بھارت کو میدان جنگ اور سفارتی محاذ دونوں پر شکست کا سامنا ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
کوئٹہ:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کو میدان جنگ اور سفارتی محاذ دونوں پر شکست کا سامنا ہے۔
کوئٹہ میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج میں افسروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ اس کالج نے ہمیشہ شاندار خدمات انجام دیں، اس ادارے نے تمام امتحانوں کے لیے بہترین خدمات انجام دیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلح افواج ہماری خود مختاری اور سالمیت کی محافظ ہیں، پاکستان نے نہ صرف بھارتی جارحیت کا جواب دیا بلکہ بازی ہی پلٹ دی، ہماری مسلح افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں کیے گئے بھارتی اقدامات کا بھرپور جواب دیا، 6 مئی کو بھارت نے میزائل حملے کیے تو پاکستان نے زمینی اور فضائی منہ توڑ جواب دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 10 مئی کو جب آرمی چیف کی کال آئی تو وہ پُرسکون اور پُراعتماد تھے انہوں ںے ثابت کیا کہ وہ فیلڈ مارشل رینک کے درست حق دار ہیں، ایئرفورس نے بھارت کے سات ہائی ویلیو ٹارگٹ کو نشانہ بنایا، ایئرچیف نے بھارتی طیارے گراکر اپنا پیشہ وارنہ کمال ثابت کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارتی کو میدان جنگ اور سفارتی محاذ دونوں محاذ پر شکست کا سامنا ہے، بھارت کو سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے نہیں دیں گے، آج عام محاذ کے بجائے مختلف شعبہ جات میں صلاحیتوں کا امتحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد ہماری فوج اور عوام کا مورال بلند ہے، آئندہ بھی کوئی مہم جوئی ہوئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے، بھارت کو پانی کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اسمگلنگ پاکستانی معیشت کے لیے کینسر جیسا مسئلہ بن چکی ہے، فیلڈ مارشل کی وجہ سے گزشتہ ایک برس میں اسمگلنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
’کتنے جنگی طیارے تباہ ہوئے؟‘، بھارتی جنرل کا جواب دینے سے گریز
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف (CDS) جنرل انیل چوہان نے بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں آپریشن سندھور کے دوران تباہ ہونے والے جنگی طیاروں کی تعداد بتانے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت سرحدوں پر تعینات اضافی فوجیوں کی واپسی کے عمل کے قریب پہنچ چکے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا
بھارتی جنرل انیل چوہان نے طیاروں کی تباہی سے متعلق سوال کو یہ کہہ کر ٹالنے کی کوشش کی کہ اس وقت اس معلومات کو ظاہر کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
یہ انٹرویو سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ کے موقع پر دیا گیا، جہاں جنرل چوہان نے جدید جنگی حکمت عملیوں، خاص طور پر انفارمیشن وارفیئر اور مصنوعی ذہانت (AI) کے کردار پر تفصیل سے بات کی۔
جنرل چوہان نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران غلط معلومات کا مقابلہ کرنا آپریشن کے تقریباً 15 فیصد حصے پر محیط رہا، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ معلوماتی محاذ اب جنگ کا مرکزی میدان بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں حملے کے بعد شروع ہونے والی کثیر الجہتی کارروائی ’آپریشن سندور‘ میں جھوٹے بیانیوں اور گمراہ کن معلومات کا سدباب ایک اہم چیلنج رہا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کی ایرانی قیادت سے ملاقاتیں، پاک بھارت کشیدگی کے دوران حمایت پر شکریہ ادا کیا
جنرل چوہان نے مصنوعی ذہانت (AI) کی بڑھتی ہوئی افادیت پر بھی روشنی ڈالی مگر ساتھ ہی خبردار کیا کہ اس میں فیصلہ سازی کی خودکاریت جارحانہ اقدامات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر جب ’کم جانی نقصان‘ کا تاثر غالب ہو۔
انہوں نے کہا کہ AI کی موجودہ فوجی ایپلی کیشنز محدود ہیں کیونکہ یہ زیادہ تر اوپن سورس ڈیٹا پر انحصار کرتی ہیں۔
انہوں نے سفارش کی کہ AI کو آپریشنل منصوبہ بندی، وار گیمنگ اور انٹیلی جنس میں بہتر انداز میں شامل کیا جائے۔
جنرل چوہان کے انٹرویو میں تباہ شدہ جنگی طیاروں کی تعداد کے بارے میں سوال پر انکار نے اس حساس معلومات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، جو ممکنہ طور پر قومی سلامتی اور آپریشنل حکمت عملیوں کے تحفظ کے لیے پوشیدہ رکھی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنرل انیل چوہان سنگاپور شنگریلا ڈائیلاگ طیاروں کی تباہی