016 اور 2017 سے روسی حراست میں تھے۔
یہ تنازع 2014 میں شروع ہوا تھا جب روس نے کریمیا پر قبضہ کیا اور مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کی۔ اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپوں میں کئی فوجی اور عام شہری قید ہوئے، جن میں سے اب کچھ کو رہا کر دیا گیا ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کی عرضی پر سپریم کورٹ کا حکومت سے جواب طلبی
  • کہکشانی مہمان، انوکھے سمندری جاندار، جنگلی کیٹرپلر اور یورپ کی آگ
  • معذور افراد کی مدد کرنے والا اسپیشل پرسن، سید احسان گیلانی
  • مریم نواز کا دورہ جاپان نیا سنگ میل ثابت ہوگا: عظمیٰ بخاری
  • صوفی بزرگ حضرت داتا گنج بخشؒ کے عرس کی تقریبات کا آخری روز
  • 75 سالہ شخص خاتون اے آئی کی محبت میں گرفتار، اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ
  • آزادی قربانیوں کے بعد ملی‘ عظیم  نعمت کی یاد دلاتی ہے: عظمیٰ بخاری 
  • روس اور یوکرین کے درمیان 84 جنگی قیدیوں کا تبادلہ 
  • گلگت بلتستان میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ، گلیشئرز کے تیزی سے پگھلنے کا خدشہ
  • اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی