سپریم کورٹ نے ریاضی ماہر اسسٹنٹ پروفیسر سے ریاضی مضمون واپس لے کر انجینئرنگ کے مضامین پڑھانے کا ٹاسک دینے  سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے عائد جرمانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ریاضی مضمون واپس لے کر انجینئرنگ کے مضامین پڑھانے کا ٹاسک دینے سے متعلق قائد اعظم یونیورسٹی نوابشاہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اصغر علی کی سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔

عدالت کا اسسٹنٹ پروفیسر سے مکالمہ میں کہا کہ استدعا سے تو لگتا ہے یونیورسٹی بند کرانا چاہتے ہیں، اگر یونیورسٹی بند ہوگئی تو آپ کہاں جائیں گے؟

اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا کہ میں ریاضی پڑھانے کا ماہر استاد ہوں، انتظامیہ نے مرکزی مضمون واپس لے کر انجینئرنگ کے مضامین پڑھانے کا ٹاسک دیدیا۔ انتظامیہ کے فیصلے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو جرمانہ عائد کردیا گیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جرمانہ کا فیصلہ ہم کالعدم قرار دے دیتے ہیں، مضمون تبدیل کرنے کا فیصلہ تو یونیورسٹی انتظامیہ نے واپس لے لیا ہے۔

اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا کہ سننے کا موقع دیں تو حقائق سے عدالت کو آگاہ کرسکتا ہوں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ کو ڈر ہے مستقبل میں پھر مضمون تبدیل کردیا جائے گا؟ اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا کہ اور بھی مسائل ہیں۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ آپ اس طرح نہ کریں، مضمون فیصلہ  واپس لے لیا گیا تو آپ بچوں کوپڑھانے پر توجہ دیں، اس طرح تو آپ کورٹ برڈ بن جائیں گے۔ آپ نے کتنا پڑھا ہوا ہے؟

اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا کہ میں ایم ایس سی میتھ کیا اور پی ایچ ڈی فرانس سے کررکھی ہے۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ یہی تو دکھ ہے ہمارے ہاں پڑھے لکھے لوگوں کی قدر نہیں ہے۔

عدالت نے اسسٹنٹ پروفیسر اصغر علی پر سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے عائد جرمانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف اسسٹنٹ پروفیسر کی دوسری درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہائیکورٹ پڑھانے کا کا فیصلہ واپس لے

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قراردیدی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2025ء)سپریم کور ٹ کے ایک اہم فیصلے میں کہاگیا ہے کہ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرناگرفتاری کو نہیں روک سکتاعدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد انصاف کی بنیاد ہے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریر کردہ 4صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرناگرفتاری کو نہیں روک سکتا، سپریم کورٹ نے کہاکہ ! عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینالازم ہے،عدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد انصاف کی بنیاد ہے،آئی جی پنجاب نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس گرفتاری میں تاخیر کا جواز انتظامی سہولت نہیں بن سکتی،تاخیر سے نظام انصاف اورعوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے،اپیل زیرالتوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاوممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی 9 مقدمات میں ضمات مسترد ہونے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • او آئی سی-کامسٹیک اور نِنگبو یونیورسٹی کا مشترکہ بایومیڈیکل اے آئی کورس کا آغاز
  • عمران خان کی 9مقدمات میں ضمات مسترد ہونے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • بانی پی ٹی آئی نے لاہورہائیکورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • ( 9 مئی مقدمات)ضمانت منسوخ ، عمران خان کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  • سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قراردیدی