کراچی؛ نجی بینک میں بڑی ڈکیتی؛ سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے نجی بینک میں واردات کے دوران ڈکیت سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں روپے کے زیورات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔
نارتھ ناظم آباد میں نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کے دوران سکیورٹی گارڈ کی مدد سے نامعلوم مسلح ملزمان گیس کٹر استعمال کرکے 30 میں سے 22 لاکرکاٹ کر ان میں موجود کروڑوں روپےمالیت کے طلائی زیورات،بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا اسلحہ و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کربا آسانی فرار ہوگئے۔
پولیس نے موقع پرپہنچ کربینک کے سکیورٹی گارڈ کوگرفتارکرلیا اور بینک ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرکی مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کےخلاف درج کرکے تفتیش کاآغازکردیا ہے۔
پولیس کے مطابق عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران بینک میں ڈکیتی کا واقعہ نارتھ ناظم آبادتھانے کےعلاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میں پیش آیا، جس کی اطلاع ملنے پر پولیس حکام موقع پرپہنچے اور بینک کی سکیورٹی پر مامور گارڈ امان اللہ کوحراست میں لے لیا۔ پولیس نے جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کوطلب کیا۔
اس موقع پر اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو)کے افسران واہلکاربھی اطلاع ملنے پہنچے۔
حکام کے مطابق زیرحراست بینک کے سکیورٹی گارڈ نےاپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کوہفتے اوراتوارکی درمیانی شب بینک کے اندرگیٹ کھول کرداخل کروایا۔ مسلح ملزمان وائٹ کرولا اورایک بلیورکشے میں آئے تھے۔ ملزمان لاکرکاٹنے کے لیے کٹنگ ویلڈربھی ساتھ لائے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کی جانب سے بینکوں کو پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ اسی طرح نجی مائیکرو فنانس کو بھی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ زیرحراست گارڈ امان اللہ سے تفتیش کی جا رہی ہے اوردوران تفتیش سکیورٹی گارڈ اپنے دیگرساتھیوں کی نشاندہی کررہا ہے۔ امید ہے پولیس جلد بینک ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان کوگرفتارکرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔
دوسری جانب نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرعامراقبال کی مدعیت میں درج کرلیاگیا ہے۔مدعی مقدمہ نے بتایا کہ 6 جون سے 9 جون تک عید الاضحیٰ کی تعطیلات تھیں، اس دوران ایم ایس ایم سکیورٹی گارڈ کمپنی کے فراہم کردہ 2 سکیورٹی گارڈز محمد اویس اورعمر دین صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک اور ایک سکیورٹی گارڈ امان اللہ رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔
انہوں نے بتایاکہ بینک کے اے ٹی ایم بوتھ کے اندر سے بینک میں جانے کے لیے دروازہ موجود ہے جب کہ سکیورٹی گارڈ بینک کے اندر ہی موجود ہوتا ہے۔ بینک کی بلڈنگ گراؤنڈ پلس ون ہے اور لاکرز گراؤنڈ فلور پر بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا بینک ضرورت مند لوگوں کو طلائی زیورات ضمانت کے طورپررکھ کرنقد قرض فراہم کرتا ہے اورطلائی زیورات بینک کے لاکرزمیں موجود ہوتے ہیں، جس کا بینک میں ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں بینک میں وارات کی اطلاع اتوار کی صبح ریجنل منیجرسرفرازحسین نے بذریعہ فون اور سکیورٹی سپروائررشکیل نے اطلاع دی اوربتایا کہ صبح آنے والے سکیورٹی گارڈ عمردین نے بتایا کہ 6 جون کی رات ساڑھے10 بجے کے قریب 5 اشخاص اے ٹی ایم بوتھ کے برابروالےگیٹ سے سکیورٹی گارڈ شفت امان اللہ کے دروازے کھولنےپربینک کےاندر داخل ہوئے۔
ڈاکوؤں کے پاس ویلڈنگ گیس سلنڈرکا مکمل سیٹ اورلوہے کی راڈ وغیرہ تھیں، جنہوں نے سکیورٹی گارڈ امان اللہ کے ہاتھ پاؤں باندھے اورگیس سلنڈر کی مدد سے لاکر کا دروازہ کاٹا اورصارفین کے رکھے ضمانتی زیورات نکال لیے۔
ملزمان نے طلائی زیورات کے 2 سیف اورایک بڑے نقد رقم کے سیف کو کاٹنے کی بھی کوشش کی لیکن ناکام رہے، جس کی رقم سیف میں محفوظ ہے جب کہ طلائی زیورات کے 30 لاکرز میں سے 22 لاکرزمیں طلائی زیورات لوٹ لیے۔
سکیورٹی گارڈ امان اللہ کی غفلت سے مسلح ملزمان بینک میں دخل ہوئے ۔ ملزمان ایک گاڑی اورایک رکشے پرسوار ہوکر آئے تھے۔ ملزمان بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا پسٹل و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہو گئے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ڈکیتی کی واردات گارڈ امان اللہ طلائی زیورات سکیورٹی گارڈ نے بتایا کہ کی مدد سے انہوں نے بینک کے لوٹ کر
پڑھیں:
کراچی: لیاری گینگ وار کے 3 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار، پولیس اہلکار بھی زخمی
کراچی:سی آئی اے کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) پولیس نے بلدیہ اور مرزا آدم خان روڈ پر دو الگ الگ مقابلوں میں لیاری گینگ وار کے اہم کارندوں کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا، جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان ایس ایس پی ایس آئی یو کے مطابق، کارروائی بلدیہ ٹاؤن گلشن مزدور کے علاقے میں کی گئی، جہاں پولیس کا ملزمان سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ مقابلے کے دوران دو ملزمان وزیر اور اظہر زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے، جبکہ ان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار نعیم بھی زخمی ہوا۔
ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان کے قبضے سے دو پستول، موٹر سائیکل، چار لاکھ روپے نقدی اور 60 لاکھ روپے مالیت کی تنزانیہ نامی منشیات برآمد کی گئی۔ دونوں ملزمان کا تعلق لیاری گینگ وار کمانڈر کاشف ڈاڈا اور وسیع اللہ لاکھوں گروہ سے ہے، جو پاک کالونی اور پرانا گولی مار میں منشیات اور بھتہ خوری کا نیٹ ورک چلا رہے تھے۔
اس سے قبل مرزا آدم خان روڈ کے قریب پر بھی لیاری گینگ وار کے گینگسٹرز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی، جہاں پولیس کا بھتہ خور گروہ سے مقابلہ ہوا۔ مقابلے کے دوران شکیل عرف بادشاہ گروہ کا اہم کارندہ ابو حریرہ زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، جبکہ اس کا دوسرا ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگیا۔ زخمی ملزم ابو حریرہ سے پستول اور گولیاں برآمد کی گئیں۔
ترجمان ایس آئی یو پولیس کے مطابق، ابو حریرہ شکیل بادشاہ کے لیے بھتہ وصولی کرتا تھا۔ شکیل بیرونِ ملک بیٹھ کر لیاری گینگ وار کا گروہ چلا رہا ہے۔ گینگسٹر شکیل نے دودھ کے بیوپاری سے 30 لاکھ روپے بھتے کا مطالبہ کیا تھا، بھتہ نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی۔
اس واقعے کا مقدمہ تھانہ کلری میں درج کیا گیا تھا ۔ تینوں زخمیوں کو طبی امداد اور قانونی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ایس آئی یو کی جانب سے لیاری گینگ کمانڈر شکیل عرف بادشاہ کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔