غزہ میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی حملے، عورتوں اور بچوں سمیت 58 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
غزہ میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی حملے، عورتوں اور بچوں سمیت 58 فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس) غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کے تازہ ترین دور میں امدادی مرکز کے قریب حملے میں کم از کم 58 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں اکثریت خوراک کے لیے قطار میں کھڑے شہریوں کی تھی۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ خان یونس، رفح، دیر البلح، اور غزہ شہر میں متعدد علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جن کے نتیجے میں لاشیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کی گئیں۔
خان یونس کے ناصر اسپتال میں 35 لاشیں لائی گئیں، جن میں سے 27 افراد کو رفح میں امدادی مرکز کے قریب گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ الشفا اسپتال کو 14، الاقصیٰ شہدا اسپتال کو 6، اور العربی اہلی اسپتال کو 3 لاشیں موصول ہوئیں۔
طبی عملے کے مطابق جورا کے علاقے میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم 4 افراد شہید ہوئے، جب کہ دیر البلح میں ایک اور حملے میں 3 افراد جان سے گئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ترجمان جیریمی لارنس نے غزہ میں شہریوں پر حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا: “شہریوں کو خوراک سے روکنا بھی جنگی جنون کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ عمل ممکنہ طور پر جنگی جرم ہے۔”
سیو دی چلڈرن کی غزہ میں امدادی کارروائیوں کی ڈائریکٹر جارجیا ٹیسی نے کہا کہ: “ہمارے گودام خالی ہیں، ہزاروں ٹرک سرحد پر پھنسے ہیں، ہم بچوں کو صرف بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے 20 سال میں ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ: “یہ نظام شاید جان بوجھ کر ناکام بنایا گیا ہے۔ غزہ کے بچے وہ سب نہیں بھلا سکتے جو ان کی آنکھوں نے دیکھ لیا ہے۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمر ایوب کا اسپیکر قومی اسمبلی کو خط، اپنے خلاف ریفرنس کی تفصیلات مانگ لیں عمر ایوب کا اسپیکر قومی اسمبلی کو خط، اپنے خلاف ریفرنس کی تفصیلات مانگ لیں اسلام آباد میں سرکاری بس سروسز کا کرایہ دوبارہ 50 روپے مقرر،نوٹیفیکیشن جاری بھارت میں آر ایس ایس کی سکھوں کو دہشتگرد قرار دینے کی سازش بے نقاب عمران خان کو پی ٹی آئی میں نیا عہدہ مل گیا ڈیفنس میں نوجوان پر تشدد: ملزمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ، وکیل نے تھپڑ جڑ دیا ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے 80 کروڑ ڈالر کے مالیاتی پیکیج کی منظوری دے دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں امدادی مرکز کے قریب
پڑھیں:
انسانیت کی خدمت ا جزبہ رکھنے والے افراد حکومت سے مل کر کا م کریں ، وزیراعلٰی سندھ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جسمانی اور اعصابی نشوونما میں مسائل کا شکار بچوں کی بحالی کے لیے قائم مرکز کا افتتاح کردیا۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ مرکز امید کی ایک کرن ہے اور ان بچوں کے لیے ہماری اجتماعی وابستگی کا مظہر ہے جو جسمانی یا اعصابی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں جن میں آٹزم اور ڈان سنڈروم جیسے امراض بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا وژن بالکل واضح ہے کہ ان بچوں کو دیکھ بھال، علاج اور مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ ایک باوقار اور بھرپور زندگی گزار سکیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ مرکز ایک ہی چھت تلے ایک جامع اور مکمل طور پر مربوط سہولیات کا مجموعہ فراہم کرتا ہے جو مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ایک پرعزم ٹیم کی جانب سے مہیا کی جا رہی ہیں۔ وزیراعلی نے مرکز کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، وہاں موجود سہولیات کا جائزہ لیا اور بچوں سے ملاقات بھی کی۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ یہ مرکز ذہنی اور جسمانی دونوں قسم کی صحت کے مسائل کے علاج کی سہولت فراہم کرے گا۔ بچوں کی بحالی کے مراکز (سی آر پی ڈی)حکومت سندھ کے محکمہ بحالی معذور افراد(ڈی ای پی ڈی)کی کاوشوں کو مثر انداز میں تقویت دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ افتتاح کے پہلے ہی دن مرکز میں 50بچوں کا اندراج ہو چکا ہے۔ مراد علی شاہ نے کوڑھ (لیپروسی)کے خلاف میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر (ایم اے ایل سی)کی کوششوں کو سراہا اور شاہراہِ بھٹو پر قائم ہونے والے نئے بڑے بحالی مرکز کو اجاگر کیا جو بیک وقت ہزاروں بچوں کے علاج کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بحالی مراکز کراچی، گمبٹ، لاڑکانہ، ٹنڈو محمد خان اور نوابشاہ میں قائم کیے جا چکے ہیں۔ وزیراعلی نے اعلان کیا کہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی خصوصی بچوں کے لیے ایسے مراکز قائم کیے جائیں گے۔وزیراعلی نے بتایا کہ حکومت نے کراچی میں ملیر ایکسپریس وے کے قریب 100ایکڑ بازیاب شدہ زمین پر انکلوسِو سٹی کے قیام کے لیے جگہ مختص کی ہے جو خصوصی افراد کے لیے مخصوص ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انکلوسِو سٹی ایک جامع ماحول فراہم کرے گا جس میں خصوصی افراد کے لیے اسکول، بحالی مراکز، فنی تربیتی ادارے، جنرل اسپتال، نیوروسائیکیٹری وارڈ اور ان افراد کے لیے رہائشی سہولیات ہوں گی جنہیں مسلسل دیکھ بھال اور تعاون کی ضرورت ہے۔اس منصوبے میں 20ایکڑ پر مشتمل ایک پارک بھی شامل ہے جو خصوصی بچوں کے لیے محفوظ اور خوشگوار کھیل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ ایک بڑی عمارت بھی تعمیر کی جائے گی جہاں فلاحی تنظیموں کے دفاتر قائم ہوں گے۔ وزیراعلی سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ کے الیکٹرک اور دیگر بجلی تقسیم کرنے والے اداروں کے انتظامی بورڈز میں صوبے کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے تاکہ صوبے کے صارفین کو براہِ راست فائدہ پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ آئینی طور پر بجلی کی تقسیم صوبائی ذمہ داری ہے لیکن اسے ہمیشہ وفاقی حکومت ہی چلاتی رہی ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت حیسکو (حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی)اور سیپکو (سکھر الیکٹرک پاور کمپنی)کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت چلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کارکردگی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایسی خدمات مثر انداز میں چلانے کے لیے تکنیکی طور پر ماہر اداروں کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے تصدیق کی کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات چیت جاری ہے اور کہا کہ اگرچہ ہمارا کام جاری ہے لیکن اس کے نتائج آنے میں وقت لگے گا۔وزیراعلی نے بجلی تقسیم کرنے والے اداروں کی ناقص فیصلہ سازی پر تشویش کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ ایسے فیصلوں کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ڈال دی جاتی ہے۔