’اڑان پاکستان‘ کے تحت 5 سالہ ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات جاری، 17 کھرب کا تخمینہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات جاری کر دیں جس کا تخمینہ 17 کھرب روپے لگایا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 17 کھرب روپے کا ترقیاتی منصوبہ “اُڑان پاکستان” کے تحت پیش کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ منصوبے کا مقصد پاکستان کو اقتصادی طور پر خود کفیل بنانا ہے، پانچ سالہ منصوبے میں وفاق کا حصہ 7 کھرب جبکہ صوبوں کا 10 کھرب ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ 2047 تک پاکستان کو 3 کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کا ہدف ہے جس کے پیش نظر مالی سال 2025–2026 کے لیے ترقیاتی بجٹ 4.
حکومت نے پی ایس ڈی پی کے تحت ایک کھرب روپے کی وفاقی فنڈنگ مختص کی جبکہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 33 ارب اور مہمند ڈیم کے لیے 35 ارب ، کوئٹہ، کراچی ہائی وے کے لیے 100 ارب اور انڈس ہائی وے کے لیے 25 ارب مختص کیے ہیں۔
اس کے علاوہ حکومت نے سکھر- حیدرآباد موٹروے کے لیے 15 ارب روپے، کراچی کے کے-فور منصوبے کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
تعلیم کے شعبے میں دانش اسکولز کے لیے 9 ارب اور وزیر اعظم ہنر پروگرام کے لیے 4.3 ارب جبکہ صحت کے شعبے میں ہیپاٹائٹس سی کے علاج کے لیے 1 ارب اور شوگر کے لیے 80 کروڑ مختص گئے ہیں۔
حکومت نے آئندہ پانچ سالوں کیلیے وفاقی منصوبوں کی تعداد 1071 سے کم کر کے 800 کر دی ہے، جس میں کم ترجیحی اور غیر فعال پروجیکٹ شامل ہیں اور انہیں ختم کرنے سے قومی خزانے پر 2730 ارب کی بچت ہوگی۔
وفاقی ترقیاتی پورٹ فولیو اب 12.8 کھرب روپے تک محدود کر دیا گیا۔ حکومت نے نینو ٹیکنالوجی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور نئی صنعتوں کے لیے نیشنل سینٹرز قائم کیے جبکہ پاکستان میں “کوانٹم ویلی” کے قیام کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مئی 2025 میں مہنگائی 11.8 فیصد سے کم ہو کر 3.5 فیصد پر آگئی جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 1.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا اور ترسیلات زر میں 31 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی حجم 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق مالی خسارہ 3.7 فیصد سے کم ہو کر 2.6 فیصد ہو گیا جبکہ غیر ضروری منصوبہ جات ختم کر کے صرف اپریل میں 5.4 ارب کی بچت ہوئی۔ صرف مئی 2025 میں 27 منصوبے منظور یا تجویز کیے گئے۔
وفاقی وزیر کے مطابق پی ایس ڈی پی کے 240 میں سے 210 منصوبے مکمل طور پر جانچے گئے، ترقیاتی شراکت داری پر ایشیائی ترقیاتی بینک، اے آئی آئی بی اور عالمی بینک سے مشاورت کی گئی۔
احسن اقبال نے بتایا کہ ضم شدہ اضلاع کے لیے 23 ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں، اُڑان پاکستان” صرف بجٹ نہیں بلکہ آئندہ نسلوں سے وعدہ ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھرب روپے حکومت نے کے مطابق ارب اور کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم اور کیمروں کے ذریعے اصلاحی اقدامات پر جماعت اسلامی نے سٹی کونسل میں قراردادیں پیش کیں۔ دونوں قراردادیں جماعت اسلامی کے نمائندوں نے سٹی کونسل میں پیش کیں۔
رہنما جماعت اسلامی جنید مکاتی نے سوال اٹھایا کہ یہ چالان لاڑکانہ اور نواب شاہ میں کیوں نہیں لگتے؟ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سہولیات یا بہتر سڑکیں فراہم کیے بغیر ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے سٹی کونسل ممبران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے باہر ای چالان کی بھاری رقم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
کراچی میں ای چالان سسٹم کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے شہریوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے جرمانوں کا تقابلی جائزہ لینے سے واضح فرق سامنے آتا ہے۔ مثال کے طور پر، ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر کراچی میں 20 ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف 200 روپے جرمانہ عائد ہوتا ہے، یعنی کراچی میں یہ رقم سو گنا زیادہ ہے۔
ہیلمٹ نہ پہننے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے، سگنل توڑنے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 300 روپے، اور اوور اسپیڈنگ پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 200 روپے جرمانہ ہے۔ سب سے زیادہ فرق ون وے خلاف ورزی پر ہے، جہاں کراچی میں 25 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے کا چالان عائد ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں جرمانوں کی یہ بھاری شرح عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے اور مختلف شہروں میں قوانین کے غیر مساوی اطلاق پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔