موٹروے ٹول ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں 100 فیصد سے بھی زائد اضافہ کیا گیا ہے، جس پر ارکان کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا۔
چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 6 سال سے ٹول ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا، اسی لیے اب یکدم ٹول کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹول ٹیکس سے حاصل ہونے والا ریونیو 32 کروڑ روپے سے بڑھ کر 64 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے، جو صرف ٹول ریٹس میں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوا۔
اس پر سینیٹر پرویز رشید نے تنقیدی انداز میں سوال کیا کہ “جب آپ نے ٹول بڑھا دیا تو موٹروے پر عوام کو سہولت کے نام پر کیا دیا؟”
اجلاس کے دوران ایم 6 منصوبے سے متعلق ایک اور سنگین معاملہ بھی سامنے آیا، جہاں دو اضلاع میں ساڑھے چار ارب روپے کی مبینہ خوردبرد کی گئی۔
چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سندھ حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ دو ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے یہ رقم ہڑپ کی گئی، تاہم منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے سندھ حکومت نے خود یہ رقم جمع کرانے کی پیشکش کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی تجویز دی گئی کہ رقم متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے وصول کر کے ریکوری مکمل کی جائے۔
یہ تمام انکشافات موٹرویز اور ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کے حوالے سے اہم سوالات کو جنم دیتے ہیں، جبکہ عوام پر ٹیکس کے اضافی بوجھ کے باوجود سہولیات کا فقدان مزید خدشات پیدا کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹول ٹیکس
پڑھیں:
حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے مالی سال 2024-25کے دوران بجلی کے بلوں کے ذریعے بے زبان صارفین سے وِد ہولڈنگ ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کیے، جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہ وصولی 600 ارب روپے تھی، یعنی 110 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی۔ اس کمی کی ممکنہ وجوہات میں گھریلو صارفین کا سولر سسٹمز کی طرف جھکاؤ اور صنعتی شعبے کی کمزور کارکردگی شامل ہے۔ایف بی آر کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024-25 میں 552 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو پچھلے سال کی 367 ارب روپے کی ادائیگی سے 185 ارب روپے زیادہ ہے۔اقتصادی جائزہ کے مطابق جولائی تا مارچ 2025 کے دوران ملک میں بجلی کی مجموعی کھپت 3.6 فیصد کم ہو کر 80,111 گیگا واٹ آور رہی، جبکہ پچھلے سال اسی عرصے میں یہ 83,109 گیگا واٹ آور تھی۔ بجلی کی کم کھپت کی وجوہات میں توانائی بچت اقدامات، مہنگی بجلی، آف گرِڈ سولر حل، اور صنعتی سرگرمیوں میں کمی شامل ہے۔گھریلو شعبے کا بجلی میں حصہ بڑھ کر 49.6 فیصد (39,728 GWh) ہو گیا، جو پچھلے سال 47.3 فیصد (39,286 GWh) تھا، جبکہ صنعتی شعبے کی کھپت 28,830 GWh سے کم ہو کر 21,082 GWh ہو گئی۔ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ایف بی آر نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر 235 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا، جن میں 236C سے 118 ارب اور 236K سے 117 ارب روپے شامل ہیں۔
Post Views: 2