بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جنرل بروئر نے کہا کہ روس اس وقت اپنے عسکری وسائل کو ”انتہائی حد تک“ بڑھا رہا ہے اور ہر سال تقریباً 15 سو جنگی ٹینک تیار کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جرمنی کے چیف آف ڈیفنس نے نیٹو ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ روس کے ممکنہ حملے کے لیے نیٹو کو آئندہ چار سال میں تیار رہنا ہوگا۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جرمنی کے چیف آف ڈیفنس جنرل کارسٹن بروئر نے خبردار کیا ہے کہ مغربی اتحاد نیٹو کو 2029 یا اس سے قبل روس کے ممکنہ حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روس ہر سال سیکڑوں ٹینک تیار کر رہا ہے، جن میں سے بہت سے نیٹو کے بالٹک ریاستی ارکان پر حملے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جنرل بروئر نے کہا کہ روس اس وقت اپنے عسکری وسائل کو ”انتہائی حد تک“ بڑھا رہا ہے اور ہر سال تقریباً 15 سو جنگی ٹینک تیار کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام ٹینک یوکرین نہیں بھیجے جا رہے، بلکہ کچھ ذخیرہ بھی کیے جا رہے ہیں اور کچھ کو نئی عسکری ساختوں میں شامل کیا جا رہا ہے، جو ہمیشہ مغرب کی جانب مرکوز ہوتی ہیں۔ 

جنرل کارسٹن بروئر نے یہ دعویٰ سنگاپور میں جاری دفاعی سربراہی اجلاس کے دوران ایک گفتگو میں کیا، جس کا اہتمام انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز نے کیا ہے۔ جنرل بروئر کی یہ تنبیہ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند ہفتوں میں دی ہیگ میں نیٹو کے رکن ممالک کا اجلاس ہونے والا ہے، جہاں دفاعی بجٹ سمیت دیگر امور پر بات چیت متوقع ہے۔ جنرل بروئر نے کہا کہ نیٹو کو روس سے ایک ”انتہائی سنجیدہ خطرے“ کا سامنا ہے، ایسے خطرات جو میں نے اپنی 40 سالہ سروس میں نہیں دیکھے۔

انہوں نے بتایا کہ روس نے صرف 2024 میں ہی 152 ملی میٹر کی توپ کے 4 ملین گولے تیار کیے، جن میں سے تمام یوکرین نہیں بھیجے گئے۔ جنرل کارسٹن نے بتایا کہ یہ صرف ایک تیاری نہیں، بلکہ ذخائر کا بڑھایا جانا بھی ہے، عسکری ماہرین اس بات کا اندازہ لگا رہے ہیں کہ روس 2029 میں نیٹو کی بالٹک ریاستوں پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں 2029 تک تیار ہونا ہوگا، اور اگر آپ مجھ سے یہ پوچھیں کہ کیا یہ طے ہے کہ حملہ 2029 سے پہلے نہیں ہوگا؟ تو میرا جواب ہوگا نہیں، یہ طے نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ روس نے کہا کہ کر رہا ہے نیٹو کو

پڑھیں:

غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر حملے، اقوام متحدہ کی تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) فلسطینی علاقے میں امدادی کارکنوں نے بتایا کہ جنوبی شہر رفح میں امداد کی تقسیم کے مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں منگل کو 27 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس سے قبل اتوار کو بھی امدادی کارکنون نے بتایا تھا کہ امداد لینے کے لیے جانے والے 31 افراد اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے تھے۔

ترک نے اپنے بیان میں کہا، '' غزہ میں خوراک کی معمولی مقدار تک رسائی کی کوشش کرنے والے پریشان حال شہریوں پر مہلک حملے ناقابلِ قبول ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''تیسرے روز مسلسل، غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیرِ انتظام امدادی مراکز کے اردگرد لوگوں کو قتل کیا گیا۔ آج صبح ہمیں اطلاع ملی ہے کہ درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘

غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) ایک نو تشکیل شدہ امریکی حمایت یافتہ تنظیم ہے، جس کے ساتھ اسرائیل نے مل کر غزہ میں ایک نیا امدادی نظام نافذ کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ اس فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون نہیں کرتی کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ یہ ادارہ غیرجانبداری، غیرسیاسی وابستگی اور آزادی جیسے بنیادی انسانی اصولوں پر پورا نہیں اترتا۔

ترک نے ہر واقعے کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

ترک نے کہا، ''شہریوں کو براہِ راست نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور ایک جنگی جرم ہے۔‘‘

حوثی میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کے لیے بین الاقوامی پروازوں میں تعطل

جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازوں میں مزید ایک ہفتے کے لیے معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

منگل کے روز اس جرمن فضائی کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ پروازوں کی معطلی جاری رکھنے کا یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس گروپ کی ملکیت آسٹرین ایئرلائنز، برسلز ایئرلائنز، سوئس اور یورو ونگز بھی اب بائیس جون تک اسرائیل کے لیے پروازیں نہیں بھریں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یمنی حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل میں تل ابیب کے ہوائی اڈے پر میزائل حملے کے بعد لفتھانزا نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازوں کی معطلی کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل کے لیے نصف ارب یورو کے جرمن ہتھیار

جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے اب تک جرمنی اسرائیل کو نصف ارب یورو کے ہتھیار فراہم کر چکا ہے۔ جرمن وزارت اقتصادیات کے اعداد و شمار کے مطابق فلسطینی عسکری گروہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جرمن حکومت اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔

یہ واضح نہیں کہ ان اعداد و شمار میں نئی جرمن حکومت کی جانب سے اسرائیل کے لیے منظور کردہ ہتھیار بھی شامل ہیں یا نہیں، تاہم جرمنی سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو اسرائیل پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیل کی بھرپور حمایت کرتا رہا ہے۔ البتہ چھ مئی کو اقتدار میں آنے والی نئی جرمن حکومت اسرائیل سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دے رہی ہے۔

حال ہی میں ایک سروے میں جرمن عوام کی اکثریت نے اسرائیل کے لیے جرمن ہتھیاروں کی فراہمی کی معطلی کے حق میں رائے دی تھی۔

ادارت :کشور مصفیٰ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں 60 فیصد بچوں کو گھریلو سطح پر تشدد کا سامنا ہے؛ سروے
  • غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر حملے، اقوام متحدہ کی تنقید
  • مذاکرات کیلئے کوئی سنجیدہ آفر ہوئی تو بات کریں گے: شبلی فراز
  • بھارت کو سفارتی محاذ پر سبکی کا سامنا ، مودی کو جی 7 اجلاس میں شرکت کی دعوت نہ ملی
  • سابق جرمن وزیر خارجہ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت کے لیے منتخب
  • پوری دنیا کو جنگ اور ہائپر نیشنل ازم سے خطرے میں ڈالنے کی بھارتی پالیسی ناقابل قبول ہے، شیری رحمان
  • پوری دنیا کو جنگ اور ہائپر نیشنل ازم سے خطرے میں ڈالنے کی بھارتی پالیسی ناقابل قبول ہے: شیری رحمان
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آئندہ صدر کا انتخاب
  • روس اگلے 4 سال میں نیٹو پر حملہ کر سکتا ہے: جرمن دفاعی چیف