نیٹو کو روس سے ایک ”انتہائی سنجیدہ خطرے“ کا سامنا ہے، جرمن جنرل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جنرل بروئر نے کہا کہ روس اس وقت اپنے عسکری وسائل کو ”انتہائی حد تک“ بڑھا رہا ہے اور ہر سال تقریباً 15 سو جنگی ٹینک تیار کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جرمنی کے چیف آف ڈیفنس نے نیٹو ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ روس کے ممکنہ حملے کے لیے نیٹو کو آئندہ چار سال میں تیار رہنا ہوگا۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جرمنی کے چیف آف ڈیفنس جنرل کارسٹن بروئر نے خبردار کیا ہے کہ مغربی اتحاد نیٹو کو 2029 یا اس سے قبل روس کے ممکنہ حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روس ہر سال سیکڑوں ٹینک تیار کر رہا ہے، جن میں سے بہت سے نیٹو کے بالٹک ریاستی ارکان پر حملے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جنرل بروئر نے کہا کہ روس اس وقت اپنے عسکری وسائل کو ”انتہائی حد تک“ بڑھا رہا ہے اور ہر سال تقریباً 15 سو جنگی ٹینک تیار کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام ٹینک یوکرین نہیں بھیجے جا رہے، بلکہ کچھ ذخیرہ بھی کیے جا رہے ہیں اور کچھ کو نئی عسکری ساختوں میں شامل کیا جا رہا ہے، جو ہمیشہ مغرب کی جانب مرکوز ہوتی ہیں۔
جنرل کارسٹن بروئر نے یہ دعویٰ سنگاپور میں جاری دفاعی سربراہی اجلاس کے دوران ایک گفتگو میں کیا، جس کا اہتمام انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز نے کیا ہے۔ جنرل بروئر کی یہ تنبیہ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند ہفتوں میں دی ہیگ میں نیٹو کے رکن ممالک کا اجلاس ہونے والا ہے، جہاں دفاعی بجٹ سمیت دیگر امور پر بات چیت متوقع ہے۔ جنرل بروئر نے کہا کہ نیٹو کو روس سے ایک ”انتہائی سنجیدہ خطرے“ کا سامنا ہے، ایسے خطرات جو میں نے اپنی 40 سالہ سروس میں نہیں دیکھے۔
انہوں نے بتایا کہ روس نے صرف 2024 میں ہی 152 ملی میٹر کی توپ کے 4 ملین گولے تیار کیے، جن میں سے تمام یوکرین نہیں بھیجے گئے۔ جنرل کارسٹن نے بتایا کہ یہ صرف ایک تیاری نہیں، بلکہ ذخائر کا بڑھایا جانا بھی ہے، عسکری ماہرین اس بات کا اندازہ لگا رہے ہیں کہ روس 2029 میں نیٹو کی بالٹک ریاستوں پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں 2029 تک تیار ہونا ہوگا، اور اگر آپ مجھ سے یہ پوچھیں کہ کیا یہ طے ہے کہ حملہ 2029 سے پہلے نہیں ہوگا؟ تو میرا جواب ہوگا نہیں، یہ طے نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ روس نے کہا کہ کر رہا ہے نیٹو کو
پڑھیں:
ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
اسلام آباد(این این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 270 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے، ادارہ مقررہ ہدف کے مقابلے میں مطلوبہ ٹیکس ریونیو حاصل نہیں کر سکا۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر جولائی سے اکتوبر کے دوران 3 ہزار 840 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کر سکا جبکہ اسی مدت کے لیے 4 ہزار 109 ارب روپے کا ہدف مقرر تھا۔ذرائع کے مطابق ادارے نے اس عرصے میں 205 ارب روپے کے ریفنڈز بھی جاری کیے، صرف اکتوبر 2025 میں ایف بی آر کو 70 ارب روپے سے زائد شارٹ فال کا سامنا رہا، ماہ اکتوبر کے دوران 955 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا جبکہ 1026 ارب روپے کا ہدف مقرر تھا۔ٹیکس وصولیوں کی تفصیلات کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 438 ارب روپے حاصل کیے گئے، سیلز ٹیکس کی مد میں 345 ارب روپے وصول ہوئے جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی مد میں 70 ارب روپے جمع ہوئے، اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی سے 107 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا گیا۔ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سمیت تمام شعبوں میں ریونیو مقررہ اہداف سے کم رہا۔