بیلا روس نے اپنی فضائیہ کو پاکستان ایئر فورس سے ٹریننگ دلانے کی خواہش ظاہر کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
بیلاروس نے پاکستان ایئرفورس سے آپریشن تجربات سے استفادہ کرنے کے لیے پی اے ایف سے باقاعدہ تربیتی پروگرام شروع کرنے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
بیلا روس کے وفد نے اسلام آباد میں ایئرفورس ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا ہے، میجر جنرل اندرے یولیا نووچ کی قیادت میں بیلاروس کے وفد کو ایئرہیڈکوارٹر آمد پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بیلاروس کا ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو ملازمتیں دینے کا اعلان، کیا مواقع موجود ہیں؟
بیلاروس ایئرفورس اور ایئرڈیفنس کے کمانڈر نے ایئرچیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی، ملاقات میں باہمی دفاعی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا،دونوں ممالک کے درمیان ایئر فورسطح پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا جبکہ پاک فضائیہ کی جانب سے بیلاروس ایئرفورس کو تربیت اور تکنیکی معاونت کی پیشکش بھی کی گئی۔
#ISPR
Rawalpindi, 5 June 2025
A high level defence delegation led by Major General Andrei Yulianovich Lukyanovich, Commander of the Air Force & Air Defence of #Belarus, visited Air Headquarters Islamabad, #Pakistan
During the meeting, a wide array of mutual interests related to… pic.
— Pakistan Armed Forces News ???????? (@PakistanFauj) June 5, 2025
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایئرچیف نے کہا کہ بیلاروس کے ساتھ تربیت، ٹیکنالوجی اور آپریشنل صلاحیت میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر بیلاروس پہنچ گئے
بیلاروس ایئرفورس کمانڈر نے پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی اور پاک فضائیہ کے آپریشنل تجربات سے سیکھنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
بیلاروس نے پاکستان ایئرفورس سے باقاعدہ تربیتی پروگرام شروع کرنے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا، ایئرڈیفنس کے کمانڈر نے ایئرچیف کو بیلاروس کے اہم دفاعی یونٹس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایئرفورس بیلاروس پاکستان تربیتی پروگرام میجر جنرل اندرے یولیا نووچذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئرفورس بیلاروس پاکستان تربیتی پروگرام
پڑھیں:
ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا
ایئر انڈیا کے ایک طیارے کو پیش آنے والے تین ماہ پرانے خوفناک حادثے کے بعد، جاں بحق مسافروں کے اہل خانہ نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ مقدمہ امریکی ریاست ڈیلویئر کی سپیریئر کورٹ میں دائر کیا گیا ہے، جس میں دو معروف امریکی کمپنیوں — بوئنگ اور ہنی ویل — کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
فیول سوئچز پر سوال، تحقیقات کی گونج
متاثرہ خاندانوں کا دعویٰ ہے کہ طیارے میں نصب فیول سوئچز میں خرابی حادثے کی بڑی وجہ بنی۔ ان سوئچز کی تیاری ہنی ویل نے کی تھی، جبکہ طیارہ بوئنگ کا تیار کردہ تھا۔ مقدمے میں 2018 کی امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ بوئنگ کے متعدد طیاروں میں فیول کٹ آف سوئچز کے لاکنگ میکانزم کی جانچ ضروری ہے۔
اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ ان سفارشات کے باوجود ایئر انڈیا نے معائنے کا عمل مکمل نہیں کیا، جس کی وجہ سے یہ جان لیوا حادثہ پیش آیا۔
کاک پٹ ریکارڈنگ میں اہم انکشاف
حادثے کی تحقیقات کے دوران سامنے آنے والی کاک پٹ ریکارڈنگ میں انکشاف ہوا کہ پائلٹ نے غلطی سے انجنز کو فیول کی فراہمی روک دی تھی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ سوئچز کا مقام اس طرح تھا کہ وہ غلطی سے دب سکتے تھے۔ تاہم، کچھ ایوی ایشن ماہرین نے اس امکان کو سوئچ کے “ڈیزائن” کی بنیاد پر مسترد کیا ہے۔
بوئنگ اور ہنی ویل کی خاموشی
تاحال بوئنگ اور ہنی ویل نے اس مقدمے یا حادثے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
بھارتی تحقیقاتی رپورٹ کا مؤقف
بھارت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بوئنگ اور انجن بنانے والی کمپنی GE ایروسپیس کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جبکہ رپورٹ کا فوکس زیادہ تر پائلٹس کی کارکردگی پر رہا۔ تاہم، متاثرہ خاندان اس نقطہ نظر سے مطمئن نہیں اور اس تحقیق کو نامکمل اور یکطرفہ قرار دے رہے ہیں۔
پہلا مقدمہ، پہلا قدم
یہ حادثے سے متعلق امریکا میں دائر ہونے والا پہلا مقدمہ ہے، جس میں چار جاں بحق افراد — کانتابین دھیرُبھائی پگھڈال، ناویا چرگ پگھڈال، کوبربھائی پٹیل، اور بابیبین پٹیل — کے لواحقین نے معاوضے کا باقاعدہ مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ اس المناک حادثے میں: 229 مسافر 12 عملے کے ارکان 19 زمینی افراد
ہلاک ہوئے تھے، جب کہ صرف ایک مسافر زندہ بچ پایا تھا۔
امریکی عدالتیں: متاثرین کے لیے امید کی کرن
قانونی ماہرین کے مطابق، متاثرہ خاندان عموماً مینوفیکچررز (جیسے بوئنگ یا ہنی ویل) کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہیں، کیونکہ:
ایئرلائنز پر قانونی طور پر ہرجانے کی حد مقرر ہوتی ہے۔
جبکہ مینوفیکچررز پر ایسی کوئی حد لاگو نہیں ہوتی۔
اس کے علاوہ، امریکی عدالتیں متاثرین کے ساتھ نسبتاً زیادہ ہمدردانہ رویہ اختیار کرتی ہیں، جس سے بہتر معاوضے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
Post Views: 6