امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی ایک بار پھر پیشکش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میں کوئی بھی مسئلہ حل کر سکتا ہوں۔

 عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں آپ (پاکستان اور بھارت) کا ثالث بنوں گا، میں کچھ بھی حل کر سکتا ہوں۔

یہ بات امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں بل پر دستخط کرنے کی تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو فون کالز اور تجارتی دباؤ کے ذریعے روکا۔

امریکی صدر نے کہا کہ میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ رکوائی۔ میں نے دونوں رہنماؤں کو فون کیا اور ان سے تجارت پر بات کی اور کہا کہ اگر جنگ کرو گے تو امریکا سے تجارت نہیں کرسکو گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک نے میری بات سمجھی اور فوراً جنگ ختم کردی۔ میں نے فون کالز اور تجارتی دباؤ سے وہ جنگ روکی تھی۔ میں کوئی بھی مسئلہ حل کروا سکتا ہوں۔

مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی اپنی پیشکش کو دہراتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کا طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر پر تنازع ہے۔ میں نے انھیں کہا کہ میں دونوں کو ساتھ بٹھاؤں گا اور مسئلہ حل کروں گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ بھارت ان دنوں تجارتی معاہدے پر ہم سے مذاکرات کر رہا ہے اور اگلے ہفتے پاکستان کے ساتھ بھی تجارتی معاہدوں پر بات چیت ہوگی۔

یاد رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بھی ایک روز قبل کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کئی بار ایسے لوگوں کو بات چیت کی میز پر لائے ہیں جن کے بارے میں کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ حل کر امریکی صدر سکتا ہوں کہ میں

پڑھیں:

صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے ،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

پاکستان کے پارلیمانی وفد کی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ اپنی مدت کے دوران مسئلہ کشمیر حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ یہ پیشرفت ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر کشمیر کے دیرینہ تنازعے کو اجاگر کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورِ صدارت میں مسئلہ کشمیر کو حل کرانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے سوالات کے جوابات میں کہا کہ ’انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور، ایلیسن ہوکر، سمیت محکمہ خارجہ کے حکام نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی تھی۔‘
  ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
 ملاقات کے دوران انسداد دہشت گردی سمیت دیگر اہم امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی بھی تصدیق کی۔
پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس کو فلسطین کی صورتحال سے متعلق سوالات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ صحافیوں نے ان سے سابق گورنر مائیک ہکبی کے اس متنازع بیان پر وضاحت مانگی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دو ریاستی حل میں کوئی دلچسپی نہیں۔
اس موقع پر ٹیمی بروس نے تلخ انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا، ’صدر ٹرمپ اس عمارت سے صرف پندرہ منٹ کی واک پر ہیں، آپ خود ان سے جا کر پوچھ لیں۔‘ جب ایک اور صحافی نے فلسطین کے حوالے سے سوال دہرایا تو ٹیمی بروس برہم ہوگئیں اور دو ٹوک الفاظ میں کہا، ’بس اب بہت ہو گیا، اس معاملے پر مزید سوالات نہ کریں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کی باضابطہ پیشکش
  • امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران مسئلہ کشمیر کی گونج
  • امریکی صدر ٹرمپ کی ایک بار پھر مسئلہ کشمیر حل کیلئے ثالثی کی پیشکش
  • صدر ٹرمپ کی ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش
  • مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق ٹرمپ کا بیان، بھارت میں اشتعال، امریکی پرچم  روند ڈالا
  • ٹرمپ پاک بھارت بیچ  مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں: امریکی محکمہ خارجہ
  • صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کیا کسی بڑی پیشرفت کا پیش خیمہ ہے؟
  • صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے ،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
  • صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرسکتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ