واشنگٹن: امریکا نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر اپنے غیر سفارتی عملے کے رضاکارانہ انخلا کی منظوری دے دی ہے۔ 

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق وزیر دفاع نے اس فیصلے کی منظوری دی ہے تاکہ فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں موجودہ سکیورٹی صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) خطے میں موجود اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

مزید یہ کہ امریکا نے بحرین اور عراق سے بھی اپنے غیر سفارتی عملے کو انخلا کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ تاہم امریکی حکام نے سکیورٹی خدشات کی مخصوص وجوہات ظاہر نہیں کیں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے، تاکہ عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ، 15 فیصد ٹیرف پر اتفاق

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے یورپی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ شرح پہلے مجوزہ 30 فیصد ٹیرف سے نصف ہے۔

معاہدے کا اعلان ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ میں واقع ٹرن بیری آئزل کلب میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈر لاین سے ملاقات کے بعد کیا۔

یہ بھی پڑھیں:نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

معاہدے کے تحت یورپی یونین نے بھی امریکی مصنوعات پر مزید نئے ٹیرف نہ لگانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

ٹرمپ کے مطابق، اس معاہدے کے تحت یورپی یونین اگلے مرحلے میں امریکا سے 750 ارب ڈالر مالیت کی توانائی خریدے گی اور امریکی معیشت میں 600 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کرے گی۔

مزید یہ کہ یورپی ممالک ’بڑی مقدار‘ میں امریکی دفاعی سامان بھی خریدیں گے، جس کی تفصیلات بعد میں دی جائیں گی۔

فان ڈر لاین نے معاہدے کو مستحکم، قابلِ پیشگوئی اور دونوں اطراف کے کاروبار کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم معاہدہ ہے جس کے لیے سخت مذاکرات ہوئے، لیکن نتیجہ خوش آئند ہے۔

معاہدے میں امریکی کار انڈسٹری کے لیے بھی خاص طور پر مواقع پیدا کیے گئے ہیں، جس کی مصنوعات یورپ میں اب تک محدود تعداد میں فروخت ہوتی رہی ہیں۔

یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپریل میں یورپی یونین پر 20 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا، جسے بعد ازاں 90 روز کے لیے مؤخر کر دیا گیا تھا۔

بعد ازاں جولائی میں انہوں نے 30 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، جس سے متعلق یورپی یونین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، اس معاہدے سے سب سے زیادہ فائدہ امریکی دفاعی صنعت کو ہوگا، جب کہ یورپی یونین کے لیے امریکی منڈی تک آسان رسائی کے امکانات بھی روشن ہوئے ہیں۔

یہ معاہدہ امریکی تجارتی پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت چین، جاپان، انڈونیشیا اور ویتنام کے ساتھ بھی مختلف شرحوں پر ٹیرف معاہدے کیے جا چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا تجارت ٹرمپ ٹیرف یورپ

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں قید کاٹنے والی عافیہ صدیقی کے کیس میں کب کیا ہوا؟
  • امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا
  • زائرین کے ایران عراق بائی روڈ سفر پر پابندی کا فیصلہ واپس لیا جائے، علامہ ریاض نجفی
  • یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ، 15 فیصد ٹیرف پر اتفاق
  • یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا
  • امریکا غزہ میں جلد جنگ بندی معاہدے کے لیے پُرامید
  • پاکستان امریکا کے ساتھ بھی مضبوط ترین تعلقات چاہتا ہے: اسحاق ڈار
  • امریکی طیارے میں آگ لگ گئی، ہنگامی طور پر مسافروں کا انخلاء
  • جمائما نے بیٹوں کو پاکستان جانے سے روک دیا ، امریکہ سے سیدھا لندن واپس بلا لیا ، نجی ٹی وی کا دعویٰ
  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار