تین ان پھٹے بم دریافت، کولون شہر کا بڑا علاقہ خالی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) کولون شہر میں 1945 کے بعد سے اس انداز کے شہری انخلا کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران گرائے گئے یہ تین بم امریکی ساختہ ہیں۔ اسی تناظر میں کولون شہر میں دریائے رائن کے کنارے واقعے ڈوئیٹس کے علاقے سے بیس ہزار افراد کا انخلا مکمل کیا جا رہا ہے۔
کولون شہر کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے، ''یہ انخلاء دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے بعد کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔
تمام متعلقہ ادارے امید کرتے ہیں کہ بدھ کے روز بم ناکارہ بنانے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔‘‘اسی تناظر میں کولون شہر کے اس متاثرہ علاقے میں صبح آٹھ بجے تمام سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔
حکام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فلیٹس کی تلاشی لے رہے ہیں کہخطرے کے زون میں واقع تمام مکانات خالی ہوں، جو کہ تقریباً 1000 میٹر کے دائرے پر مشتمل ہے۔
(جاری ہے)
ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ یقینی بنانے میں کہ سب لوگ علاقہ چھوڑ چکے ہیں، کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔کولون شہر کے بم ڈسپوزل یونٹ کے سربراہ کائی کلشوسکی کے مطابق صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ہر سال دوسری عالمی جنگ کے 1,500 سے 2,000 غیر پھٹے بم دریافت ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 200 بم بڑے سائز کے ہوتے ہیں۔
جرمنی کے کئی بڑے شہروں کی طرح کولون کو بھی دوسری جنگ عظیم کے دوران شدید بمباری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
دوسری عالمی جنگ 8 مئی 1945 کو نازی جرمنوں کے ہتھیار ڈالنے کے ساتھ ختم ہوئی۔شہری انتظامی دفتر (آرڈنُگز امٹ) کے سربراہ رالف میئر کے مطابق متاثرہ علاقہ شہر کے مرکز سے دور نہیں ہے۔ کولون شہر کا مرکزی حصہ پورے یورپ کا سب سے زیادہ گنجان آباد علاقہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انخلاء کے دائرے میں ایک ہسپتال، دو نرسنگ ہومز، کئی عجائب گھر اور نشریاتی ادارے آر ٹی ایل (RTL) کا ملکی ہیڈ کوارٹر شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ گو کہ یہ براہ راست متاثر نہیں ہو رہے، لیکن کولون کا تاریخی کیتھیڈرل اور شہر کا مرکزی ریلوے اسٹیشن رائن دریا کے مغربی کنارے پر واقع ہیں۔یہ دونوں مقامات ہوہن سولرن پل (Hohenzollern Bridge) کے ذریعے ڈوئیٹس کے علاقے سے منسلک ہیں۔ یہ جرمنی کا مصروف ترین ریلوے پل ہے اور انخلاء کے دائرے میں آتا ہے۔ جرمنی کے قومی ریلوے آپریٹر ڈوئچے بان نے کہا ہے کہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مقامی اور طویل فاصلے کی ٹرین سروسز میں ''نمایاں رکاوٹوں‘‘ کی توقع ہے۔ ڈیوئیٹس ریلوے اسٹیشن، جو مقامی اور طویل فاصلے کی ٹرین سروسز فراہم کرتا ہے، فی الحال بند کر دیا گیا ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دوسری عالمی جنگ کولون شہر گیا ہے
پڑھیں:
سائنسدانوں کی نئی دریافت، مکڑی کی انوکھی نسل منظرعام پر آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحلی ریتلے ٹیلوں میں سائنس دانوں نے مکڑی کی ایک نایاب اور نئی نسل دریافت کرلی ہے، جسے حیاتیاتی ماہرین ماحولیاتی توازن کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس نئی مکڑی کا نام ایپٹو اسٹیچس رامیرازی رکھا گیا ہے، جو کیلیفورنیا اور میکسیکو کے ساحلی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس نسل کا نام کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی کالج آف سائنس کی ڈین مارٹینا جیزیل رامیراز کے اعزاز میں رکھا گیا۔
تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہرِ حشریات پروفیسر جیسن بانڈ (یو سی ڈیوس، شعبہ اینٹومولوجی و نیمی ٹولوجی) کے مطابق یہ مکڑیاں اپنی خوبصورتی اور منفرد طرزِ حیات کے باعث غیر معمولی اہمیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ زیادہ تر لوگ مکڑیوں سے خوفزدہ رہتے ہیں، مگر یہ جاندار ماحولیاتی نظام میں توازن برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
پروفیسر بانڈ نے وضاحت کی کہ یہ مکڑیاں پوری زندگی زمین کے اندر بلوں میں گزارتی ہیں، جہاں وہ اپنے بچوں کی نگہداشت کرتی ہیں، اور ان کی عمر 15 سال سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دریافت اس بات کا ثبوت ہے کہ نئی انواع صرف دور دراز جنگلات میں نہیں بلکہ ہمارے اردگرد کے عام ماحولیاتی نظام میں بھی موجود ہیں۔
ماہرین کے مطابق کیلیفورنیا کے ساحلی علاقوں میں مکڑیوں کی جینیاتی تنوع کو سمجھنا ان کے تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے، کیونکہ یہ نئی نسل سطحِ سمندر میں اضافے، شہری توسیع اور جنگلات میں آگ جیسی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر ان نایاب مکڑیوں کے مسکن محفوظ نہ کیے گئے تو ان کے ختم ہونے سے پورے ساحلی ماحولیاتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔