ہم ایران کیساتھ مضبوط باہمی تعلقات کے خواہاں ہیں، لبنان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ کیساتھ ملاقات میں لبنانی صدر جوزف عون نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے اور مضبوط بنانیکی خواہش کا اظہار کیا ہے اسلام ٹائمز۔ خطے کے دورے اپنے پر بیروت میں موجود ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج لبنانی صدر جوزف عون کے ساتھ ملاقات و گفتگو کی ہے۔ عرب خبررساں ایجنسی النشرہ کے مطابق اس ملاقات میں جوزف عون کا کہنا تھا کہ لبنان، ایران کے ساتھ مضبوط باہمی تعلقات کا خواہاں ہے۔ لبنانی صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ باہمی بات چیت اختلافات کو حل کرنے کا اصلی راستہ ہے، اور بین الاقوامی میدان میں مسائل کو بات چیت کے ذریعے اور تشدد سے دور رہتے ہوئے حل کیا جانا چاہیئے۔ جوزف عون نے قابض اسرائیلی رژیم کے ساتھ جنگ میں تباہ ہو جانے والے علاقوں کی تعمیر نو کی ضرورت کی جانب بھی اشارہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان کی حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ قریبی تعاون و موجود قوانین کی بنیاد پر، اس مسئلے کو اولین ترجیح دے رکھی ہے۔
واضح رہے کہ سید عباس عراقچی آج صبح بیروت پہنچے جہاں انہوں نے لبنانی وزیر خارجہ یوسف رجی سمیت اعلی لبنانی حکام کے ساتھ بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
لبنان : حزب اللہ کا رکن کے روپ میں اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنیوالا فنانشل ڈائریکٹر گرفتار
جنوبی لبنان کے ضلع النبطیہ کا قصبہ حاروف میں اسرائیلی انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون کرنے والے ایک نوجوان محمود ایوب کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کرلیا۔ اس گرفتاری کے بعد علاقے میں اس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا جب یہ انکشاف ہوا ہے کہ زیر حراست شخص حزب اللہ کا رکن ہے اور راغب حرب ہسپتال کے فنانشل ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہا تھا۔
’’ العربیہ ڈاٹ نیٹ ‘‘ کی طرف سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق اس کی گرفتاری نے اس کے آبائی شہر حروف میں ایک ہنگامہ برپا کر دیا۔ علاقے کے متعدد رہائشیوں کو ہسپتال کا رخ کرنا پڑا۔ خاص طور پر چونکہ محمود ایوب کو حزب اللہ کے تمام مریضوں اور ہسپتال میں داخل ہونے والے ان کے اہل خانہ کے ناموں کا قطعی علم ہے۔
ہسپتال کے آپریشنز کی تفصیلات
محمود ایوب کے پاس کئی سالوں سے ہسپتال کے آپریشنز کی تمام تفصیلات موجود ہیں۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ زیر حراست شخص نے ان افراد کی معلومات اسرائیلی انٹیلی جنس کو لیک کی ہوں گی۔رپورٹس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس نے حاروف میں سرگرم تقریباً 700 کل وقتی حزب اللہ کے ارکان کے نیٹ ورک کے اندر کام کیا ہو گا۔ قابل ذکر ہے کہ محمود ایوب کو حزب اللہ کے سیکورٹی اپریٹس کے ساتھ مل کر اندرونی سکیورٹی فورسز کی انفارمیشن برانچ نے النبطیہ میں گرفتار کیا تھا۔
یہ گرفتاری حزب اللہ کے قریبی مذہبی گلوکار محمد صالح کی اسرائیل کے ساتھ تعاون کے الزام میں گرفتاری کے تقریباً تین ہفتے بعد عمل میں آئی ہے۔ حزب اللہ کو گزشتہ سال اسرائیل کے ساتھ تصادم کے دوران بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا جب اس نے غزہ میں حماس کی حمایت کا محاذ کھولا تھا۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ، ان کے جانشین ہاشم صفی الدین اور پارٹی کی “جہادی اور شرعی کونسل” کے دیگر افراد کے ساتھ ساتھ اس کے زیادہ تر اعلیٰ عسکری رہنماؤں کو قتل کر دیا گیا ہے۔
ان نقصانات نے حزب اللہ کے نیٹ ورک کے اندر سکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ایک بڑی خلاف ورزی کا مظاہرہ کیا جس کا سب سے زیادہ واضح طور پر مظاہرہ بڑے پیمانے پر “پیجر آپریشن” کے دوران سامنے آیا۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں حزب اللہ کے سینکڑوں ارکان متاثر ہوئے تھے۔
دوست نے 20 سال قبل اسلام سے روشناس کروایا، حج کی سعادت ملنے پر خوشی کی انتہا ہے ،لوئیس ابی راشد