Jasarat News:
2025-06-13@16:14:10 GMT

چین امریکا کی اے آئی برتری کے قریب تر، واشنگٹن پریشان

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے میدان میں امریکا کی برتری کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں کیونکہ چین انتہائی تیزی سے اس ٹیکنالوجی میں ترقی کر رہا ہے اور ماہرین کے مطابق وہ امریکا کے برابر آنے سے محض چند ماہ کی دوری پر ہے۔

یہ بات ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کے سابق اعلیٰ عہدیدار اور موجودہ وائٹ ہاؤس مشیر برائے اے آئی و کرپٹوکرنسی، ڈیوڈ ساکس نے واشنگٹن میں منعقدہ ’اے ڈبلیو ایس سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان اے آئی ٹیکنالوجی کا فاصلہ اس قدر کم ہو چکا ہے کہ وہ اب ’سالوں نہیں بلکہ صرف 3 سے 6 ماہ‘ کا رہ گیا ہے۔

ڈیوڈ ساکس نے خبردار کیا کہ اگر امریکا نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سخت ریگولیشنز عائد کیں تو اس کا فائدہ چین کو ہو سکتا ہے، جو بغیر کسی بڑی پابندی کے اس ٹیکنالوجی کو نہ صرف ترقی دے رہا ہے بلکہ عالمی دوڑ میں آگے نکلنے کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کا سامنا ہے کہ چین اب ہم سے برسوں پیچھے نہیں رہا۔ یہ مقابلہ حیرت انگیز حد تک تیز ہو چکا ہے اور اگر ہم نے اپنے نظام کو غیر ضروری طور پر محدود کیا تو چین ہماری اختراعات سے بھی آگے نکل سکتا ہے۔

ڈیوڈ ساکس کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن میں چینی ٹیکنالوجی خصوصاً مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور فوجی استعمال کی حامل ایجادات پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ امریکا کے پالیسی سازوں کا ماننا ہے کہ ان حساس شعبوں میں چین کی پیش قدمی نہ صرف معاشی بلکہ دفاعی لحاظ سے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

واشنگٹن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکا اس وقت بھی اے آئی ٹیکنالوجی میں قائدانہ مقام پر ہے، لیکن چین کی جانب سے جاری غیر معمولی سرمایہ کاری اور ریاستی حمایت سے یہ فاصلہ تیزی سے کم ہو رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ دوڑ صرف ٹیکنالوجی کی نہیں بلکہ عالمی قیادت، معاشی تسلط اور دفاعی برتری کی بھی ہے۔ اگر چین اگلے 6 ماہ میں واقعی اس سطح پر پہنچ جاتا ہے جہاں امریکا موجود ہے، تو عالمی طاقتوں کا توازن بڑی حد تک متاثر ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بھارت میں بڑھتے حادثات نے مودی کے 11 سالہ دورِ اقتدار کا پول کھول دیا

بھارت میں مسلسل بڑھتے ہوئے حادثات نے مودی کے گیارہ سالہ دورِ اقتدار کا پول کھول دیا۔

ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے 11 سالہ دورِ حکومت میں  ہونے والے  حادثات محض خبریں نہیں بلکہ مودی کی ترجیحات کا عکس ہیں  کیوں کہ مودی راج میں عوامی تحفظ زوال پذیر ہے،نہ کوئی حفاظتی نظام نہ عوام کی فکر  بلکہ مودی کی پوری سیاست نفرت اور تقسیم  کرنے کی  بنیاد پر کھڑی ہے۔

بھارت میں ریل گاڑیوں کے ٹکراؤ ، پلوں کا دریا برد ہونا  اور ہوائی جہازوں کا تباہ ہونا  مودی کی قابلیت اور  ترجیحات کو واضح کرتا ہے۔ مودی کی توجہ کا مرکز نہ تو  عوامی سلامتی  اور نہ ہی بنیادی ڈھانچے کی پائیدار ی  ہے بلکہ مودی کی سیاست کا محور بھارتی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانا ، پاکستان کیخلاف جذبات بھڑکانا اور نفرت کو دوام دینا رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق جون 2023ء کو بالاسور کے ریل حادثے میں 296 شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ اس اندوہناک حادثے کے  کچھ ہی دن بعد  وزیراعظم مودی سیاسی ریلیوں میں مصروف نئے انتہا پسند ہندو بیانیے  کو ترتیب دے رہے تھے۔

اسی طرح گجرات میں 2022ء میں پل  گرنے  سے 141 افراد جان  سے گئے۔ گجرات کے اس خوفناک حادثے کو بھی خبروں سے جلد ہٹا کر گودی میڈیا ’’لوجہاد‘‘ یا ’’پاکستانی سازش‘‘ کا بیانیہ بنا رہا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 12 جون 2025ء کو احمد آباد کے فضائی حادثے میں 242 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ پہلا موقع  ہے  کہ بھارت میں اس جدید طیارے کا ایسا مہلک حادثہ ہوا، جس کے بعد سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں کہ کیا بھارت کی ہوا بازی کی صنعت بھی اسی غفلت کا شکار ہو چکی ہے، جو ریلوے ، پل اور سڑکیں  نگل چکی ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں بی جے پی حکومت نے اپنی پوری توجہ بنیادی سہولیات سے ہٹا کر سیاسی تشہیر، مذہبی منافرت اور پاکستان کے خلاف سازشوں پر مرکوز کر رکھی ہے۔

مودی حکومت نے ریلوے کو جدید بنانے کے دعوے تو بہت کیے مگر حادثات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں  کہ  سال  25/2024 میں ریلوے  کے 81 حادثات رپورٹ ہوئے۔ پٹڑیوں اور نظام کی مرمت نظر انداز جب کہ ووٹ بینک کو بڑھانے کے لیے بلٹ ٹرین منصوبوں پر اربوں روپے خرچ ہوئے ۔

بھارت میں ہمیشہ سے اقلیتوں کیخلاف بیانیے ترتیب دیے گئے ،  فسادات کو سیاسی زبان دی گئی اور پاکستان کیخلاف جذباتی طوفان کھڑا کیا گیا اور اب یہ حادثات محض فنی خرابیاں نہیں بلکہ مودی کی سیاسی روش کی قیمت ہیں۔ مودی نے 11 سالہ دور اقتدار کو شخصی ، بیانیاتی اور سیاسی جنگ میں بدل ڈالا ہے۔

مودی کی جنگ میں  اصل دشمن نہ غربت تھی ، نہ بے روزگاری  اور نہ بنیادی ڈھانچوں کی زبوں حالی بلکہ وہ اقلیتیں جو ہمیشہ سے بھارت کا حصہ رہی ہیں، انہیں خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس پورے رویے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارتی نظام کمزور، غفلت و لاپروائی  کے باعث بے لگام ہو چکا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں بڑھتے حادثات نے مودی کے 11 سالہ دورِ اقتدار کا پول کھول دیا
  • مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر تصادم کا خطرہ ہے،ٹرمپ
  • چین مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں امریکا کے قریب پہنچ گیا
  • پاکستان کا پانی روکا گیا تو پھر جنگ ہوگی، بلاول کا بھارت کو انتباہ
  • اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے، واشنگٹن کو پیشگی باخبر کردیا
  • اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے، واشنگٹن کو پیشگی اطلاع دیدی گئی: امریکی میڈیا
  • سولر پینل پر ٹیکس سے پریشان شہریوں کیلئے اچھی خبر
  • گاڑی میں ایکسیلیٹر کا ایک اور فنکشن جو بہت کم لوگ جانتے ہیں
  • اداکارہ ثانیہ سعید ثنا یوسف کے قتل پر آبدیدہ، معاشرتی بے حسی پر کڑی تنقید