آتش فشاں کے پھٹنے کی پیشگوئی کا نیا اور حیران کن طریقہ دریافت کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ناسا اور اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن نے آتش فشاں کے پھٹنے کی پیشگوئی کا نیا اور حیران کن طریقہ دریافت کرلیا۔
سائنسدان اب آتش فشاں کے ممکنہ دھماکے کی پیشگوئی درختوں کی سبزی سے کر سکتے ہیں ۔غیرملکی میڈیارپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق کے مطابق، جب کسی آتش فشاں سے زمین کی سطح کے قریب لاوا آنا شروع ہوتا ہے، تو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور یہی گیس قریبی درختوں کی نشوونما کو بڑھاتی ہے، جس سے ان کے پتے مزید سبز ہو جاتے ہیں۔یہ حیران کن دریافت ناسا اور اسمتھ سونین انسٹیٹیوشن کے ماہرین نے مل کر کی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درختوں کی سبز رنگت میں اضافہ ایک طرح کا گرین سگنل ہے جو آتش فشاں کے پھٹنے سے قبل ظاہر ہوتا ہے۔ناسا کے مطابق، درختوں کی سبزی میں تبدیلی کا مصنوعی سیاروں کے ذریعے مشاہدہ ہمیں آتش فشاں کی اندرونی سرگرمیوں کو جانچنے کا ایک نیا ذریعہ فراہم کرتا ہے، جو زلزلہ پیما اور زمین کی سطح کی اونچائی میں تبدیلی کے علاوہ ایک مفید اشارہ ہو سکتا ہے۔تحقیق میں مائونٹ ایٹنا (سِسلی، اٹلی) کے اطراف موجود درختوں کا مصنوعی سیاروں کی مدد سے جائزہ لیا گیا۔ لینڈ سیٹ 8، ناسا کا ٹیرا سیٹلائٹ، اور یورپی اسپیس ایجنسی کا سینٹینل-2 جیسے سیٹلائٹس کی مدد سے حاصل کردہ ڈیٹا میں 16 مواقع ایسے دیکھے گئے جب کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار اور درختوں کی سبزی میں واضح اضافہ ریکارڈ ہوا، اور انہی دنوں آتش فشاں کے لاوے نے سطح کی طرف پیش قدمی کی۔اس نئی تحقیق کے ذریعے ایسے آتش فشاں جن تک زمینی رسائی دشوار ہو، اب سیٹلائٹس سے نگرانی ممکن ہو گی۔
یہ پیشگوئی خاص طور پر اہم ہے کیونکہ دنیا کی تقریبا 10 فیصد آبادی آتش فشانی خطرات والے علاقوں میں رہتی ہے۔تحقیق کی سربراہ، یونیورسٹی آف ہیوسٹن کی محققہ نکول گوئن کے مطابق، اب ہمارے پاس درجنوں ایسے سیٹلائٹس موجود ہیں جو اس تجزیے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ طریقہ خطرناک اور دشوار گزار علاقوں میں جانے سے بہتر متبادل ہے۔اگر یہ طریقہ بڑے پیمانے پر اپنایا گیا، تو لاکھوں جانیں بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ درختوں کی ہریالی یا سبزہ اب صرف خوبصورتی کا نشان نہیں، بلکہ خطرے کی گھنٹی بھی بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آتش فشاں کے درختوں کی کے مطابق
پڑھیں:
فائبر کا استعمال جسم سے زہریلے مرکبات خارج کرنے میں مفید
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر کھانے سے پہلے جو سے حاصل شدہ فائبر سپلیمنٹ جسم سے زہریلے فارایور کیمیکلز خارج کر سکتا ہے۔
پر اور پولی فلورو الکائل مرکبات (پی ایف ایز) جن کو عام طور پر فار ایور کیمیکلز کے طور پر جانا جاتا ہے اور یہ عموماً نان-اسٹک برتن، کاسمیٹکس، داغ کی مزاحمت کرنے والے کپڑے، فائر فائٹنگ فومز، فوڈ پیکجنگ اور واٹر پروف کلاتھنگ بنانے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہ مرکبات ماحول میں سیکڑوں برسوں تک باقی رہتے ہیں اور صحت کے متعدد مسائل سے تعلق رکھتے ہیں جن میں بانجھ پن، بچوں کی نشو نما میں تاخیر اور کینسر کی کچھ اقسام کے خطرات میں اضافہ شامل ہے۔
سائنس دان کافی عرصے سے ان مرکبات کو جسم اور ماحول سے نکالنے یا کم از کم بے ضرر مرکبات میں بدلنے کے لیے راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پی ایف ایز کے زہریلے پن کے حوالے سے بڑھتے تحفظات کے باوجود جسم میں ان کی مقدار کم کرنے کے طریقے کم ہیں۔
انوائرنمنٹل ہیلتھ میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بِیٹا-گلوکن فائبر کی حامل غذائی سمپلینٹ کی کھپت جسم میں واضح طور پر پی ایف ایز کی مقدار کم کر سکتی ہے۔