متحدہ عرب امارات میں دوپہر کے وقت آؤٹ ڈور کام پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جون 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں دوپہر کے وقت باہر دھوپ میں کام پر پابندی عائد کردی گئی، جس کی خلاف ورزی کرنے والے کارکنوں کو بھاری جرمانہ کیا جائے گا۔ اماراتی میڈیا کے مطابق یو اے ای میں 15 جون سے شروع ہوکر آئندہ تین مہینوں کے لیے روزانہ دوپہر 12 بج کر 30 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک براہ راست سورج کی روشنی میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، یہ دوپہر کے وقفے کا اقدام ملک کی شدید گرمی کے دوران کارکنوں کی حفاظت کے لیے 21 سال قبل متعارف کرایا گیا تھا، جس کے تحت کارکنوں کو 15 ستمبر تک دن کے گرم ترین حصے میں بیرونی کام سے وقفہ دیا جاتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ انسانی وسائل اور امارات کی وزارت (Mohre) اپنے معائنہ کے نظام کے ذریعے اس پابندی کی تعمیل کی نگرانی کرے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ممنوعہ اوقات کے دوران کسی بھی کارکن کو کام کرنے پر مجبور نہ کیا جائے، قواعد کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو فی کارکن 5 ہزار درہم جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر ایک سے زیادہ کارکن پابندی کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے تو زیادہ سے زیادہ 50 ہزار درہم تک کا جرمانہ ہوگا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ دوپہر کے وقفے کے تحت پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کمپنیوں کو گرمیوں کے دوران ضروری سامان اور انتظامات فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، بشمول سایہ دار جگہیں تاکہ کارکنوں کو ان کے وقفے کے دوران دھوپ سے بچایا جا سکے یا اجازت شدہ کاموں کو انجام دیا جا سکے، آجر اس بات کو یقینی بنانے کے بھی پابند ہیں کہ مناسب ٹھنڈک کا سامان جیسے پنکھے کارکنوں کے لیے دستیاب ہوں۔ مزید برآں انہیں مناسب مقدار میں پینے کے پانی اور ہائیڈریشن سپلیمنٹس، الیکٹرولائٹس، مقامی حکام کے ذریعہ منظور شدہ کام کی جگہ پر دیگر سہولیات اور ابتدائی طبی امداد کے ساتھ فراہم کرنا ہوتا ہے، کچھ قسم کے کارکنوں کو دوپہر کے کام کی پابندی سے مستثنیٰ کیا جا سکتا ہے، ان میں وہ لوگ شامل ہیں جنہیں تکنیکی وجوہات کی بناء پر بلاتعطل جاری رکھنے کے لیے کام کرنا پڑ سکتے ہیں، جیسے کہ اسفالٹ ڈالنا یا کنکریٹ ڈالنا جب وقفے کے بعد ان سرگرمیوں کو مکمل کرنا ممکن نہ ہو۔ بتایا جارہا ہے کہ دیگر استثنیٰ میں خطرات یا مرمت کے مسائل سے متعلق کام شامل ہیں جو کمیونٹی کو متاثر کرتے ہیں، جیسے پانی یا بجلی کی سپلائی میں کٹوتی، ٹریفک کی بھیڑ اور بنیادی خدمات میں خرابی شامل ہیں، اس استثنیٰ میں ان سرگرمیوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے جن کے عوامی زندگی اور نقل و حرکت پر اثرات کی وجہ سے ایک مجاز سرکاری اتھارٹی سے اجازت نامہ کی ضرورت ہوتی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کارکنوں کو دوپہر کے کے دوران کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-21
واشنگٹن /غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی جائے، جو کم از کم 2 سال کے لیے تعینات رہے گی۔ امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے مطابق امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد کا ارسال کیا ہے، جس میں فورس کے اختیارات، ذمہ داریاں اور قیام کی تفصیلات شامل ہیں، یہ فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ڈرافٹ کے مطابق فورس کو غزہ کی سرحدی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، فلسطینی پولیس کی تربیت، اور علاقے کو غیر عسکری بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف ایک فورس ہوگی، امن مشن نہیں۔ اس کا مقصد غزہ میں عبوری سیکورٹی فراہم کرنا ہے تاکہ اسرائیل بتدریج علاقے سے انخلا کرے اور فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے بعد انتظام سنبھال سکے‘ غزہ کی سول انتظامیہ ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے ذریعے چلائی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ابراہم کارڈ میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے۔ صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یقین نہیں کہ آیا دو ریاستی حل ہوگا، مسئلہ کا حل اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسرائیلی فوج کی جیل سے فلسطینی قیدی پر تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے بعد استعفا دینے والی اعلیٰ عہدیدار کو گرفتار کرلیا گیا۔ میجر جنرل یفات تومر یروشلمی، ملٹری ایڈووکیٹ جنرل تھیں، لیک وڈیو اگست2024 میں اسرائیلی چینل نے نشر کی تھی۔ وڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو سدی تیمان جیل میں فلسطینی قیدی کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھایا گیا تھا۔تشدد کے بعد قیدی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، واقعے کے بعد 5 اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی قیدی کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بہیمانہ تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے اسکینڈل پر چیف پراسیکیوٹر اور ملٹری لا افسر کو حراست میں لے لیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف پراسیکیوٹر کرنل ماتن سولوموش پر الزام تھا کہ انہوں نے فوجی قانونی سربراہ میجر جنرل یفعات تومر یروشلمی کا کردار چھپانے میں مدد کی تھی۔امن کے دشمن اسرائیل کی دہشت گردی تھم نہ سکی، غزہ امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزیاں جاری رہیں۔ صہیونی فضائیہ نے خان یونس اور جنوبی غزہ پر بمباری کی، دیر البلاح کے مشرقی علاقوں میں اسرائیلی توپ خانے سے بھی گولہ باری کی گئی، مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے، غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی۔ اسرائیل نے مزید 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ۔الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ روز کو آزاد کیے گئے 5 افراد کو طبی معائنے کے لیے دیر البلح کے الاقصی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ان کے رشتہ داروں کا ہجوم جمع ہوا، کچھ نے رہائی پانے والے قیدیوں کو گلے لگایا ‘غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270 ہوگئی ہے‘غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں مزاحمتی سیکورٹی فورس کی ایک خفیہ اور اہم کارروائی میں 5 غداروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائی علی الصبح عمل میں لائی گئی جسے مزاحمتی سیکورٹی کے ذیلی یونٹ رادع فورس نے انتہائی مہارت اور رازداری کے ساتھ انجام دیا۔ گرفتار افراد حسام الاسطل نامی ملیشیا سے وابستہ تھے جو دشمن کے لیے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اس کارروائی کے دوران اسلحہ اور بڑی مقدار میں نقد رقم بھی برآمد کی گئی ۔ سیکورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ دشمن سے وابستہ یا قابض اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی جاری رہے گی۔