اسلامی اقدار کی روشنی میں توہین اور دھمکی کا دندان شکن جواب دینا ضروری ہے، علامہ امین شہیدی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ایک بیان میں سربراہ امتِ واحدہ پاکستان نے کہا کہ امریکی و اسرائیلی سربراہان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پورے خطہ کو جنگ میں دھکیلنے کے مترادف ہیں، اگرچہ دینِ اسلام ہمیں تحمل اور بردباری کا سبق دیتا ہے لیکن اسلامی اقدار و قوانین کی روشنی میں توہین اور دھمکیوں کا بھرپور اور دندان شکن جواب دینا بھی لازمی امر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ہاتھوں اسرائیل، امریکہ اور یورپ کی ذلت آمیز شکست کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی دنیائے اسلام کے عظیم رہنما آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو جان سے مار دینے کی دھمکی کروڑوں انسانوں کی دل آزاری کا باعث ہے، شیشے کے گھر کے مکین شاید ویتنام اور لبنان کو فراموش کر چکے ہیں اور اُنہیں معلوم نہیں ہے کہ امتِ اسلامیہ کی لیڈرشپ کو دھمکانے کا نتیجہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، امریکی و اسرائیلی سربراہان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پورے خطہ کو جنگ میں دھکیلنے کے مترادف ہیں، اگرچہ دینِ اسلام ہمیں تحمل اور بردباری کا سبق دیتا ہے لیکن اسلامی اقدار و قوانین کی روشنی میں توہین اور دھمکیوں کا بھرپور اور دندان شکن جواب دینا بھی لازمی امر ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو چاہیئے کہ وہ ماضی سے سبق سیکھے اور خود کو مزید مشکل میں ڈالنے سے گریز کرے، آئندہ ایسے کسی بھی جارحانہ اقدام پر مسلم امہ خاموش نہیں رہے گی، ایشیا سے افریقہ تک امریکی اور مغربی مفادات کا محفوظ رہنا ناممکن ہوگا اور مزاحمتی فورسز کو عملی اقدامات سے کوئی بھی نہیں روک پائے گا، اس کے نتیجہ میں دنیا ایک نئی جنگ میں داخل ہو جائے گی، لہذا امریکی فیصلہ ساز و ذمہ داران کو ایسے نالائق حکمران کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ اس طرح کی غیر دانشمندانہ گفتگو سے پرہیز کرے، ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر منطقی اقدام خود امریکہ اور امریکہ دوست اقوام کے لئے قابلِ تحمل نہیں ہیں، مغربی ممالک اسلامی و قرآنی تعلیمات کی روح سے ناآشنا ہیں جس کے مطابق راہِ حق میں اپنی جان دینا اور دشمن کی جان لینا دونوں کو اعلی و مقدس ترین عمل قرار دیا گیا ہے، واقعہ کربلا اس کی تاریخی اور زندہ مثال ہے جو 1400 برس گزر جانے کے بعد بھی ہر مسلمان کے دل کو گرما رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکہ نے کچھ حاصل نہیں کیا، ٹرمپ حقیقت چھپا رہے ہیں:خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر ردعمل دیا ہے، جس میں انہوں نے ایران پر امریکی حملوں کو بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔ خامنہ ای نے ان بیانات کو کھلا مبالغہ اور حقیقت سے چشم پوشی قرار دیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں خامنہ ای نے کہاکہ "امریکی صدر نے جو زبان استعمال کی، وہ عام طور پر کی جانے والی مبالغہ آرائی سے کہیں بڑھ کر تھی، جس کا مقصد اصل حقیقت کو چھپانا تھا"۔انہوں نے مزید لکھاکہ "جس کسی نے بھی ٹرمپ کے الفاظ سنے، وہ یہ سمجھ گیا کہ ان کے پیچھے کوئی چھپی ہوئی حقیقت ہے۔ دراصل، وہ کچھ کر ہی نہ سکے، انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی، اس لیے انہوں نے مبالغہ کیا تاکہ سچائی پردے میں رہے"۔خامنہ ای کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اگر ایران نیک نیتی دکھائے تو امریکہ اس پر عائد پابندیاں ہٹا سکتا ہے۔ٹرمپ نے امریکی چینل "فوکس نیوز" کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ "ایران اس وقت جوہری منصوبے پر واپس جانے کا سوچ بھی نہیں رہا، وہ بہت تھکا ہوا ہے۔"انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پاس امریکی حملوں سے پہلے یورینیم منتقل کرنے کا وقت ہی نہیں تھا، اور حالیہ جنگ ایران کے لیے بہت مہنگی ثابت ہوئی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے صرف چند ہفتے دور تھا۔انہوں نے " یورینیم کی افزودگی کو ایک خطرناک اصطلاح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو یہ لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔13 جون سے ایران اور اسرائیل کے درمیان غیر معمولی نوعیت کی جھڑپیں شروع ہوئیں، جو 12 دن تک جاری رہیں۔ اس دوران امریکہ نے بھی کھل کر مداخلت کی۔ہفتے کی شب امریکہ نے ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر فضائی حملے کیے۔ایران نے جوابی کارروائی میں قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، تاہم ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند گھنٹوں بعد اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔