پشاور ہائیکورٹ نے 27 جون کو دریائے سوات میں پیش آنے والے سانحہ سے متعلق گزشتہ سماعت کا 22 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں  سوات حادثہ: خیبرپختونخوا حکومت کا لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان

حکم نامے میں بتایا گیا کہ اس سانحہ میں 17 قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا تھا اور درخواست گزار کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی غفلت کے باعث یہ سانحہ پیش آیا۔

عدالت نے سانحہ سوات سے متعلق انکوائری کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا، جس کے چیئرمین انکوائری کمیٹی نے عدالت میں پیش ہو کر اس کی کارروائی کی تفصیلات فراہم کیں۔

یہ بھی پڑھیے سانحہ دریائے سوات، گورنر خیبرپختونخوا نے علی امین گنڈاپور کو ذمہ دار قرار دے دیا

عدالت نے انکوائری کمیٹی کو بلاخوف خطر، شفاف اور بلاتفریق تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی کو 14 دن کے اندر اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔

اسی دوران عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو بھی سیاحوں کی حفاظت کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہیلی کاپٹر کی دستیابی کے باوجود سیاحوں کو بچانے کی کوشش نہیں کی گئی، جس پر عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو سول ایوی ایشن سے رپورٹ طلب کرنے کا حکم دیا، تاکہ عدالت کو اس بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے سوات میں المناک واقعہ، 17 افراد دریا میں بہہ گئے، 9 نعشیں نکال لی گئیں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ سانحہ دریائے سوات عدالت نے

پڑھیں:

سانحہ سوات: بچے دریا میں نہیں ہوٹل میں پھنسنے کی اطلاع ملی، محکمہ آبپاشی حکام کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

سانحہ سوات پر سینیٹ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں محکمہ آبپاشی مالاکنڈ کے حکام نے بریفنگ دے دی ۔

حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ جو پہلی کال ہمیں آئی، اُس میں کہا گیا کہ بچے ہوٹل میں پھنس گئے ہیں۔

محکمہ آبپاشی مالاکنڈ کے حکام نے بتایا کہ ہمیں کال پر یہ نہیں بتایا گیا کہ بچے دریا میں پھنسے ہیں، ٹیم کو اطلاع غلط ملی، جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔

حکام نے مزید بتایا کہ ریسکیو حکام کو 10 منٹ میں اطلاع ہوگئی تھی، ہم نے 15 سال میں 15 لاکھ افراد کو ریسکیو کیا۔

انہوں نے بریفنگ میں یہ بھی بتایا کہ ہمارے پاس تمام آلات موجود ہیں، 15 منٹ کا دورانیہ تھا، جس میں یہ سب ہوا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ 27 جون کو صبح 7 بجے مالاکنڈ سے سوات پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق تھا، خوازہ خیلہ کے مقام پر 2 منٹ کے اندر موسلادھار بارش سے یہ سانحہ ہوا۔

کمشنر سوات نے بتایا کہ واقعہ 9 بج کے 49 منٹ پر ہوا، مجھے 10 بج کر 41 منٹ پر پتا چلا، سیالکوٹ اور مردان کی فیملیز صبح 9 بجکر 37 منٹ پر دریائے سوات پر آئی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کلاؤڈبرسٹ تھا، جس مقام پر فیملیز موجود تھیں پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا، وقت بہت کم تھا مگر پھر بھی جتنا ممکن ہو سکا بچاؤ کیا گیا۔

کمشنر سوات نے یہ بھی کہا کہ سوات اور کالام میں ہوٹلز کو احکامات جاری کیے ہیں کہ باؤنڈری تار لگائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ نے سانحہ دریائے سوات پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا
  • پشاور ہائی کورٹ کا سانحہ سوات پر تحریری فیصلہ جاری، 14 روز میں جامع رپورٹ طلب
  • حکام کی غفلت سے دریائے سوات میں 17افراد جاں بحق ہوئے،پشاورہائیکورٹ نے سانحہ  سوات پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا
  • سانحہ سوات: بچے دریا میں نہیں ہوٹل میں پھنسنے کی اطلاع ملی، محکمہ آبپاشی حکام کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ
  • سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ؛ ریسکیو کے پی، سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جیز عہدے سے فارغ
  • سانحہ سوات: کمشنر مالاکنڈ نے انکوائری رپورٹ کمیٹی کے سپرد کردی
  • سانحہ سوات: کمشنر مالاکنڈ ڈویژن نے انکوائری کمیٹی کو تحریری رپورٹ جمع کروادی
  • دریائے سوات میں ارلی وارننگ سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ
  • سانحہ سوات، کمشنر مالا کنڈ ڈویژن نے انکوائری رپورٹ جمع کروا دی