پشاور میں جرگہ، وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف—اسکرین گریب
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پشاور میں منعقدہ جرگے میں شرکت کی ہے۔
جرگے میں گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی، وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور، قبائلی عمائدین، قبائلی اضلاع کے اراکینِ قومی اور صوبائی اسمبلی بھی شریک ہوئے۔
جرگے سے خطاب میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختون خوا ایک عظیم اور ملک کا خوبصورت ترین صوبہ ہے، یہاں کے عوام نے 1947ء کے ریفرنڈم میں پاکستان کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحے کے بعد دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا فیصلہ کیا گیا، 2010ء کے این ایف سی ایوارڈ کا پہلا نکتہ خیبر پختون خوا کو دہشت گردی کے خلاف وسائل کی فراہمی ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا فنڈز کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا، جرگے میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا اور عمائدین کی بات سنی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین نے کہا کہ 15 سال ہو گئے این ایف سی ایوارڈ پر نظرِ ثانی کرنا ہو گی، اگست میں این ایف سی سے متعلق پہلی میٹنگ بلائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2010ء کے این ایف سی ایوارڈ میں پہلی چیز کے پی کے لیے دہشت گردی کے خلاف وسائل ہیں، مختلف ادوار میں 700 ارب روپے خیبر پختون خوا کو دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے لیے طے فنڈز آج تک جاری ہو رہا ہے، کے پی کی پولیس کو ٹریننگ دینی ہے، آلات خریدنے ہیں، وزیرِ اعلیٰ علی امین نے دیگر مطالبات بھی کیے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے کہا ہے کہ یہ معاملات دیکھنے کے لیے کمیٹی بنادوں گا، ہم بیٹھ کر خیبر پختون خوا کے معاملات سنجیدگی سے دیکھیں گے۔
اُن کا کہنا ہے کہ کمیٹی وزیرِ اعلیٰ، گورنر اور صوبے کے عمائدین کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے گی، خیبر پختون خوا کے مسائل پارلیمنٹ میں لے جانے کے لیے بھی مشورہ کریں گے۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختون خوا کےلوگوں کی تاریخ دنیا بھلا نہیں پائے گی، یہاں کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف خیبر پختون خوا ایف سی نے کہا کہ علی امین کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے، امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔
ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔