الخدمت کا غزہ مہاجرین کیلئے القدس اور مصر سمیت مختلف ممالک میں قربانی کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
لاہور:
الخدمت فاؤنڈیشن نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر فلسطینی مہاجرین سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے القدس اور ویسٹ بینک سمیت مصر، اردن اور لبنان میں دو ہزار 915 جانور قربان کیے اور گوشت فلسطینی مہاجرین، یتامیٰ، بیواؤں اور مستحقین تک پہنچایا گیا۔
الخدمت فاؤنڈیش کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فلسطین کے مہاجرین کے لیے گوشت کی بڑی مقدار کو پراسیس کر کے ٹن پیک میں محفوظ کیا گیا ہے جو سرحد کھلتے ہی غزہ کے اندر بھیجا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمان نے گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی مصر میں موجود غزہ مہاجرین کے ساتھ عید منائی اور انہوں نے فلسطینی زخمیوں کی اسپتال میں تیمارداری کی، یتیم بچوں کے ساتھ عید فیسٹیول میں شرکت کی، تحائف اور امدادی سامان تقسیم کیا اور مہاجر خاندانوں کو قربانی کا گوشت فراہم کیا۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمان نے بتایا کہ الخدمت کے تحت اس سال مصر، اردن، لبنان، القدس اور ویسٹ بینک میں 1600 بڑے اور 1315 چھوٹے جانوروں کی قربانی کی گئی۔
انہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر کفالت بچوں کی رہائش گاہ "الخدمت ٹاور" کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے باہمت بچوں کو عید کی مبارک باد دی اور تحائف پیش کیے۔
قبل ازیں قاہرہ میں غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار مہاجر خاندانوں کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔
الخدمت فاؤنڈیشن نے پاکستان میں بھی چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں 10 ہزار جانوروں کی قربانی کی جہاں الخدمت کی مرکزی، ریجنل اور ضلعی ٹیموں کے ساتھ ملک بھر میں ہزاروں رضاکار اس مہم کا حصہ بنے اور لاکھوں مستحقین تک قربانی کا گوشت پہنچایا۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمان نے کہا کہ عید دوسروں کو خوشیوں میں شریک کرنے کا نام ہے، الخدمت کے رضاکاروں نے اپنی عید کی خوشیاں مستحقین کے لیے وقف کیں، جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الخدمت فاؤنڈیشن
پڑھیں:
احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار
نیو یارک ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات اور توسیع میں او آئی سی کے رکن ممالک مناسب نمائندگی پر زور دیتے رہے ہیں۔ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ نئی سوچ کو اجاگر اور نیا عزم لائے گا تاکہ جرأت مندانہ اقدام کیا جائے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کے باہمی تعاون سے متعلق سلامتی کونسل میں بریفنگ سے خطاب میں کہی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں پاکستان کا یہ دوسرا اور آخری سگنیچر ایونٹ تھا۔ اسحاق ڈار نے اس موضوع کو پاکستان کی ملٹی لیٹرل ازم پالیسی اور تقریباً 2 ارب لوگوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔
لاہور آنے کے 2 ماہ بعد مجھے بطور ڈائریکٹر فیلڈ پروجیکٹس فیصل آباد تعینات کر دیا گیا،1982ء میں گھر کا نقشہ بنوانے کی غرض سے آرکیٹیکٹ سے ملا
’’جنگ ‘‘ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ بریفنگ ایسے وقت ہورہی ہے جب گلوبل ڈس آڈر گہرا تر ہورہا ہے، سزا کے خوف کے بغیرجنگیں مسلط کی جارہی ہیں، احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے اور نفرت پر مبنی نظریات معمول بن رہے ہیں۔ اس صورتحال میں باہمی رابطوں اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔پاکستان کو یقین ہے کہ اس تخریب کا شکار دنیا میں او آئی سی کلیدی سیاسی کردار رکھتی ہے اور تنظیم کی اقوام متحدہ سے شراکت داری مضبوط تر، گہری اور مزید مؤثر ادارہ جاتی کی جانی چاہیے۔او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون یو این چارٹر کے تحت ہے جو اس بات کوواضح کرتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے سے متعلق سلامتی کونسل کی بنیادی زمہ داری میں علاقائی اہتمام کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔
مستحق بچوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرکے اللہ اور اسکے بندوں کو خوش کرنے کی کو شش ضرور کی، سرکاری افسروں کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم کے طور پر او آئی سی نے ہمیشہ عالمی اور علاقائی کوششوں میں پل کا کردار ادا کیا ہے اور سیاسی ترجیحات کو ہیومینیٹرین ترجیحات سے جوڑا ہے۔ آزادی اور ریاست کے حق سے متعلق فلسطینی عوام کا معاملہ ہو،جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی وکالت ہو اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے کی بات ہو، لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور اس سے باہر امن کی کوششوں میں تعاون ہو، اقوام متحدہ کیلئے او آئی سی ہمیشہ ناگزیر مذاکرات کار رہی ہے۔پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ بطور تنظیم کے بنیادی رکن اور کثیرالجہتی عمل پر مکمل یقین رکھنے والے ملک کے ناطے ہمارا مؤقف ہے کہ یہ شراکت داری ارتقا ءکی نئی جہتوں کو چھوتی ہوئی عملی ہم آہنگی میں بدلنی چاہیے۔
پہلی مرتبہ پٹری 1889ء کے سیلاب میں بہہ گئی جبکہ اسے بنائے صرف 2 برس ہوئے تھے، سیلابی کیفیت سے چھوٹے بڑے پلوں کو بھی شدیدنقصان پہنچا
اسحاق ڈار نے زور دیا کہ زمینی حقائق پر مبنی ایسا پیشگی خبرداری کا نظام، اعتماد پر مبنی مشترکہ ثالثی فریم ورک اور مستقل سیاسی اور تکنیکی تعاون ہونا چاہیے جو ٹھوس نتائج مرتب کرے۔ سیاسی تغیرات میں ثالثی سے لے کر ہیومینیٹرین ہنگامی صورتحال، غیرمسلح کیے جانے سے متعلق ایشوز کی وکالت، ترقی اور مذہبی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ تک اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے روابط میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادارہ جاتی تعلق میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا مقابلے کا دن منانے سے متعلق پاکستان کے انیشی ایٹو اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کا خصوصی مندوب مقرر کیے جانے کو اسحاق ڈار نے سراہا اور کہا کہ عالمی سطح پر احترام، شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کوبڑھانے کے لیے مندوب کے کردار کو مزید ادارہ جاتی بنانا چاہیے۔ او آئی سی اُن عالمی امن اور استحکام کی کاوشوں میں اہم شراکت دار رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کا تنہا وجود ناکافی ثابت ہوا۔ہمارا رہنما اقوام متحدہ کا چارٹرہونا چاہیے جو کہ اصولوں کے مطابق ہو نہ کہ جیوپالیٹکس پر۔کیونکہ عالمی چیلنجز عالمی شراکت داری کا تقاضا کرتے ہیں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کا تعاون سفارتی لوازمہ نہیں ناگزیر ضرورت ہے۔
پاکستان سکول سپورٹس فیڈریشن کی پہلی الیکٹو جنرل کونسل میٹنگ، 22 رکنی کابینہ منتخب
تقریر کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے صدارتی بیان پر شرکاء کی جانب سے اتفاق پر پیشگی اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری اور تعاون مزید مستحکم ہوگا۔
مزید :