متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ () چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جئین نے یومیہ پریس کانفرنس میں متعلقہ پانیوں میں چینی طیارہ بردار بحری جہاز لیاؤنینگ کی سرگرمیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور طرز عمل کے مطابق ہیں۔
چین نے ہمیشہ دفاعی قومی دفاعی پالیسی پر عمل کیا ہے اور امید کرتا ہے کہ جاپان منطقی نقطہ نظر اپنائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کے غیرملکی تجارتی حجم میں سال بہ سال 2.5 فیصد کا اضافہ امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش بھارتی آرمی چیف کے مندروں کے دورے سے فوج پر ہندوتوانظریہ کی بڑھتی ہوئی گرفت بے نقاب بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف جاری مظاہرے پرتشدد ہوگئے، لاس اینجلس میں گاڑیوں کو آگ لگادی گئی
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: متعلقہ پانیوں میں چینی
پڑھیں:
سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
ہیگ: عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شہر الفاشر میں ہونے والے مظالم جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الفاشر شہر میں قتل عام، زیادتیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن پر عدالت کو شدید تشویش ہے۔
یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے 18 ماہ کے محاصرے، بمباری اور بھوک کے بعد 26 اکتوبر کو شہر کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ اس سے قبل الفاشر سوڈانی فوج کا مغربی دارفور میں آخری مضبوط گڑھ تھا۔
بیان کے مطابق، یہ مظالم اپریل 2023 سے دارفور کے مختلف علاقوں میں جاری پرتشدد سلسلے کا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے فرار ہوچکے ہیں، جب کہ ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔
ذرائع کے مطابق، الفاشر پر قبضے کے بعد علاقے میں قتل، زیادتی، لوٹ مار، امدادی کارکنوں پر حملوں اور اغوا کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ RSF کا تعلق جنجوید ملیشیا سے ہے، جو دو دہائیاں قبل دارفور میں نسل کشی کے الزامات میں ملوث تھی۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ الفاشر میں ایک بار پھر وہی مظالم دہرائے جا رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ آئی سی سی نے جنجوید کے ایک سابق رہنما کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر سزا سنائی تھی۔