اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کیا اور کہا کہ آئندہ بجٹ میں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کو حاصل شدہ ٹیکس چھوٹ ختم کردی گئی ہے۔

انہوں نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ ضم شدہ اضلاع میں کاروبار پر آئندہ 5 سال میں مرحلہ وار سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، ضم شدہ اضلاع میں کاروبار پر آئندہ مالی سال میں 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان ضم شدہ اضلاع

پڑھیں:

18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھادیں

ایک تاجر نے کہا کہ ہمیں مجبوراً قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں کیونکہ درآمد کنندگان نے 18 فیصد جی ایس ٹی کے باعث لاگت بڑھا دی ہے، یہ قیمتیں ہماری جانب سے نہیں بڑھائی گئیں۔ ریگل چوک کے ایک اور تاجر نے بتایا کہ لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 5 کلو واٹ کا سسٹم اب 8 سے 8.5 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جب کہ بجٹ آنے سے پہلے یہی سسٹم 7 سے 7.5 لاکھ روپے میں مل رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت کی جانب سے سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ اور بجٹ کی منظوری سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھا دیں۔ نجی اخبار کے مطابق حکومت کی جانب سے سولر پینل کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ یکم جولائی سے نافذ ہوگا اور اس کے لیے بجٹ کی باقاعدہ منظوری سال کے اختتام سے قبل ضروری ہے۔ کراچی کے علاقے صدر کے ریگل چوک میں موجود تاجروں نے سولر پینلز کی قیمت میں اضافے کا الزام درآمد کنندگان پر عائد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ اقدامات کے بعد قیمتوں میں اچانک اضافے سے کئی صارفین پریشان دکھائی دیے، جب کہ کچھ گاہکوں نے قیمتوں میں غیر یقینی صورت حال کے باعث خریداری کرلی۔ انہوں نے بتایا کہ کئی خاندان جو سولر پینلز خریدنے آئے تھے، اچانک قیمتوں میں اضافے کی اطلاع ملنے پر واپس لوٹ گئے۔ ریگل چوک کے ایک تاجر نے بتایا کہ 5 کلو واٹ کے سولر سیٹ کی قیمت (جس میں انورٹر، واٹر بیسڈ بیٹری، آئرن فریم، الیکٹرک وائرنگ اور انسٹالیشن چارجز شامل ہیں) اب 6 سے 7 لاکھ روپے کے درمیان ہے، جب کہ 3 کلو واٹ کا سیٹ 4 سے 5 لاکھ روپے اور 6 کلو واٹ کا نظام 7 سے 8 لاکھ روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

ایک تاجر نے کہا کہ ہمیں مجبوراً قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں کیونکہ درآمد کنندگان نے 18 فیصد جی ایس ٹی کے باعث لاگت بڑھا دی ہے، یہ قیمتیں ہماری جانب سے نہیں بڑھائی گئیں۔ ریگل چوک کے ایک اور تاجر نے بتایا کہ لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 5 کلو واٹ کا سسٹم اب 8 سے 8.5 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جب کہ بجٹ آنے سے پہلے یہی سسٹم 7 سے 7.5 لاکھ روپے میں مل رہا تھا۔ اسی طرح لیتھیئم بیٹری کے ساتھ 3 کلو واٹ کا سسٹم 7.5 لاکھ روپے میں ملتا ہے جب کہ واٹر بیٹری کے ساتھ یہی سسٹم 3.5 سے 4 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیمتیں برانڈڈ بیٹری، انورٹر اور سولر پینلز پر منحصر ہوتی ہیں، جو 2 سے 3 سال کی وارنٹی کے ساتھ آتے ہیں، بہت سے دکاندار کم معیار کی اشیا بغیر کسی وارنٹی کے بھی فروخت کر رہے ہیں۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں چینی برانڈز کی بھرمار ہے، کیونکہ مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز دستیاب نہیں، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بلند قیمتیں سولر پینلز کی طلب کو متاثر کر سکتی ہیں۔

مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی
دوسری جانب انوریکس سولر انرجی کے سی ای او محمد ذاکر علی نے درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ صرف ٹیکس عائد کرنے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے، جب تک کہ وسیع تر پالیسی اصلاحات نہ کی جائیں۔ ذاکر علی نے کہا کہ ہم حکومت کی نیت کو سراہتے ہیں، لیکن اصل تبدیلی اس وقت آئے گی جب مقامی مینوفیکچررز کے لیے ٹیکس فری سہولتیں متعارف کرائی جائیں۔

انہوں نے خام مال، مشینری اور آلات کی درآمد پر محصولات ختم یا کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مقامی سطح پر سستے اور معیاری سولر پینلز تیار کیے جاسکیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تیار شدہ درآمدی سولر پینلز پر 5 فیصد حفاظتی ڈیوٹی عائد کی جائے اور حکومت کو ٹیکنالوجی تک رسائی، ہنر مند افرادی قوت کی تیاری، اور سرمایہ کاروں کے لیے آسان فنانسنگ کی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر معاون اقدامات نہ کیے گئے تو 18 فیصد ٹیکس کی وجہ سے اسمگلنگ بڑھ سکتی ہے، جو مارکیٹ کو غیر مستحکم کر دے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں 2 سے 3 مقامی سولر پینل مینوفیکچررز سامنے آئے ہیں، مگر ان کی پیداوار بڑی طلب کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ ذاکر علی نے کہا کہ مقامی پیداوار کا نظام فعال ہونے میں ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں، لیکن ایک بار یہ نظام قائم ہو جائے تو پاکستان سولر پینلز کی برآمد بھی شروع کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں گرج چمک، آندھی کے ساتھ بارش کا امکان
  • 18فیصد سیلز ٹیکس، سولر پینلز کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھادیں
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کیساتھ کاروباری افراد کو ٹیکس چھوٹ دی: مصطفیٰ کمال
  • ضم شدہ اضلاع کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم
  • بجٹ 2025-26: چھوٹی گاڑیوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد
  • آن لائن خریداری پر اب کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
  • بجٹ میں کن چیزوں پر چھوٹ اور کن پر ٹیکس عائد؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • مالی سال 25-2024 میں ٹیکس چھوٹ 5 ہزار 840 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی