پاکستان میں آسیان ہیڈز آف مشنز کی اسحاق ڈار سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق آسیان ممبران نے وزیراعظم و وزیر خارجہ سے ملاقات میں دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو سراہا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے آسیان ممبرز ممالک کے ساتھ تجارت، ٹورازم، آئی ٹی سمیت باہمی روابط میں تعاون کا اعادہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان میں آسیان ہیڈز آف مشنز کی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں میانمار، برونائی، ویتنام، تھائی لینڈ، فلپائن، ملائیشیا اور انڈونیشیا کے ہیڈز آف مشنز موجود تھے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں آسیان وزرائے خارجہ اجلاس کی تیاریوں پر بات چیت ہوئی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق آسیان ممبران نے دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو سراہا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے آسیان ممبرز ممالک کے ساتھ تجارت، ٹورازم، آئی ٹی سمیت باہمی روابط میں تعاون کا اعادہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کے ممالک کے ساتھ کے مطابق
پڑھیں:
لبنان اور اسرائیل کے مابین پہلی بار سویلین سطح پر بات چیت؛ خطے میں نئی سفارتی ہلچل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لبنان اور اسرائیل کے درمیان سویلین سطح پر کئی دہائیوں کی کشیدگی کے بعد پہلی بار آمنے سامنے بیٹھ کر براہِ راست بات چیت ہوئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے اس ملاقات کو تاریخی قرار دیا ہے۔ دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر جاری مظالم اور اسرائیلی جارحیت کے پس منظر میں یہ پیش رفت مشرقِ وسطیٰ کے سیاسی نقشے پر گہرے اثرات مرتب کرسکتی ہے، جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ ملاقات اقوامِ متحدہ کی امن فورس کے مرکزی دفتر ناقورہ میں ہوئی، جہاں 2024 میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ برسوں سے دونوں ملکوں کے درمیان رابطہ صرف فوجی افسران تک محدود تھا، تاہم اس بار پہلی مرتبہ سویلین نمائندوں کو شامل کرنا اس بات کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے کہ فریقین اندرونی سطح پر کسی نئے سفارتی راستے پر غور کر رہے ہیں، جس سے مستقبل میں کشیدگی کم کرنے یا کسی نئے فریم ورک تک پہنچنے کی کوششیں جنم لے سکتی ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بدرسیان کے مطابق اس ملاقات کو ’’لبنان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات اور معاشی تعاون کی راہ ہموار کرنے کی ابتدائی کوشش‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دے رہا ہے، تاہم خطے کے حالات، خاص طور پر غزہ اور فلسطین پر جاری اسرائیلی حملوں سے پیدا ہونے والی صورتحال اس تمام بیانیے پر ایک بڑا سوالیہ نشان بھی کھڑا کرتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے نزدیک اسرائیل ایسے رابطوں کو اپنے بین الاقوامی تاثر کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اس کی پالیسیوں میں کوئی نرمی نظر نہیں آتی۔
امریکی سفارتخانے نے بھی اس ملاقات میں اپنی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ واشنگٹن طویل عرصے سے لبنان پر حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ حالیہ پیش رفت میں امریکا کے کردار پر بھی سوالات موجود ہیں کیونکہ خطے میں اس کے اسٹریٹجک مفادات اکثر حقیقت پسندانہ امن کے برعکس ہوتے ہیں۔
اُدھر لبنان کے صدر جوزف عون کے دفتر کے مطابق لبنان کی جانب سے سابق سفیر سیمون کرم نے مذاکرات میں نمائندگی کی جب کہ اسرائیل نے بھی اپنی جانب سے ایک غیر فوجی رکن کو شامل کیا۔ لبنان نے مستقبل کے مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔