کے پی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا 2024 میں جاری کردہ اعلامیہ معطل کر دیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
2 صفحات پر مشتمل جاری فیصلے میں عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کے خواتین اور اقلیت سے متعلق دونوں اعلامیے کالعدم قرار دے دیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن اقلیت اور خواتین سے متعلق دوبارہ سیٹوں کی ایلوکیشن کریں، الیکشن کمیشن دس دن کے اندر تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو سنے۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے تک مخصوص نشستوں پر حلف نہ لیا جائے۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کو سن کر دوبارہ یہ نشستیں تقسیم کرے۔
قبل ازیں آج جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
اسپیشل سیکرٹری لا الیکشن کمیشن محمد ارشد، وکیل الیکشن کمیشن محسن کامران، مسلم لیگ ن کے وکیل عامر جاوید، بیرسٹر ثاقب رضا، جے یو آئی کے وکیل نوید اختر، فاروق آفریدی عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے جب مخصوص نشستوں کی تقسیم کی تو اس وقت مسلم لیگ ن کے 6 ارکان کاؤنٹ کیے۔ مسلم لیگ ن نے 8 فروری الیکشن میں 5 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
امیدوار کی کامیابی نوٹیفکیشن کے بعد 3 دن میں آزاد امیدواروں کو کسی پارٹی کو جوائن کرنا ہوتا ہے اور آزاد امیدوار حسام انعام اللہ مقررہ وقت میں مسلم لیگ ن کو جوائن کیا۔
وکیل کے مطابق ابھی امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن باقی تھا، الیکشن کمیشن نے 22 فروری کو مخصوص نشستوں کی تقسیم کی۔
درخواست گزار کے وکیل کے مطابق خیبرپختونخوا میں 26 خواتین کی مخصوص نشستیں ہیں اور 4 اقلیت کی نشستیں ہے۔پی کے 82 سے ملک طارق اعوان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن 22 فروری کو جاری کیا جاتا ہے۔ 23 فروری کو ملک طارق اعوان نے مسلم لیگ کو جوائن کیا اور اسی دن الیکشن کمیشن کو لیٹر جاری کیا جاتا ہے۔
عدالت کو وکیل نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی اسمبلی میں 7 نشتیں ہوگئیں۔ 4مارچ کو اقلیت کی نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ اقلیت کی نشست ایک جے یو آئی، ایک مسلم لیگ ن، ایک پی پی پی کو دی گئی جب کہ ایک سیٹ کو خالی رکھا کہ یہ ٹاس کے ذریعے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کو دی جائے گی۔
وکیل کے مطابق اسی 4 مارچ کو خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ ن کی 6 نشستیں کاؤنٹ کی جاتی ہیں۔ طارق اعوان کو اقلیت کی نشست پر مسلم لیگ ن کا شمار کیا جاتا ہے اور خواتین کی سیٹوں پر آزاد قرار دیا جاتا ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ مسلم لیگ ن کی اب 8 مخصوص نشستیں ہیں؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ملک طارق اعوان نے 22 فروری کے بعد جوائن کیا جب کہ آئین میں لکھا ہے کہ آزاد امیدوار 3 دن میں کسی پارٹی کو جوائن کرے گا۔ 22 کو نوٹی فکیشن جاری کیا جاتا ہے اور ایک دن بعد وہ مسلم لیگ ن کو جوائن کرتے ہیں۔
وکیل کے مطابق مقررہ مدت میں جوائن کرنے کے باوجود ملک طارق اعوان کو آزاد ڈکلیئر کیا جاتا ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو بھی درخواست دی کہ دو آزاد امیدوار مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے، نشستوں کی تعداد 7 ہے۔ مسلم لیگ ن کی مخصوص نشستوں کی تعداد 9 ہونی چاہیے اور اقلیت کی ایک نشست ٹاس پر کی جائے۔
نوید اختر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جے یو آئی کو فریق نہیں بنایا، ہم اقلیت کی نشست پر منتخب گجرال سنگھ کی طرف سے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سینٹ الیکشن ملتوی ہوں، عدالت اس کو الیکشن کمیشن بھیجنا چاہتی ہے تو 3 دن میں الیکشن کمیشن اس پر فیصلہ کرے۔
جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں سمجھا دیں کہ جب پراسس مکمل نہیں ہوتا تو کیسے نشستوں کی تقسیم کرسکتے ہیں؟ جس پر الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکرٹری لا نے بتایا کہ الیکشن کے 21 دن بعد اسمبلی کا اجلاس ہونا ہوتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ 22 فروری آخری تاریخ دیتے ہیں کہ اس وقت تک پارٹی جوائن کریں۔ آپ نے 5 سیٹیں 22 فروری کی پارٹی پوزیشن پر دی ہیں۔ 21 سیٹیں تو مارچ میں دی ہیں، اس کی کیا لاجک ہے؟۔
اسپیشل سیکرٹری لا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 22 فروری کی پارٹی پوزیشن پر نشستیں دی ہیں، جس پر جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ اگر آپ 22 کو ساری مخصوص نشستیں دیتے تو پھر اور بات تھی۔
جے یو آئی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جس پارٹی کی نشستوں کو چیلنج کیا ہے اس پارٹی کو فریق بنایا جائے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ایک جولائی کو مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ اس پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ آگیا ہے۔
الیکشن کمیشن میں سریش کمار نے درخواست دائر کی تھی، وہ یہاں پر درخواست گزار نہیں ہے۔ طارق اعوان بھی یہاں پر درخواست گزار ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
مزیدپڑھیں:گورنر سندھ کا لیاری لواحقین کو پلاٹ اور راشن فراہم کرنے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں کی تقسیم درخواست گزار کے وکیل جسٹس سید ارشد علی الیکشن کمیشن کے کہ الیکشن کمیشن پشاور ہائی کورٹ ملک طارق اعوان وکیل کے مطابق اقلیت کی نشست آزاد امیدوار مسلم لیگ ن کی کیا جاتا ہے نے بتایا کہ کے وکیل نے ن کی مخصوص جے یو آئی نے کہا کہ جاری کیا کو جوائن کیا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی مخصوص نشستوں کیلئے متفرق درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری، جواب طلب
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی مخصوص نشستوں کیلئے متفرق درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی مخصوص نشستوں کیلئے متفرق درخواست پر سماعت ہوئی ،جسٹس انعام امین منہاس نے متفرق درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار وکلا سلطان محمد خان، طفیل شہزاد و دیگر عدالت پیش ہوئے۔
وکیل درخواستگزارنے کہاکہ ہمارے حصہ کے مطابق خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستیں دی جائیں،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا2024کا نوٹیفکیشن عدالت سے معطل ہے؟وکیل سلطان محمد خان نے کہاکہ نوٹیفکیشن معطل نہیں، کیس پینڈنگ ہے،جسٹس انعام امین منہاس نے کہاکہ نوٹس کردیتا ہوں وہ آ کر بتائیں تو دیکھ لیتے ہیں،عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا،عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلیے نامزد کر دیا
مزید :