Islam Times:
2025-06-13@18:27:04 GMT

خیبر پختونخوا کا 2000 ارب کا بجٹ تیار، کوئی نیا ٹیکس نہیں

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

خیبر پختونخوا کا 2000 ارب کا بجٹ تیار، کوئی نیا ٹیکس نہیں

صوبائی حکومت نے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 433 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں  جب کہ جاری اخراجات کا تخمینہ 1800 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 2000 ارب روپے سے زائد کا سالانہ بجٹ تیار کر لیا ہے، جو کل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 433 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں  جب کہ جاری اخراجات کا تخمینہ 1800 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بجٹ کو 180 ارب روپے فاضل رکھا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا البتہ موجودہ ٹیکس شرح میں رد و بدل کا امکان ہے۔ صوبائی حکومت نے آئندہ بجٹ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسکولوں کے لیے فرنیچر کی خریداری، 200 پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اسکولز کا قیام، 10 تاریخی اسکولز کے تحفظ اور ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 13 ارب روپے جبکہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ساڑھے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز شامل ہے۔ علاوہ ازیں 30 نئے ڈگری کالجز کرایہ کی عمارتوں میں قائم کیے جائیں گے۔

ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دیتے ہوئے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگلے مالی سال کے دوران 600 سے زائد ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی جائیں گی، جن میں سے 80 فیصد یا اس سے زیادہ پراگریس رکھنے والے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ 13 سالوں سے کم کر کے 7 سال پر لانے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر 500 ارب روپے کی اسکیمیں بجٹ میں شامل کی گئی ہیں، جن کے لیے رواں سال 195 سے 250 ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔ بجٹ میں پشاور، بنوں اور ڈی آئی خان میں سیف سٹی پراجیکٹ، پشاور تا ڈی آئی خان موٹروے، بجلی کی نئی ٹرانسمیشن لائن، صوبائی انشورنس کمپنی، اور سی بی آر بی جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں۔ اسی طرح ضم اضلاع کے لیے بھی خصوصی فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبے میں 4 نئے کارڈک سینٹرز قائم کیے جائیں گے، جب کہ مصری بانڈہ نوشہرہ میں سفاری پارک کے قیام کا منصوبہ بھی بجٹ کا حصہ ہے۔

غریب اور محروم طبقات کے لیے بجٹ میں خصوصی اقدامات شامل کیے گئے ہیں، جبکہ فنکاروں کے اعزازیے میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، جو ایک لاکھ سے بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ کر دیا جائے گا۔ صوبائی حکومت آئندہ مالی سال میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 40 فیصد اضافے کے ساتھ مقرر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس سے مالیاتی استحکام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صوبائی حکومت کیے جائیں گے حکومت نے ارب روپے کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟

خیبر پختونخوا حکومت نے سیاسی مخالف ن لیگ حکومت کی جانب سے پیش کردہ وفاقی بجٹ کو عوام کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے، جس سے مہنگائی کی نئی لہر آئے گی۔

وفاقی حکومت نے منگل کے روز بجٹ پیش کرکے اخراجات کو کم کرنے، نئے ٹیکسز لگانے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔

’ایک ہزار ارب میں سے کے پی کے لیے صرف 54 کروڑ‘

وفاقی بجٹ پر اپنے مؤقف میں مشیر برائے خزانہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ سرکاری کلاس کے ساتھ مذاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں خیبر پختونخوا کے لیے کوئی ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں، جبکہ ایک ہزار ارب روپے ترقیاتی فنڈز میں خیبر پختونخوا کے لیے صرف 54 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تباہ حال زراعت اور صنعت کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔

ریلیف کے نام پر سیلری کلاس کے ساتھ مذاق

مزمل اسلم نے تنخواہ دار طبقے کے لیے بجٹ میں دیے گئے ریلیف کو سیلری کلاس کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 12 لاکھ سالانہ تنخواہ والوں کے لیے صرف 2 ہزار ماہانہ ریلیف ہے۔ انھوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں 18 لاکھ تنخواہ لینے والوں کے لیے صرف قریباً 4 ہزار ماہانہ ریلیف دینے کی تجویز ہے، جبکہ 30 لاکھ والے تنخواہ داروں کے لیے صرف 18 ہزار کا ریلیف ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ میں بلوچستان کا بڑا حصہ، صوبے کے عوام کی احساس محرومی دور ہوسکے گی؟

’مہنگائی کم ہوئی تو غربت کیسے بڑھ گئی؟‘

مشیر خزانہ کے پی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مڈل کلاس آبادی مہنگائی اور ٹیکسز کی وجہ سے تباہ حال ہے۔ انھوں نے حکومتی دعوؤں پر سوال اٹھایا کہ اگر مہنگائی کم ہوئی ہے تو غربت کیسے بڑھ گئی؟ کہا کہ ورلڈ بینک کے مطابق 45 فیصد پاکستانی غربت کی شرح سے نیچے چلے گئے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے بجٹ میں کاربن ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کے گردشی قرضوں کے خاتمے کے لیے بجلی کے نرخ پر سرچارج لگا دیا جائے گا۔

’سولر پر ٹیکس عوام کے ساتھ زیادتی ہے‘

مشیر خزانہ کے پی نے وفاقی بجٹ میں سولر درآمدات پر ٹیکس لگانے کی تجویز کو ناانصافی قرار دیا۔ کہا کہ سولر پر 18 فیصد ٹیکس غریب عوام کے ساتھ زیادتی ہے، جبکہ بینک اور میوچل فنڈ پرافٹ پر ٹیکس میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کی تجویز ہے۔ کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ معیشت بہتر ہوئی ہے، جبکہ اس کے برعکس بجٹ میں ترقیاتی فنڈز صرف ایک ہزار ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ پچھلے سال 1400 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا تھا۔ انھوں نے آن لائن شاپنگ پر ٹیکس لگانے پر بھی وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

’سابقہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکسز کے حالات خراب ہوں گے‘

سابق وزیر خزانہ اور رہنما پی ٹی آئی تیمور سلیم جھگڑا نے بھی وفاقی بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بجٹ پر اپنے مؤقف میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی direction نظر نہیں آ رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس لگانے کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ اس پر صوبائی حکومت سے مشاورت سب سے زیادہ ضروری ہے، جبکہ عوامی رائے بھی لی جانی چاہیے۔ کہا کہ بغیر مشاورت ٹیکس لگانے سے لا اینڈ آرڈر کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل

تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ وفاق، سابقہ فاٹا کو ضم کرنے کے بعد حصہ نہیں دے رہا، جس سے وہاں ترقی نہیں ہو رہی۔ انھوں نے زور دیا کہ وفاق قبائلی اضلاع کا حصہ صوبے کو دے۔

’پاکستان کا نہیں شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے‘

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی بجٹ کو جعلی بجٹ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو فارم 47 کی طرز پر جعلی ریلیف دیا ہے۔ مہنگائی کی شرح کے مقابلے میں تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے، یہ بجٹ غریب عوام کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی پر ٹیکس میں اضافہ مہنگائی کے ایک نئے طوفان کو جنم دے گا۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے تمام اشیاء ضروریہ مہنگی ہو جاتی ہیں۔توانائی کے متبادل ذرائع سولر پینل، پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب سولر پینل بھی غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں،مہنگی ترین بجلی، طویل لوڈشیڈنگ اور اب سولر پینل پر ٹیکس غریب جائیں تو کہاں جائیں۔ یہ بجٹ غریب عوام کا نہیں بلکہ شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے۔بہتر ہوتا کہ یہ بجٹ جاتی امرا یا لندن کے مے فئیر اپارٹمنٹ میں پیش کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبر پختونخوا حکومت سولر پینلز غیر مطمئن وفاقی بجٹ

متعلقہ مضامین

  • فاٹا اور پاٹا پر وفاقی ٹیکس نہیں مانیں گے، خیبر پختونخوا حکومت کا دوٹوک اعلان
  • خیبر پختونخوا کا بجٹ، صوبے میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا
  • خیبر پختونخوا: مالی سال 26-2025 کا سالانہ ترقیاتی پروگرام تیار
  • سندھ اور خیبر پختونخوا کا بجٹ آج پیش ہو گا
  • کے پی حکومت نے صوبائی بجٹ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کردیا
  • خیبر پختونخوا حکومت کو آئندہ ترقیاتی بجٹ میں 114 ارب روپے کا اضافہ کرنے کی تجویز
  • پختونخوا کا 2000 ارب کا بجٹ تیار؛ کوئی نیا ٹیکس نہیں، 600 سے زائد ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل ہدف
  • ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟
  • خیبر پختونخوا حکومت کے 13 جون کو پیش ہونے والے بجٹ کی دستاویزات سامنے آگئیں