وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے ملاقات نہ کروا کے پارٹی میں تقسیم چاہتی ہے اور ہمارے کچھ لوگ اس ایجنڈے پر ہمارے کچھ لوگ بھی بے وقوف بن جاتے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا صوبائی کابینہ کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کیلیے راولپنڈی پہنچے، جہاں پولیس نے انہیں گورکھپور ناکلے پر روک دیا۔

علی امین گنڈا پور نے پولیس سے بات چیت کی مگر انہیں آگے جانے کی اجازت نہ ملی اور پھر وہیں پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کرینگے اسطرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے چار پانچ گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کررہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔ 

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات نہ کرانے کی وجہ پارٹی میں تقسیم ہو اور اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے پارٹی تقسیم ہو، ہمیں  مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی، اگر عمران خان سے ملاقات ہوجاتی تو شفافیت ہوتی اور لوگوں کا ابہام بھی ختم ہوجاتا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئی، اب باجوڑ والے معاملے پر ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر ہمارے کچھ لوگ بھی بیوقوف بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات نہیں دئیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں، میں یہ کرسکتا ہوں مگر اس سے کیا ہوگا؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ن لیگ کو شرم آنی چاہیے شہداء کے جنازوں پر ایسی باتیں کرتے ہوئے، ن لیگ ہر چیز میں سیاست کرتی یے، ملک میں جمہوریت تو ہے نہیں اسمبلیاں جعلی بنائی ہوئی ہیں، جنازوں پر جانے کی بات نہیں انسان کو احساس ہونا چاہیے۔ اپنے لوگوں کی شہادتوں کے بجائے پالیسیز ٹھیک کرنی چاہیے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے تمام قبائل کے جرگے کرکے اس مسلے کا حل نکالنے کی کوشش کی، ہم نے ان سے کہا مذاکرات کا راستہ نکالیں پہلے انہوں نے کہا تم کون ہو، پھر دوبارہ بات ہوئی تو ٹی آر اوز مانگے گئے ہم نے وہ بھی بھیجے، معاملات اس ٹریک پر نہیں جسے مسائل حل ہوں، ہمارے پاس کوئی ایجنڈا ہی نہیں مسائل حل کرنے کا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پورے پہاڑی تودے مٹی بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے اور آج بھی متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے جبکہ سیلاب سے ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں صوبے میں لیکن کوئی خاطر خواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانی چاہیے تھی نہیں نبھائی مگر میں اس پر سیاست نہیں کرتا ہمیں انکی امداد کی ضرورت بھی نہیں ہے، ہم نے ہر چیز پر سیاست کی ایک جنازے رہ گئے تھے، اس سے قبل میں جن جنازوں میں گیا یہ نہیں گئے تو کیا میں اس پر سیاست کرونگا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کو سنجیدگی سے عملی اقدامات کرکے حل نکالنا چاہیے، کسی کا بچہ کس کا باپ کسی کا شوہر کوئی بھی نقصان نہیں ہونا چاہیے اور اس پر ایک پالیسی بننی چاہیے، میں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلیے وزیر اعلٰی بنتے ہی میں نے پورے قبائل کے جرگے بلائے، میں نے کہا تھا افغانستان سے بات کرنی چاہیے جس پر وفاق نے کہنا شروع کیا کہ میں کچھ نہیں کرسکتا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان اور ہمارا ایک بارڈر ہے ایک زبان ہے ایک کلچر ہے روایات بھی مماثل ہیں، ہم نے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھیجے سات آٹھ ماہ ہوگئے کوئی جواب نہیں دیا،  یہ نہیں ہوسکتا میں پرائی جنگ میں اپنے ہوائی اڈے دوں، مذاکرات اور بات چیت کے ایجنڈے پر یہ نہیں آرہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں یہ جنازے کس کی وجہ سے ہورہے ہیں اسکا ذمہ دار کون ہےَ یہ شہادتیں جس مسئلے کی وجہ ہورہی ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، میں پوچھتا ہوں آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟ جب تک عوام کا اعتماد نہ ہو کوئی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئی نہیں چاہتا کسی کے بچے شہید ہوں، ہمیں اپنی پالیسیز کو از سر نو جائزہ لینا ہوگا، مجھے اپنے لیڈر سے اسلیے ملنے نہیں دے رہے انکا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور نے کہ انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ لوگ ملاقات نہ ایجنڈے پر

پڑھیں:

ہمارے بلدیاتی نمائندوں نے اختیارات سے بڑھ کر کام کرنے کا وعدہ پورا کیا‘ حافظ نعیم الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-23
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے نارتھ ناظم آباد کے تحت ماڈل حیدری مارکیٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا کہ اختیارات سے بڑھ کر کام کریں گے، ہمارے 9ٹاؤن چیئر میوں نے 2 سال میں ثابت کر دیا ہے کہ امانت و دیانت کے ساتھ کام کیا جائے تو وسائل و اختیارات کی کمی کے باوجود عوام کی خدمت کی جا سکتی ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اختیارات و وسائل نچلی سطح پر منتقل کرنے پر تیار نہیں ہے لیکن ہمارا عزم ہے کہ عوام کی خدمت اور تعمیر و ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔سندھ حکومت و قابض میئر رکاوٹیں پیدا نہ کریں، ماڈل حیدری مارکیٹ کے افتتاح کے موقع پر عام شہریوں اور دکانداروں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا اور انہوں نے جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئر مین اور پوری ٹیم کی کوششوں اور جدو جہد کو سراہا، اس موقع پر آتش بازی بھی کی گئی۔مارکیٹ میں بیک وقت 5ہزار افراد کے لیے اوپن وائی فائی کا بھی انتظام کیا گیا ہے،افتتاحی تقریب سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہ حسن،ٹاؤن چیئرمین نارتھ ناظم آباد عاطف علی خان، وائس ٹاؤن چیئرمین سید ضیا الدین جامعی،چیئرمین یوسی 7 عاطف بقائی، حیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر فراز،حیدری مارکیٹ کے صدر ساجد خان، حیدری مارکیٹ مینجمنٹ کے صدر سید اختر شاہد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ، ٹاؤن چیئرمین ناظم آباد سید مظفر،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ماڈل مارکیٹ میں اوپن اسکائی وائی فائی کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ماڈل مارکیٹ اور اوپن وائی فائی پر میں مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ ایک ہی ملک میں الگ الگ قانون نہیں بنائے جاسکتے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ای چالان کے نام پر بھتا خوری کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ ایک طرف کراچی کے عوام کو باعزت ٹرانسپورٹ میسر نہیں، سڑکیں موجود نہیں دوسری جانب بھاری چالان ظلم ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ای چالان کا فیصلہ واپس لے ورنہ ہم کراچی کے شہریوں کو زبردست احتجاج کی کال دیں گے۔حالات کی تمام تر ذمے داری سندھ حکومت پر عاید ہوگی۔ 2012 سے سیف سٹی پروجیکٹ شروع ہونا تھا جس میں کیمرہ لگائے جانے تھے وہ کیمرے تو نہیں لگے لیکن چالان کے لیے کیمرے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک کے عوام کراچی کے حالت زار دیکھ کر پریشان ہوتے ہیں، ملک کے دیگر شہروں کے عوام کہتے ہیں کہ کراچی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا اب کیا ہوگیا۔ شہر پرمختلف مافیاؤں کا قبضہ ہے۔ کچے اور پکے کے ڈاکومل کر شہر پر قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں۔اہل کراچی کا شکر گزار ہوں جنہوں نے جماعت اسلامی کو کراچی کی نمبر ون پارٹی بنایا ہے۔ پیپلز پارٹی کراچی کی دشمن پارٹی کے طور پر سامنے آچکی ہے۔ ایم کیو ایم کی کراچی میں کوئی حیثیت باقی نہیں رہی اسے 50 سیٹیں بھی دے دی جائیں تب بھی ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو امانت دار اور دیانت دار لوگ پسند نہیں بلکہ چور اور ڈاکو پسند ہیں۔ کراچی کے عوام ایک بار پھر اٹھیں گے ووٹ ڈالیں گے بھی اور ووٹ کی حفاظت بھی کریں گے۔ بنوقابل پروگرام کا سفر کراچی سے شروع ہوا اور اب پورے پاکستان میں پھیل رہا ہے۔ جعفرآباد،کوئٹہ کے ہزاروں بچوں اور بچیوں نے بنوقابل پروگرام کے ٹیسٹ میں حصہ لیا۔ پورے پاکستان میں اب تک 12 لاکھ رجسٹریشن ہوچکی ہیں اور ہم سب کو فری آئی ٹی کورسز کرائیں گے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ گزشتہ 5 دن سے ای چالان کی صورت میں بھتا وصول کیا جارہا ہے۔ کراچی کے عوام کو ای چالان کے نام پر بھتا کسی صورت قبول نہیں۔اس کے خلاف ہم عدالت سے بھی رجو ع کریں گے، ایک جانب پنجاب حکومت ہے جہاں موٹر سائیکل کا چالان 200 روپے جبکہ سندھ میں 5000 سے لے کر 25000 تک کا چالان رکھا ہے۔آج نارتھ ناظم آباد ٹاؤن نے ثابت کیا ہے کہ اگر عزم ہو تو کوئی بھی کام ناممکن نہیں۔ حیدری مارکیٹ کو ماڈل مارکیٹ بنانے میں ٹاؤن چیئرمین کی پوری ٹیم اور تاجر ایسوسی ایشن کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز چیئرمین ماڈل محلے تعمیر کررہے ہیں اور کچھ لوگوں کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ ماڈل مارکیٹ، ماڈل اسکولز اور ماڈل محلے بننے سے قابض مئیر کی پریشانی اب اور بڑھے گی،شہر کو حقیقی معنوں میں تعمیر و ترقی کی جانب صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی لے جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کراچی قومی خزانے میں ریونیو کا 67 فیصد ادا کرتا ہے۔ کراچی میں ایسے کرپٹ اور بددیانت لوگ مسلط ہیں جو وفاق میں شہر کا مقدمہ نہیں لڑتے۔ سندھ حکومت کراچی کو سہولیات دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ سٹی کونسل ہو، نیپرا ہو یا عدالت جماعت اسلامی ہر محاذ پر عوام کا مقدمہ لڑرہی ہے۔سید وجیہ حسن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے عوام کے ریلیف کے لیے مسلسل کام کررہے ہیں۔ کراچی کے وہ تمام ٹاؤنز جہاں جماعت اسلامی کے چیئرمین ہیں وہاں ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔ شہر میں ہارے ہوئے اور مسترد شدہ لوگوں کو مسلط کیا گیا۔ بلدیاتی انتخابات ہوں یا قومی انتخابات جعلی طریقے سے خائن بد دیانت لوگوں کو عوام پر مسلط کیا جاتا ہے۔ عاطف علی خان نے کہا کہ حیدری مارکیٹ کو ماڈل حیدری مارکیٹ بنانے کا خواب آج پایہ تکمیل کو پہنچا دیا ہے۔ حیدری مارکیٹ کے تاجروں نے ہماری ٹیم کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ 35 ہزار اسکوائر فٹ پر مشتمل پیور بلاکس لگائے، واک وے بنایا، سیوریج کی نئی لائن ڈالی جس کے نتیجے میں مارکیٹ اور رہائشی علاقوں کا پانی سڑکوں پر جمع نہیں ہوتا۔ حیدری سے فائیو اسٹار تک پارکنگ بنائی جس کی وجہ سے اب سڑک پر رش نہیں ہوتا۔ ہم نے جتنا بھی کام کیا وہ سب کچھ اپنے وسائل سے کیا۔ حیدری مارکیٹ کے ساتھ مزید مارکیٹس کو بھی آپ گریڈ کریں گے۔ہمارا عزم ہے کہ نارتھ ناظم آباد کو کراچی کا ماڈل ٹاؤن بنائیں گے۔ ٹاؤن میں ایک کروڑ 20 لاکھ اسکوائر فٹ سڑکوں کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے۔ سیوریج کے مسائل ٹاؤن کے دائرہ کار میں نہیں آتے ہم ٹاؤن کے بجٹ سے ہی سیوریج کے مسائل حل کررہے ہیں۔ جن جن علاقوں میں سڑکوں کی مرمت کا کام کیا جائے گا اس سے قبل ہم سیوریج کا نظام ٹھیک کریں گے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی طرف سے ایک روپے کا کام بھی نہیں کرایا جارہا ہے۔ شیرشاہ سوری روڈ کی مرمت قابض مئیر کی ذمے داری ہے، قابض مئیر کے پاس اربوں روپے کا فنڈہے اور وہ مقابلہ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز سے کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی 17 سال سے قابض ہے، مرتضیٰ وہاب کراچی میں 2 مرتبہ ایڈمنسٹریٹر رہے اور پھرزبردستی قابض مئیر بن گئے لیکن کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ حیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر فراز نے کہا کہ حیدری مارکیٹ کو ماڈل مارکیٹ بنانے پر 3 ہزار تاجروں کی جانب سے جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین عاطف علی خان او ر ان کی پوری ٹیم کو خراج تحسین اور مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ حیدری مارکیٹ کے تاجروں نے کورونا کے دور میں حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کی تھی جس میں حافظ نعیم الرحمن نے یقین دہانی کرائی تھی اور آج وہ خواب پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا تھا ہم تو کھڑے رہیں گے آپ پیچھے نہ ہٹنا ہم نے بھی ثابت کیا ہے کہ ہم حافظ نعیم الرحمن کے ساتھ تھے اور ساتھ رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نارتھ ناظم آباد ٹائون کے تحت ماڈل حیدری مارکیٹ کا افتتاح کررہے ہیں، دوسری جانب افتتاحی تقریب سے حافظ نعیم الرحمن، منعم ظفر ، سید وجیہ حسن، عاطف علی خان خطاب کررہے ہیں

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے منصوبے شروع ہو جاتے‘ مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے: حافظ نعیم
  • زباں فہمی267 ; عربی اسمائے معرفہ اور ہمارے ذرایع ابلاغ
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ہمارے بلدیاتی نمائندوں نے اختیارات سے بڑھ کر کام کرنے کا وعدہ پورا کیا‘ حافظ نعیم الرحمن
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان