بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو جنگ تصور ہو گا، یوسف رضا گیلانی
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
ملتان (آئی این پی) چیئرمین سنیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا، اگر پانی روکنے کی کوشش کی گئی تو اسے پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ وہ ملتان میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو امن کی خواہش رکھتا ہے، لیکن بھارت نے بارہا ہماری امن پسندی کو کمزوری سمجھا۔ پہلگام واقعے کے بعد ہم نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی، مگر بھارت نے اس کے بجائے پاکستان پر حملہ کر دیا، جس کے بعد ہمیں اپنے دفاع میں بھرپور جواب دینا پڑا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف ہم ڈٹ کر کھڑے ہیں اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کو قبول نہیں کریں گے۔ ہم نے دنیا کے سامنے پاکستان کا موقف واضح انداز میں رکھا، عالمی برادری نے ہمارے مقف کی تائید کی اور بھارت کے بیانیے کو مسترد کر دیا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سفارت کاری اور مذاکرات کو ترجیح دیتا ہے، لیکن اپنی خودمختاری اور پانی جیسے بنیادی حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔یوسف رضا گیلانی نے قوم کو اتحاد کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہے تو سیاست ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ مل کر ملک کو مضبوط بنائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یوسف رضا گیلانی نے کہا
پڑھیں:
ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ
—فائل فوٹووزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں، آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، لیکن حرف آخر نہیں ہوتی۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں، آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہوچکی ہیں۔ پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہورہی ہے ہوتی رہے گی۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمنٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء...
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں، 18ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی، اس وقت کے حساب سے 18ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے نہیں تو کوئی عار نہیں، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی، جوڈیشری سے متعلق تنازع کھڑے ہونے والی کوئی بات نہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ تمام جماعتیں متفق ہیں کہ آئینی عدالت ہونا چاہیے، آئینی عدالت بننے سے معاملات کو بہتر طریقے سے چلایا جاسکتا ہے، اپوزیشن نے فضل الرحمان کے ساتھ مل کر تجویز دی ہے آئینی عدالت نہیں آئینی بینچ بنا دیا جائے، آئینی بینچ پر اتفاق ہو گیا تو پی ٹی آئی بھاگ گئی اور دستخط نہیں کیے۔