پشاور:

کے پی حکومت نے مالی سال 2025-26ء کے لیے 2119 ارب روپے کا سرپلس بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 547 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

کے پی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون بابر سلیم نے بجٹ پیش کیا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ کا حجم 2119 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں سالانہ کل اخراجات کا تخمینہ 1962 ارب روپے لگایا گیا ہے، بجٹ 157 ارب روپے سر پلس رکھا گیا ہیں، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 547 ارب روپے کی تجویز دی گئی ہے۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

کے پی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پینشن میں سات فیصد اضافہ تجویزکیا ہے۔ ایگزیکٹو الاوئنس نہ لینے والے ملازمین کا ڈسپیرٹی الاوئنس 15 سے 20فیصد بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

کم ازکم اجرت میں اضافہ

نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت اعلان کے مطابق صوبے بھر میں کم سے کم ماہانہ اجرت 36ہزار سے بڑھا کر 40ہزار روپے کردی گئی ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق ایم ایف سی کے تحت صوبے کو 267ارب روپے کمی کا سامنا ہے،
بجلی خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ 71ارب روپے کے بقایا جات ہے،آئل و گیس کی مد میں وفاق کے ذمہ 58 ارب روپے واجب الاد ہے، بیرونی امداد گرانٹس کی مد میں صوبے کو 177ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق بجٹ میں تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لیے 1415ارب روپے رکھے گئے ہیں، بندوبستی اضلاع کے اخراجات جاریہ کے لیے  1255 ارب،  قبائلی اضلاع کے لیے 160 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، نئے سال میں محصولات کا تخمینہ 129 ارب روپے لگایا گیا ہے، رہائشی اور کمرشل پراپرٹی الاٹمنٹ ٹرانسفر اور  اسٹاپ ڈیوٹی دو فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کردی گئی۔

4.

9 مرلہ رہائشی کمرشل پراپرٹی پر ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے، ہوٹل بیڈ ٹیکس کو 10فیصد سے کم کر کے 7فیصد کرنے کی تجویز ہے، 36ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے افراد پر پرفیشل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز، الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس، ٹوکن ٹیکس معاف کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج

قبل ازیں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پہنچے تو ارکان نے تالیاں بجاکر استقبال کیا۔

اپوزیشن ارکان علی بابا چالیس چور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے انہوں نے پلے کارڈب بھی اٹھا رکھے تھے جن پر صاف چلی شفاف چلی کرپشن سرعام چلی کے نعرے درج تھے۔ جواب میں حکومتی ارکان نے بھی نعرے بازی کی، حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے۔ ن لیگ کی صوبیہ شاہد اپنے ساتھ بگل بھی لے کر آئیں اور اسے بجاتی رہیں۔ اپوزیشن نے ایوان میں شدید نعرے بازی بھی کی۔

اسپیکر اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کو  مداخلت کی درخواست کی جس پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے تمام اراکین کو بٹھادیا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے ایوان میں ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا گیا۔

بجٹ تقریر

وزیر قانون آفتاب عالم نے ایوان میں بجٹ پیش کیا اور کہا کہ جب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے منصب سنبھالا تو معاشی بالکل حالات خراب تھے، بجٹ میں 90ارب روپے کم موصول ہوئے لیکن اسکے باوجود حکومت نے ایک مثالی بجٹ پیش کیا، رواں  مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے اپنے واجب الادا قرضوں میں سے مجموعی طور پر 49ارب روپے کی ادائیگی کی جس میں 18ارب روپے کا مارک اپ شامل ہے۔

انہوں ںے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، رواں مالی سال پولیس فورس کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا جس کا مقصد پولیس کو جدید اسلحہ مشینری حفاظتی آلات اور دیگر ضروری سامان فراہم کرتا ہے، صحت کارڈ کی بحالی ایک بڑا سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے،
رواں سال بندوبستی اضلاع کے لئے 120ارب روپے رکھے گئے ہیں تاہم اب بہتر مالیاتی نظم ونسق کے تحت 30فیصد اضافہ کردیا اے ڈی پی پلس کے تحت اسے بٹھاکر 155ارب کردیا گیا ہے یہ اضافی 35 ارب روپےہے ایم منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے میں خرچ ہوئے۔
 

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرنے کی تجویز ایوان میں دی گئی ہے حکومت نے مالی سال ارب روپے کے مطابق بجٹ پیش کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے

حکومت کی جانب سے ستائیسویں آئینی ترمیم  کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے پانچ آرٹیکلز میں ترامیم کی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں  مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے  میں ترمیم  کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔

آرٹیکل 160 کی شق 3A میں ترمیم کی تجویز  دی گئی ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کے حوالے سے آئینی ضمانت ختم کرنے کی تجویز شامل  کی گئی ہے۔ اسی طرح عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی  کر کےآرٹیکل 191A اور نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویز  بھی ڈرافٹ میں شامل ہے، جس کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ایک آئینی عدالت یا سپریم آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں

ذرائع کے مطابق  مجوزہ ترمیم کے تحت آئینی تشریحات کے حتمی اختیار میں تبدیلی کی تجویز  بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے ججز کی منتقلی سے متعلق آرٹیکل 200 میں بھی ترامیم شامل ہیں۔

علاوہ ازیں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے شعبے دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔  اسی طرح آرٹیکل 243 میں ترمیم  سے مسلح افواج کی کمان مکمل طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت رکھنے کی تجویز شامل  ہے۔ آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں تبدیلی کی تجویز  بھی ڈرافٹ کا حصہ ہے۔

وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلزپارٹی کے حوالے کردیاہے اور پی پی سے اس ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت طلب کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت خیبرپختونخوا کا 12نومبر کو امن جرگہ بلانے کا فیصلہ،اسٹیک ہولڈ رز مدعو
  • محکمہ خزانہ کی جانب سے کریڈٹ لاس گارنٹی 10 فیصد تک کم کرنے کی تجویز پیش
  • خیبرپختونخوا کے حکومتی اراکین کا امن و امان کیلیے تمام اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا فیصلہ
  • افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہونے کا انکشاف
  • ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
  • خیبرپختونخوا کابینہ میں شامل وزراکو قلمدان مل گئے