حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں شامل ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ کے حوالے سے اس وقت ہمارے، حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک بڑے مذاکرات ہو رہے ہیں اور ایران بھی دراصل ان میں شریک ہے، اور ہم دیکھیں گے کہ غزہ کے ساتھ کیا ہوتا ہے، ہم یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں‘۔
ٹرمپ نے اس پر مزید وضاحت نہیں کی اور وائٹ ہاؤس نے ایران کی شمولیت کی تفصیلات سے متعلق فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکا نے اسرائیل اور حماس کے درمیان 60 دن کی جنگ بندی کی تجویز دی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 3 ہفتے قبل امدادی ناکہ بندی ختم کیے جانے کے بعد سے وہ غزہ میں محض معمولی مقدار میں آٹا پہنچا سکا ہے، اور وہ بھی زیادہ تر مسلح گروہوں نے لوٹ لیا یا بھوکے فلسطینیوں نے لے لیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ عالمی تنظیم نے 4600 میٹرک ٹن گندم کا آٹا کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ منتقل کیا ہے، جو واحد داخلی راستہ ہے جس کے ذریعے اسرائیل اقوامِ متحدہ کو امداد پہنچانے کی اجازت دیتا ہے۔
فرحان حق نے کہا کہ غزہ میں امدادی گروہوں کا اندازہ ہے کہ ہر خاندان کو آٹے کا ایک تھیلا دینے اور بازاروں پر دباؤ اور بے چینی کو کم کرنے کے لیے 8 سے 10 ہزار میٹرک ٹن گندم کے آٹے کی ضرورت ہے۔
فرحان حق نے کہا کہ ’زیادہ تر آٹا منزل پر پہنچنے سے قبل ہی بھوکے اور مجبور لوگوں نے لے لیا جبکہ بعض واقعات میں اسےمسلح گروہوں نے لوٹ لیا‘۔
فرحان حق نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ متعدد راستوں اور گذرگاہوں سے کہیں زیادہ امداد اندر جانے کی اجازت دے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ فلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ سرمایہ کاروں کی بجٹ سے امیدیں، انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 22 ہزار 600 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا حکومت کی بجٹ میں پرانی گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسز کم کرنے کی تجویز عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ’صحافی نہ ہوتے تو واش روم صاف کرتے‘، فضا علی کے تبصرے پر سہیل وڑائچ بھی بول اٹھے اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارکردگی؛ سب سے زیادہ کیسز نمٹانے والے ججز کی فہرست سامنے آگئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ کل استنبول میں ڈپٹی سیکرٹریز کی سطح پر ایران اور 3 یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ حالیہ جنگ کے بعد ضروری تھا کہ انہیں آگاہ کیا جائے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اب بھی مضبوط اور مستحکم ہے۔ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی اور ہم ایرانی عوام کے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ البتہ ایران کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اپنے پُرامن جوہری پروگرام کو معقول اور منطقی دائرہ کار میں آگے بڑھائے۔ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔
تاہم اس کے بدلے میں ایران کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے پُرامن جوہری توانائی کے استعمال اور یورینیم کی افزودگی کے حق کا احترام کیا جائے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ صبح ہونے والی گفتگو، گزشتہ بات چیت کا تسلسل ہے، جس میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ دنیا کو جان لینا چاہئے کہ ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہم ایرانی عوام کے پُرامن جوہری پروگرام بالخصوص یورینیم کی افزودگی کے حق کا مضبوطی سے دفاع کریں گے۔ واضح رہے کہ آئندہ کل، ایران کے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہو رہا ہے۔ جن میں مذکورہ ممالک کے سیاسی معاونین اور ڈائریکٹر جنرلز شریک ہوں گے۔