مقبوضہ کشمیر، کالے قانون کے تحت ایک اور کشمیری کی زرعی اراضی ضبط
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے ضلع کے علاقے بانیہال کے رہائشی محمد سلیم کی ایک کنال اور ایک مرلہ زرعی اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت ضبط کی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع رام بن میں قابض انتظامیہ نے ایک اور کشمیری کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے ضلع کے علاقے بانیہال کے رہائشی محمد سلیم کی ایک کنال اور ایک مرلہ زرعی اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت ضبط کی۔ یاد رہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کے گھروں ، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطگی کی مہم تیز کر دی ہے جس کا مقصد انہیں معاشی طور پر کمزور کرنا اور ضبط شدہ جائیدادیں غیر کشمیریوں کو دیکر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
زرعی شعبے کے فروغ کے لیے پریسیژن زراعت کا آغاز
اسلام آباد:ایس آئی ایف سی کی معاونت سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی پیداوار میں بہتری کا عمل جاری ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے زرعی شعبے کے فروغ کے لیے "پریسیژن زراعت " کا آغاز کردیا گیا ہے جس کا مقصد ان زرعی طریقوں کا نفاذ اور فروغ ہے جن کے باعث موسمیاتی استحکام حاصل ہو سکے، اس "انیشیٹو" کی ابتدا فیصل آباد زرعی یونیورسٹی میں مرکزی "نالج منیجمنٹ" کے نظام کے ذریعے کی گئی۔
یہ ماحولیاتی منصوبہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی فریم ورک کے مطابق قائم شدہ "گرین کلائمٹ فنڈ" (جی سی ایف) کی مدد سے عمل میں لایا جائے گا۔
ابتدائی طور پر پنجاب اور گلگت بلتستان میں جدید زراعت کے ذریعے موسمیاتی اثرات کو کم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جی پی ایس پر مبنی آلات، ڈرونز اور خودکار ٹیکنالوجی کے استعمال سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہوگا۔