ناسا اور اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن نے آتش فشاں کے پھٹنے کی پیشگوئی کا نیا اور حیران کن طریقہ دریافت کرلیا۔
سائنسدان اب آتش فشاں کے ممکنہ دھماکے کی پیشگوئی درختوں کی سبزی سے کر سکتے ہیں ۔غیرملکی میڈیارپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق کے مطابق، جب کسی آتش فشاں سے زمین کی سطح کے قریب لاوا آنا شروع ہوتا ہے، تو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور یہی گیس قریبی درختوں کی نشوونما کو بڑھاتی ہے، جس سے ان کے پتے مزید سبز ہو جاتے ہیں۔یہ حیران کن دریافت ناسا اور اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن کے ماہرین نے مل کر کی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درختوں کی سبز رنگت میں اضافہ ایک طرح کا گرین سگنل ہے جو آتش فشاں کے پھٹنے سے قبل ظاہر ہوتا ہے۔ناسا کے مطابق، درختوں کی سبزی میں تبدیلی کا مصنوعی سیاروں کے ذریعے مشاہدہ ہمیں آتش فشاں کی اندرونی سرگرمیوں کو جانچنے کا ایک نیا ذریعہ فراہم کرتا ہے، جو زلزلہ پیما اور زمین کی سطح کی اونچائی میں تبدیلی کے علاوہ ایک مفید اشارہ ہو سکتا ہے۔تحقیق میں مائونٹ ایٹنا (سِسلی، اٹلی) کے اطراف موجود درختوں کا مصنوعی سیاروں کی مدد سے جائزہ لیا گیا۔ لینڈ سیٹ 8، ناسا کا ٹیرا سیٹلائٹ، اور یورپی اسپیس ایجنسی کا سینٹینل-2 جیسے سیٹلائٹس کی مدد سے حاصل کردہ ڈیٹا میں 16 مواقع ایسے دیکھے گئے جب کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار اور درختوں کی سبزی میں واضح اضافہ ریکارڈ ہوا، اور انہی دنوں آتش فشاں کے لاوے نے سطح کی طرف پیش قدمی کی۔اس نئی تحقیق کے ذریعے ایسے آتش فشاں جن تک زمینی رسائی دشوار ہو، اب سیٹلائٹس سے نگرانی ممکن ہو گی۔
یہ پیشگوئی خاص طور پر اہم ہے کیونکہ دنیا کی تقریبا 10 فیصد آبادی آتش فشانی خطرات والے علاقوں میں رہتی ہے۔تحقیق کی سربراہ، یونیورسٹی آف ہیوسٹن کی محققہ نکول گوئن کے مطابق، اب ہمارے پاس درجنوں ایسے سیٹلائٹس موجود ہیں جو اس تجزیے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ طریقہ خطرناک اور دشوار گزار علاقوں میں جانے سے بہتر متبادل ہے۔اگر یہ طریقہ بڑے پیمانے پر اپنایا گیا، تو لاکھوں جانیں بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ درختوں کی ہریالی یا سبزہ اب صرف خوبصورتی کا نشان نہیں، بلکہ خطرے کی گھنٹی بھی بن سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: آتش فشاں کے درختوں کی کے مطابق

پڑھیں:

گوادر کے قریب معدومیت کے خطرے سے دوچار عربی وہیل کا حیران کن نظارہ

تصاویر:سوشل میڈیا

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) پاکستان کے مطابق معدومیت کے خطرے سے دوچار عربی وہیل (Arabian Humpback Whale) کے ایک بڑے گروہ کو گوادر کے قریب دیکھا گیا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے تکنیکی مشیر معظم خان نے بتایا کہ یہ وہیلز کا گروہ گزشتہ روز ماہی گیروں کے ایک گروپ نے دیکھا، جنہوں نے 6 سے زائد عربی وہیلز کی ویڈیو بھی بنائی۔

معظم خان کے مطابق عربی وہیل دنیا کی واحد وہیل کی نسل ہے جو بحیرہ عرب میں مستقل رہتی ہے اور عام طور پر یمن اور سری لنکا کے درمیان پائی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • روزانہ بھگوئی ہوئی کشمش کھانے سے صرف ایک ماہ میں حیران کن فوائد حاصل کریں
  • محکمہ موسمیات کی کل سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی
  • محکمہ موسمیات کی کل سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی
  • 4، 5 نومبر کو ہلکی بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برف باری کی پیشگوئی، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا
  • گوادر کے قریب معدومیت کے خطرے سے دوچار عربی وہیل کا حیران کن نظارہ
  • پشاور :سی ٹی ڈی تھانے کے مال خانے میں بارودی مواد پھٹنے سے دھماکہ
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • ہم چاند پر 6 بار جاچکے ہیں، ناسا کا کارڈیشین کو جواب
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع