ادیب و شاعر ریاض الرحمان ساغر کو دنیا سے رخصت ہوئے 12 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
لفظوں کے جادوگر، احساسات کا مترجم اور نغمگی سے لبریز لہجہ رکھنے والے نامور شاعر، ادیب اور صحافی ریاض الرحمان ساغر کو دنیا سے رخصت ہوئے 12 برس بیت گئے، مگر ان کے تخلیق کردہ گیت آج بھی سننے والوں کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔
یکم دسمبر 1941 کو بھارتی شہر بھٹنڈا میں پیدا ہونے والے ریاض ساغر ہجرت کے بعد ملتان اور پھر لاہور آگئے۔ لاہور ہی وہ سرزمین ثابت ہوا جہاں انہوں نے بطور صحافی عملی زندگی کا آغاز کیا اور پھر قلم کو گیتوں کی زباں دے دی۔
ریاض الرحان ساغر نے 75 کے قریب فلموں کی کہانیاں تحریر کیں۔ فلم ’’سماج‘‘ کے گیت نے انہیں غیر معمولی شہرت بخشی اور پھر ان کا تخلیقی سفر کسی دریا کی روانی بن گیا۔
ان کے نغمے مہدی حسن، نورجہاں، ناہید اختر، نصیبو لعل، عدنان سمیع اور آشا بھوسلے اور نصرت فتح علی خان جیسے لیجنڈری گلوکاروں نے گائے۔
ریاض ساغر کی شاعری صرف محبت کی ترجمان نہ تھی، بلکہ اس میں درد، جدائی، خواب، مٹی اور ملت کی مہک بھی تھی۔
روحانی کیفیت سے سرشار ان کے کلام نے دلوں کو سکون عطا کیا تو وہیں ان کا لکھا کشمیر پر گیت ’’جانے کب ہوں گے کم اس دنیا کے غم‘‘ آج بھی مقبوضہ وادی کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔
ریاض الرحمان ساغر نے تین ہزار سے زائد گیت، غزلیں، ملی نغمے اور نعتیہ کلام تحریر کیے۔ فلم، ریڈیو اور ٹی وی کی دنیا ان کے تخلیقی رنگوں سے سجی رہی۔
ریاض الرحمن ساغر کو فنی خدمات کے اعتراف میں نیشنل فلم ایوارڈ، پی ٹی وی ایوارڈ، نگار ایوارڈ، بولان ایوارڈ اور کلچرل گریجوایٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈز ان کی فنی عظمت کا اعتراف ہیں۔
ریاض الرحمان ساغر یکم جون 2013 کو 72 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، لیکن ان کی شاعری اور ان کے گیتوں کی خوشبو وقت کی دھند میں آج بھی محسوس ہوتی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ریاض الرحمان ساغر
پڑھیں:
ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان۔فوٹو: فائلجمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، مدارس کی رجسٹریشن کیلئے قانون بن چکا ہے۔
ملتان میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے، پاکستان کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں، مدارس کے کردار کو ختم کیا جا رہا ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں قومی دائرے میں آنے کا کہا جاتا ہے، یہ کہتے ہیں ہم تو علماء کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، علماء کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، کس مد میں ملا کے ضمیر کو خریدنا چاہتے ہو۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ملک میں کچھ نہیں ہو رہا لیکن کارکن تیاری کریں، علماء کرام کو 25 ہزار وظیفہ دینے کو مسترد کرتے ہیں، یہ 25 لاکھ بھی دیں تو ان کے کنٹرول میں نہیں آنے والے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کہتے ہیں سعودی عرب، یو اے ای میں ایسا ہو رہا ہے، تو پھر وہی نظام لایا جائے، افغانستان، عراق کو برباد کر دیا پھر کہتے ہیں امن کیلئے آئے ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ سیلاب آیا، اس وقت حکومت کہاں گئی تھی، میدان میں یہ فقیر نظر آرہے ہیں تو حکومت کرنا بھی ان کا حق ہے تمہارا نہیں، پسماندہ طبقات کو اٹھاؤ ان کا خیال رکھو عوام میں بیداری پیدا کریں۔