بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔
جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔
ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔
ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ویسٹارکٹکا کیا ہے؟
ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔
دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خود کو
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔