مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ؟ امریکا نے غیر سفارتی عملہ واپس بلانے کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر اپنے غیر سفارتی عملے کے رضاکارانہ انخلا کی منظوری دے دی ہے۔
ایک امریکی عہدیدار کے مطابق وزیر دفاع نے اس فیصلے کی منظوری دی ہے تاکہ فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں موجودہ سکیورٹی صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) خطے میں موجود اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
مزید یہ کہ امریکا نے بحرین اور عراق سے بھی اپنے غیر سفارتی عملے کو انخلا کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ تاہم امریکی حکام نے سکیورٹی خدشات کی مخصوص وجوہات ظاہر نہیں کیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے، تاکہ عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں غزہ میں اپنی فوج کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دوں گا اور حماس کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھوں گا۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اگر ہماری فوج پر حملے کی کوشش کی گئی تو ہم حملہ آوروں اور ان کی تنظیم دونوں کو نشانہ بنائیں گے، ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کارروائی کریں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ میں اعلیٰ سطح پر سیکیورٹی کی ذمے داری خود لیتا ہوں اور اسے کسی صورت ترک نہیں کروں گا۔