پاکستان کی کامیابی کے بعد انڈونیشیا کا چین سے J-10 طیاروں کی خریداری پر غور
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
جکارتہ / بیجنگ(نیوز ڈیسک) پاکستان کی جانب سے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں چینی ساختہ J-10C لڑاکا طیاروں کے ذریعے بھارتی جنگی طیارے مار گرانے کے بعد انڈونیشیا نے بھی چین سے یہ طیارے خریدنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے نائب وزیر دفاع ڈونی ایرماوان کا کہنا ہے کہ ہم چین سے J-10 طیاروں کی خریداری کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں، اور اس حوالے سے پاکستان کے تجربے کو مدنظر رکھا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ چین نے ہمیں صرف J-10 طیارے ہی نہیں بلکہ بحری جہاز، ہتھیار اور دیگر دفاعی سازوسامان بھی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
نائب وزیر دفاع کے مطابق انڈونیشیا امریکی F-15 اور فرانسیسی رافیل طیاروں کی خریداری کے آپشنز پر بھی غور کر رہا ہے۔ انڈونیشیا پہلے ہی 2022 میں 8.
یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان نے چینی J-10C طیاروں کے ذریعے بھارتی فضائیہ کے 5 جنگی طیارے، جن میں 3 جدید رافیل بھی شامل تھے، مار گرائے تھے، جس نے عالمی دفاعی ماہرین کو حیران کر دیا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔