ہم نے جنگبندی کیلئے امریکی تجاویز کا جواب ثالثین کو ارسال کر دیا، حماس
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ پیش کردہ تجاویز کے تحت 10 زندہ اور 18 مردہ صیہونی قیدیوں کو تحویل میں دینے کیلئے تیار ہیں۔ جس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی ایک تعداد رہائی حاصل کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے اعلان کیا کہ انہوں نے داخلی مشاورت کے بعد، امریکی ایلچی "اسٹیو ویٹکاف" کی جانب سے جنگ بندی کے لئے پیش کردہ تجاویز کا جواب، رسمی طور پر ثالثین کو ارسال کر دیا۔ حماس نے کہا کہ اُن کا یہ قدم غزہ کی پٹی میں کشیدگی میں کمی، جنگ کے خاتمے اور بھیانک جنگی تباہی کے تناظر میں انجام دیا گیا۔ حماس نے ان خیالات کا اظہار ایک جاری بیان میں کیا۔ اس موقع پر حماس نے مزید کہا کہ پیش کردہ تجاویز کے تحت 10 زندہ اور 18 مردہ صیہونی قیدیوں کو تحویل میں دینے کے لئے تیار ہیں۔ جس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی ایک تعداد رہائی حاصل کرے گی۔ حماس کے اس جاری بیان کے مطابق، فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لئے مذاکرات جاری ہیں اور حتمی معاہدہ طے پا رہا ہے۔
حماس نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ وہ غزہ کی پٹی کی عوام کے درد و غم میں کمی کے لئے منصفانہ اور پائیدار حل کے لئے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ قبل ازیں حماس ہی نے گزشتہ جمعے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ انہیں ثالثین کے توسط سے غزہ میں جنگ بندی کے لئے امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی اسٹیو ویٹکاف کی جانب سے تجاویز پیش کی گئی جس کے بارے میں دیگر فلسطینی مقاومتی گروہوں سے مشاورت جاری ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ ہم فلسطینی عوام کی فلاح و بہبود کی ضمانت اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لئے ان تجاویز کا بڑی سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
قطری وزیراعظم نے فلسطینی گروہ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دیا
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے ایک فلسطینی گروہ کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا، جس کا تعلق جنوبی غزہ کے رفح علاقے میں اسرائیلی فوجی کی ہلاکت سے بتایا گیا۔
نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی فوج پر حملہ بنیادی طور پر فلسطینی فریق کی جانب سے ایک خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حماس نے اعلان کیا ہے کہ ان کا اس گروہ سے کوئی تعلق نہیں، لیکن اس بات کی تصدیق ابھی نہیں ہو سکی۔
واضح رہے کہ 28 اکتوبر کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس پر امن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے غزہ میں حملے کا حکم دیا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 104 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ان کے حملوں کا ہدف حماس کے سینیئر جنگجو تھے، اور بعد میں بدھ کی دوپہر سے دوبارہ جنگ بندی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ وہ دونوں فریقین کے ساتھ سرگرمی سے رابطے میں ہیں تاکہ جنگ بندی برقرار رہے، اور امریکہ کی شمولیت اس معاملے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ رفح میں ہونے والا واقعہ ایک واضح خلاف ورزی تھا، اور حماس کی جانب سے لاشوں کی منتقلی میں تاخیر پر بھی بات ہوئی، جس پر واضح طور پر کہا گیا کہ یہ معاہدے کا حصہ ہے اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔
شیخ محمد نے اس واقعے کو انتہائی مایوس کن اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے فوری ردعمل دے رہے ہیں اور امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک تین جنگ بندی معاہدے طے پائے ہیں، اور امید ہے کہ موجودہ معاہدہ بھی برقرار رہے گا۔