ہم لبنان کی مکمل آزادی، خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بیروت میں لبنانی اسپیکر پارلیمنٹ کیساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کیساتھ گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی ہے کہ ہم ایران و لبنان کے درمیان سیاسی و اقتصادی تعلقات کو زیادہ سے زیادہ توسیع دینے کی کوششیں جاری رکھیں گے، اور زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لبنان کی مکمل آزادی، خود مختاری و جغرافیائی سالمیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج بیروت میں لبنانی وزیر خارجہ یوسف رجی، صدر جوزف عون اور اسپیکر پارلیمنٹ نبیہ بری سمیت متعدد اعلی حکام کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے بعد صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی ہے کہ خوش قسمتی سے مَیں نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی و سیاسی تعلقات کی توسیع کے حوالے سے لبنان کے نئے صدر و اعلی حکام میں بھی یہی عزم دیکھا ہے.
سید عباس عراقچی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، لبنان کی مکمل آزادی، خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایسے باہمی تعلقات چاہتے ہیں کہ جو باہمی احترام، دوطرفہ مفادات کے حصول اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ہوں۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق سید عباس عراقچی نے تاکید کی کہ ہم قابض صیہونی رژیم کی جانب سے لبنانی سرزمین کے کئی ایک حصوں پر ناجائز قبضے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور غاصب قوتوں کو کسی بھی طرح سے، بشمول سفارتکاری کے، نکال باہر کر دینے پر مبنی لبنانی حکومت و عوام کی ہر قسم کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم لبنان میں قومی مذاکرات، قومی اتحاد اور قومی اتفاق رائے کی بھی مکمل حمایت کرتے ہیں اور لبنان کے تمام گروہوں، نسلوں و قبائل کے کسی بھی باہمی فیصلے کی بھی کھل کر حمایت کریں گے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں سید عباس عراقچی نے یاددہانی کرواتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات صرف لبنانیوں سے متعلق ہیں اور کسی بھی بیرونی فریق کو ان میں مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی نے حمایت کرتے ہیں کی مکمل کہا کہ
پڑھیں:
جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ ایران اسرائیل کی کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور تہران اپنا یورینیم افزودگی (uranium enrichment) کا پروگرام بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں جاری رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئی اسرائیلی کارروائی کے لیے تیار ہیں اور ہماری افواج اسرائیل کی گہرائی میں دوبارہ حملے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی دیرپا ثابت نہیں ہوگی اور ایران نے ہر ممکنہ صورتحال کے لیے خود کو تیار کر رکھا ہے۔
ان کے مطابق اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا اور ہم نے بھی اسے گہرے زخم دیے ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات چھپا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی قیادت کو ختم کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں، اگرچہ کئی سینیئر فوجی اور جوہری سائنس دان مارے گئے اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران پاکستانی حمایت کبھی نہیں بھولے گا، صدر مسعود پزشکیان کا محسن نقوی سے اظہار تشکر
صدر ایران نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل نے 15 جون کو تہران میں اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ان پر حملے کی کوشش کی جس میں وہ معمولی زخمی ہوئے۔
جوہری پروگرام پر بات کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ہیں، یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، اخلاقی اور اسٹریٹیجک مؤقف ہے، لیکن پرامن مقاصد کے لیے افزودگی جاری رہے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے جوہری راز تنصیبات میں نہیں بلکہ سائنس دانوں کے ذہنوں میں ہیں۔
امریکی اڈے پر حملے سے متعلق صدر پزشکیان نے وضاحت کی کہ قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ قطر کے خلاف نہیں تھا، بلکہ یہ ان حملوں کا جواب تھا جو امریکا نے ایران پر کیے تھے۔ اس حوالے سے انہوں نے قطر کے امیر کو ذاتی طور پر فون کر کے ایران کا مؤقف بھی واضح کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے اختتام کے بعد صدر پزشکیان کا پہلا اہم بیان ہے۔ اس جنگ میں امریکہ نے اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران ایٹمی معاہدہ: امریکا اور یورپ کا آئندہ ماہ کی آخری تاریخ پر اتفاق
دوسری طرف ایران، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات جمعہ کو ترکی میں ہونے جا رہے ہیں۔
یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اگر ایران مذاکرات کی بحالی میں ناکام رہا تو اس پر دوبارہ عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایٹمی پروگرام ایرانی صدر پزشکیان