صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وہ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے پاکستان اور بنگلا دیش کی علیحدگی کا دکھ دیکھا، لیکن آج کی نسل اس درد سے ناواقف ہے، دونوں ممالک کو ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق صدر مملکت  گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان اور بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیموں کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر صدر مملکت نے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور آفیشلز سے ملاقات کی اور حالیہ سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔

انہوں نے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کو "سفیرِ کھیل" قرار دیتے ہوئے ان کے جذبے اور کھیل کے معیار کی تعریف کی۔

صدر زرداری نے کہا کہ وہ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے پاکستان اور بنگلا دیش کی علیحدگی کا دکھ دیکھا، لیکن آج کی نسل اس درد سے ناواقف ہے، ہمیں اب مل کر ان زخموں کا مداوا کرنا ہوگا اور دونوں ممالک کے عوام کی فلاح کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش آج ایک کامیاب ملک کے طور پر دنیا میں پہچانا جاتا ہے، اور جیسے پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، ویسے ہی ڈھاکا بھی قدرتی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی بڑی گنجائش ہے، خاص طور پر نوجوان نسل کو قریب لانے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے زور دیا کہ کھیل، خصوصاً کرکٹ، دونوں ممالک کے درمیان روابط بڑھانے کا مؤثر ذریعہ ہیں، اور اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جانے چاہییں تاکہ خطے میں ہم آہنگی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔

اپنی گفتگو کے دوران آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ سیاست ہم پر چھوڑ دیں، سیاست ہمیں کرنے دیں‘ ہم جیلوں میں جا سکتے ہیں، ہماری طرح کے لوگ 14 سال جیل کاٹ سکتے ہیں، آپ لوگ نہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدر مملکت بنگلا دیش نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان

وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی انتظامی ضروریات نئے صوبوں کے قیام کو ایک فوری قومی تقاضا بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے موجودہ 4 صوبوں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3 نئے انتظامی حصوں میں تقسیم کریں، جن کے نام شمال، مرکز، اور جنوب رکھے جائیں، جب کہ ان کی اصل صوبائی شناخت برقرار رہے۔

I firmly believe that Pakistan’s growing population and expanding administrative needs make the creation of new provinces an urgent national requirement.

It is time to reorganize our four existing provinces — Punjab, Sindh, Khyber Pakhtunkhwa, and Balochistan — into three new…

— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) October 31, 2025


عبدالعلیم خان استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں، انہوں نے اپنی تجویز کو بہتر طرزِ حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی انتظامی از سرِ نو تقسیم سے حکومت عوام کے زیادہ قریب آئے گی، عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ مؤثر بنے گی، اور چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز پولیس اور ہائی کورٹس کو اپنی حدودِ کار میں بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں لیکن نئے صوبوں پر بحث صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدہ اور مشاورتی عمل کے ذریعے اس تصور کو حقیقت میں بدلا جائے۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ نئے صوبے بنانا پاکستان کو تقسیم نہیں کرے گا بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معاشی نظم و نسق کو بہتر اور متوازن علاقائی ترقی کے ذریعے استحکام کو فروغ دے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ آئیے ہم سب مل کر ایسے انتظامی طور پر قابلِ عمل اور عوامی مفاد پر مبنی صوبے قائم کریں، تاکہ ہر شہری کی آواز سنی جا سکے اور اس کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہوں۔

ایران کے سفیر سے ملاقات
بعد ازاں، ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کے دوران، وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان اشیائے تجارت کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، اور یقین دلایا کہ ایرانی تجارتی ٹرکوں کی سرحدی داخلی و خارجی کارروائیوں سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی کے مزید سابق ٹکٹ ہولڈرز کا جماعت سے علیحدگی کا اعلان
  • 18 ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت، رانا ثنا کا اہم بیان
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • ٹام کروز اور آنا دے آرمس کی علیحدگی کے بعد بھی دوستی برقرار
  • پاک افغان مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان