زرعی ترقیاتی بینک کا قرض داروں سے 9 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے قرض داروں سے 9 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت میں ہوا، جس میں زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے قرض داروں سے 9 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
دوران اجلاس ملک بھر کے 1601 قرض داروں کی جانب سے ایک روپیہ بھی قرض واپس نہ کرنے پر کمیٹی اراکین حیران ہو گئے۔
اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ کوئٹہ، کراچی اور لاہور کے قرض داروں کیلئے 16 فیصد واجب الادا رقم وصول کی گئی ہے، تاہم ملک بھر میں زرعی ترقیاتی بینک کے نادہندگان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس طلب کر لیا
خواجہ شیراز نے استفسار کیا کہ ملک میں اس وقت جو سیکٹر منافع میں ہے وہ بینکنگ ہے، لیکن زرعی ترقیاتی بینک کیوں مسلسل ڈوب رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو ریکوری ہوئی ہے اس کو آڈٹ سے ڈبل چیک کروائیں اور باقی کی وصولی کا بھی کمیٹی کو بتا دیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: زرعی ترقیاتی بینک
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔