آل پارٹیز بلانے کا فیصلہ، دہشتگردی کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل ناگزیرہے، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز خصوصاً امن و امان کے مسائل سے نمٹنے کے لیے وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں سیاست سے بالاتر ہو کر ایک مؤثر اور مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں۔
یہ بھی پڑھیں:عدلیہ کو ہتھکڑیاں لگ چکی ہیں، علی امین گنڈا پور
یہ بات انہوں نے شمالی اور جنوبی وزیرستان سمیت ضم شدہ اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال پر منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی کابینہ کے متعلقہ اراکین اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف تمام مکاتبِ فکر اور عوام کی مشاورت سے ایک متفقہ حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے ایک حکومتی نمائندہ وفد بھی تشکیل دیا جائے گا جو مختلف علاقوں کا دورہ کر کے عوامی تجاویز اکٹھی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بطور وزیر اعلیٰ کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کرسکتا ہوں ، علی امین گنڈا پور
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کو دعوت نامے بھیجے جائیں گے تاکہ قومی یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندے باہم یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے طے شدہ حکمت عملی کو عملی جامہ پہنائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے ضم شدہ اضلاع کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرنے کی ہدایت کی۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ پائیدار امن صرف اجتماعی مشاورت، نتیجہ خیز اقدامات اور متفقہ فیصلوں سے ہی ممکن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آل پارٹیز کانفرنس علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ل پارٹیز کانفرنس علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟علی امین گنڈاپور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی : علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟ خیبرپختونخوا میں یہ جنازے کس کی وجہ سے ہورہے ہیں ؟ یہ شہادتیں جس مسئلے کی وجہ ہورہی ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جب تک عوام کا اعتماد نہ ہو کوئی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے پیر کے روز اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے چار پانچ گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کررہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات نہ کرانے کی وجہ پارٹی میں تقسیم ہو اور اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے پارٹی تقسیم ہو، ہمیں مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی، اگر عمران خان سے ملاقات ہوجاتی تو شفافیت ہوتی اور لوگوں کا ابہام بھی ختم ہوجاتا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئی، اب باجوڑ والے معاملے پر ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر ہمارے کچھ لوگ بھی بیوقوف بن جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں، میں یہ کرسکتا ہوں مگر اس سے کیا ہوگا؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ن لیگ کو شرم آنی چاہیے شہداءکے جنازوں پر ایسی باتیں کرتے ہوئے، ن لیگ ہر چیز میں سیاست کرتی یے، ملک میں جمہوریت تو ہے نہیں اسمبلیاں جعلی بنائی ہوئی ہیں، جنازوں پر جانے کی بات نہیں انسان کو احساس ہونا چاہیے۔