Express News:
2025-09-18@20:55:44 GMT

’’صرف گولی سے مارنے کی اجازت ہے‘‘

اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT

’’ صرف گولی سے مارنے کی اجازت ہے۔‘‘ گل بانو ستکزئی نے براہوی زبان میں یہ الفاظ ادا کیے۔ پھرکسی مرد کی آواز آئی، ’’ ان سے قرآن مجید لے لو۔‘‘ بانو نے ان الفاظ کو ادا کرنے سے پہلے یہ بھی کہا کہ ’’ مجھ سے سات قدم دور رہو‘‘ بانو کے بھائی نے گولی چلائی۔ پہلے بانو زمین پر گری، پھر اس کے شوہر احسان کو گولیاں ماری گئیں۔ اس جوڑے کا صرف قصور یہ تھا کہ انھوں نے اپنی پسند کی شادی کی تھی۔

اس جوڑے کے قتل کا واقعہ کوئٹہ سے 40 میل دور ڈکاری کے مقام پر رونما ہوا جہاں پولیس کی عملداری نہیں ہے۔ گزشتہ ہفتے اس جوڑے کے قتل کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو دنیا بھر کو قبائلی معاشرے کی فرسودہ روایات کے بہیمانہ اثرات کا علم ہوا۔ اس بھیانک قتل کی واردات کی کسی کو فوری اطلاع نہ ہوئی۔ کوئٹہ کے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ اس جوڑے نے چھپ کر اپنی پسند کی شادی کی تھی مگر اس علاقے میں موجود نہیں تھے۔

اس دوران علاقے کے بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ احسان کو لڑکی کے اغواء پر قتل کیا جائے مگر دوسری طرف یہ کہا گیا کہ لڑکی اپنی مرضی سے شادی پر تیار ہوئی ہے تو پھر دونوں کو قتل کرنے پر بزرگوں کا اتفاق ہوا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ احسان نے اپنے قبیلے کے سردار کے پاس پناہ لی ہوئی تھی مگر اس جوڑے کو دعوت کے نام پر بلایا گیا اور وہاں انھیں قتل کا فیصلہ سنایا گیا۔ جب یہ وڈیو وائرل ہوئی تو اس وڈیو میں لڑکی اور لڑکے کے نام کچھ اور بتائے گئے تھے۔

اس قبیلے اور وقوع کے مقام کا نام بھی ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ بلوچستان کی حکومت نے بھی اس وڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے علاقے اور قبیلے کا نام ظاہر نہیں کیا تھا مگر جب سوشل میڈیا پر یہ مطالبہ مسلسل آنے لگا کہ علاقے اور قبیلے کا نام ظاہرکیا جائے تو بعض صحافیوں نے اس قبیلے اور اس مقام کی نشاندہی کی۔ بلوچستان کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک تیرہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے مگر وزیر اعلیٰ کا نیا موقف یہ ہے کہ قبیلے کا سردار شیر باز ستکزئی اس جرم میں ملوث نہیں ہے۔

 90ء کی دہائی میں انسانی حقوق کمیشن HRCP کی سابق چیئر پرسن حنا جیلانی اور عاصمہ جیلانی کے لاہور میں قائم کردہ شیلٹر ہوم میں پشاور کی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاندان کی لڑکی نے پناہ لی ہوئی تھی کیونکہ اس نے اپنے شوہر سے طلاق لے کر اپنی مرضی سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس لڑکی کی ماں جو ڈاکٹر تھیں، ایک شخص کے ساتھ اس لڑکی سے ملنے آئی۔ جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوئی، ان کے ساتھ آئے شخص نے اس لڑکی پر گولی چلائی ۔ اس شخص کی دوسری گولی سے حنا جیلانی بال بال بچ گئیں۔ حنا کے دفتر پر تعینات پولیس کانسٹیبل نے جوابی گولی چلائی۔ اجرتی قاتل بھی مارا گیا مگر تمام تر کوششوں کے باوجود لڑکی کی ماں کو گرفتار نہیں کیا گیا، اس زمانے میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی۔ پیپلز پارٹی کے بیرسٹر اعتزاز احسن اور بیرسٹر اقبال حیدر سینیٹر تھے۔ انھوں نے اس واقعے کی مذمت کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی تھی۔

صرف ایم کیو ایم کے حمایت یافتہ معروف شاعر جمیل الدین عالی نے قرارداد کی حمایت کی تھی۔ کالعدم نیشنل عوامی پارٹی کے سابق سیکریٹری جنرل اور عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے ترقی پسند ادیب اجمل خٹک بھی سینیٹر تھے مگر وہ بھی اس لڑکی کے قتل کی مذمت کی قرارداد کی حمایت پر تیار نہیں ہوئے۔ یوں یہ قرارداد اکثریتی ووٹ حاصل نہ کرسکی۔

2008 میں جب پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم اور آصف علی زرداری صدر تھے تو ان کی مخلوط کابینہ میں اسرار زہری بھی وزیر تھے۔ زہری کا تعلق بلوچستان کے ایک بڑے قبیلے سے تھا۔ اس وقت چھ لڑکیوں کو بلوچستان میں زندہ دفن کرنے کی خبریں اخبارات میں شائع ہوئیں۔ وزیر موصوف نے کہا تھا کہ ’’ یہ تو ہماری روایات کے مطابق ہے۔‘‘ اس وقت حاصل بزنجو زندہ تھے، انھوں نے اس وقت واقعے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ ’’ وزیر موصوف نے بلوچ روایات کے برعکس یہ موقف پیش کیا ہے۔‘‘

یہ رسم ہزاروں سال سے جاری ہے۔ سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اب بھی اس رسم پر عمل کیا جاتا ہے اور اس عمل کو غیرت کے نام پر قتل کہا جاتا ہے۔ جب انگریز آئے تو انگریزوں نے ستی کی رسم اور کاروکاری کو غیر آئینی عمل قرار دیا تھا مگر کاروکاری کے مرتکب افراد کو سزا دینے کے لیے سخت قوانین نافذ نہیں کیے۔ انگریز حکومت نے 1860میں کاروکاری کو جرم قرار دیا تھا مگر اس کی سزا کم رکھی تھی۔

فیڈرل شریعت کورٹ نے 1990میں اس بارے میں قوانین میں ترمیم کی اور اس کو شریعت کے مطابق بنایا۔ 1999 میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی کہ کاروکاری کے بارے میں قوانین کمزور ہیں اور حکام ان معاملات میں ملزمان کو سزائیں دلوانے میں سنجیدہ نہیں ہوتے۔ بین الاقوامی اداروں کے دباؤ پر دسمبر 2004میں حکومت نے اس قانون میں ترمیم کی۔ نئے قانون کے تحت غیرت کے نام پر قتل کرنے والے افراد کو 7 سال عمر قید تک کی سزا تجویز کی گئی۔

2005 میں حکومت پاکستان نے ایک ایسے قانون کے مسودے کو مسترد کیا، جس میں کاروکاری کے مجرموں کی سزا میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ 2006میں خواتین کے تحفظ کا قانون نافذ ہوا۔ اس قانون کے تحت کاروکاری کے مجرموں کو عمر قید کی سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا ، 2010 میں Criminal Law (Amendment Offences in the name of pretext of honour) نافذ ہوا۔ اس قانون کے تحت سزا یافتہ مجرم کو قریبی رشتے داروں کی جانب سے معافی دینے کا اختیار ختم کیا گیا۔ اس قانون کے تحت اب مجرموں کو 14 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

 انسانی حقوق کمیشن HRCP کی کونسل رکن سعدیہ بلوچ اپنی کتاب میں اپر سندھ کے واقعات کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ ’’ جب فصل کٹتی ہے توکوئی بھی شخص اپنے کسی دشمن سے انتقام لینے کے لیے خاتون یا لڑکی کو قتل کرتا ہے، پھر اپنے دشمن کو قتل کرکے یہ اعلان کرتا ہے کہ اس نے ناجائز تعلقات کی بنا ء پر اپنی قریبی عزیزہ اور دشمن کو قتل کیا ہے۔‘‘ ایک اور رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ میں کاروکاری میں قتل ہونے والے افراد کو نہ توکفن دیا جاتا ہے نہ ان کی نمازِ جنازہ ہوتی ہے۔ ان لوگوں کو کسی دور افتادہ مقام پر دفن کیا جاتا ہے۔

سندھ یونیورسٹی کی متحرک استاد ڈاکٹر عرفانہ ملاح اور پروفیسر امر سندھو نے اپنی ایک تحریر میں لکھا کہ انھوں نے کاروکاری ہونے والی خواتین کی قبریں دیکھی ہیں۔ کاروکاری کے فیصلے جرگے میں ہوتے ہیں۔ جرگے میں صرف مرد شرکت کرتے ہیں۔ قبیلوں کے سردار اور عمائدین ہر فیصلے پر قادر ہوتے ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے تحت جرگے کے انعقاد پر پابندی ہے مگر ملک بھر میں جرگے ہوتے ہیں۔

کئی جرگوں میں وزراء، منتخب اراکین ، اعلیٰ پولیس افسران تک بھی شریک ہوتے ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال بھی 392 خواتین کاروکاری کے الزام میں قتل ہوئیں۔ ایسے مقدمات کی پیروی کرنے والی وکیل حنا جیلانی نے بتایا ہے کہ کاروکاری کے مقدمات کی عدالتوں میں شنوائی کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے اور شاذ و نادر ہی اس جرم میں کسی شخص کو سزا ہوتی ہے۔

 بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے قتل ہونے والی عورت اور مرد کے متعلق جو نیا بیانیہ اختیارکیا ہے، اس سے جرم کی سنگینی میں کمی کرنے کا تاثر ملتا ہے۔ کوئٹہ کے ایک صحافی کا کہنا ہے اس مقتولہ کے جنازے میں سیکڑوں افراد کی شرکت سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ علاقے کے لوگ گل بانو کو مظلوم سمجھتے ہیں۔ بلوچستان کے تناظر میں سب سے اہم بات یہ کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی اس قتل کے خلاف بھرپور احتجاج کرے۔ غیرت کے نام پر قتل کی روایت اس وقت ختم ہوگئی جب پدر شاہی نظام ختم ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قانون کے تحت کاروکاری کے کے نام پر ہوتے ہیں انھوں نے پارٹی کے افراد کو حکومت نے کیا گیا اس لڑکی اس جوڑے جاتا ہے کیا ہے کی سزا کو قتل پر قتل قتل کی کی تھی

پڑھیں:

چیئر مین پی سی بی کی وسیع مشاورت:پاکستانی ٹیم کو آج میچ کھیلنے کی اجازت مل گئی

چیئر مین پی سی بی کی وسیع مشاورت:پاکستانی ٹیم کو آج میچ کھیلنے کی اجازت مل گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

دبئی(آئی پی ایس ) ایشیا کپ میں میچ ریفری کے تبدیلی کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے ، تاہم پاکستان اور یو اے ای کے درمیان آج کھیلے جانے والا میچ ایک گھنٹہ آگے بڑھا دیا گیا ہے۔پاکستان اور یو اے ای کے درمیان آج دبئی اسٹیڈیم میں میچ شیڈول ہے۔یہ میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے 7 بجے کھیلا جانا تھا۔ترجمان پی سی بی عامر میر کا کہنا ہے کہ بات چیت چل رہی ہے، پاکستان اور یو اے ای کے میچ کا وقت ایک گھنٹہ آگے بڑھا دیا گیا ہے۔

ترجمان پی سی بی کے مطابق محسن نقوی کی نجم سیٹھی اور رمیز راجہ سے مشاورت جاری ہے، کوشش ہے کہ اچھی خبر سامنے آئے تو چیئر مین پی سی بی سب کو آگاہ کریں گے۔اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روکی گئی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو ہوٹل میں رکنے کا کہا گیا، کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو اپنے کمروں میں جانے کی ہدایت کی گئی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی معذرت کی صورت میں معاملہ ختم ہوسکتا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں اعلی سطح پر مشاورت جاری ہے، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی، سلمان نصیر، یگر عہدیدار میٹنگ میں موجود ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اینڈی پائی کرافٹ کو ہٹانے کے معاملے پر آئی سی سی کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ذرائع کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ریفری تبدیلی کی تصدیق نہ ہوئی توپاکستان ٹیم اسٹیڈیم روانہ نہیں ہوگی۔ذرائع کے مطابق چیئرمین پی سی بی محسن نقوی پی سی بی آفیشلز سے مسلسل رابطے میں ہیں اور پی سی بی کو آئی سی سی کی ریفری تبدیلی کی ای میل ملنے پر ہی ٹیم اسٹیڈیم جائیگی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ: جیولن تھرو میں ارشد ندیم نے فائنل رانڈ کے لیے کوالیفائی کر لیا ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ: جیولن تھرو میں ارشد ندیم نے فائنل رانڈ کے لیے کوالیفائی کر لیا اینڈی پائیکرافٹ تنازع، پاکستان اور یو اے ای کے درمیان میچ نہ ہونے کا امکان،ٹیم ایشیاء کپ سے دستبردار ہو سکتی ہے:ذرائع مریم نواز شریف نے وزیرآباد کے لئے الیکٹرک بس پراجیکٹ کا افتتاح کر دیا اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان کی رخصت کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا ایشیاکپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی،اعلی سطح مشاورت جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • چارلی کرک کو قتل کرنے کا دعویٰ کرنے والا بیان سے مکر گیا، حقیقت بیان کردی
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • چیئر مین پی سی بی کی وسیع مشاورت:پاکستانی ٹیم کو آج میچ کھیلنے کی اجازت مل گئی
  • لاہور: پولیس سب انسپکٹر کے گھر سے کام کرنے والی لڑکی کی لاش برآمد
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی