خیبرپختونخوا کا 2119 ارب کا سرپلس بجٹ پیش، تنخواہیں پنشن بڑھادی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
پشاور:
کے پی حکومت نے مالی سال 2025-26ء کے لیے 2119 ارب روپے کا سرپلس بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 547 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
کے پی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون بابر سلیم نے بجٹ پیش کیا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ کا حجم 2119 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں سالانہ کل اخراجات کا تخمینہ 1962 ارب روپے لگایا گیا ہے، بجٹ 157 ارب روپے سر پلس رکھا گیا ہیں، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 547 ارب روپے کی تجویز دی گئی ہے۔
تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ
کے پی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پینشن میں سات فیصد اضافہ تجویزکیا ہے۔ ایگزیکٹو الاوئنس نہ لینے والے ملازمین کا ڈسپیرٹی الاوئنس 15 سے 20فیصد بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
کم ازکم اجرت میں اضافہ
نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت اعلان کے مطابق صوبے بھر میں کم سے کم ماہانہ اجرت 36ہزار سے بڑھا کر 40ہزار روپے کردی گئی ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق ایم ایف سی کے تحت صوبے کو 267ارب روپے کمی کا سامنا ہے،
بجلی خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ 71ارب روپے کے بقایا جات ہے،آئل و گیس کی مد میں وفاق کے ذمہ 58 ارب روپے واجب الاد ہے، بیرونی امداد گرانٹس کی مد میں صوبے کو 177ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق بجٹ میں تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لیے 1415ارب روپے رکھے گئے ہیں، بندوبستی اضلاع کے اخراجات جاریہ کے لیے 1255 ارب، قبائلی اضلاع کے لیے 160 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، نئے سال میں محصولات کا تخمینہ 129 ارب روپے لگایا گیا ہے، رہائشی اور کمرشل پراپرٹی الاٹمنٹ ٹرانسفر اور اسٹاپ ڈیوٹی دو فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کردی گئی۔
4.
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج
قبل ازیں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پہنچے تو ارکان نے تالیاں بجاکر استقبال کیا۔
اپوزیشن ارکان علی بابا چالیس چور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے انہوں نے پلے کارڈب بھی اٹھا رکھے تھے جن پر صاف چلی شفاف چلی کرپشن سرعام چلی کے نعرے درج تھے۔ جواب میں حکومتی ارکان نے بھی نعرے بازی کی، حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے۔ ن لیگ کی صوبیہ شاہد اپنے ساتھ بگل بھی لے کر آئیں اور اسے بجاتی رہیں۔ اپوزیشن نے ایوان میں شدید نعرے بازی بھی کی۔
اسپیکر اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کو مداخلت کی درخواست کی جس پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے تمام اراکین کو بٹھادیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے ایوان میں ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا گیا۔
بجٹ تقریر
وزیر قانون آفتاب عالم نے ایوان میں بجٹ پیش کیا اور کہا کہ جب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے منصب سنبھالا تو معاشی بالکل حالات خراب تھے، بجٹ میں 90ارب روپے کم موصول ہوئے لیکن اسکے باوجود حکومت نے ایک مثالی بجٹ پیش کیا، رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے اپنے واجب الادا قرضوں میں سے مجموعی طور پر 49ارب روپے کی ادائیگی کی جس میں 18ارب روپے کا مارک اپ شامل ہے۔
انہوں ںے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، رواں مالی سال پولیس فورس کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا جس کا مقصد پولیس کو جدید اسلحہ مشینری حفاظتی آلات اور دیگر ضروری سامان فراہم کرتا ہے، صحت کارڈ کی بحالی ایک بڑا سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے،
رواں سال بندوبستی اضلاع کے لئے 120ارب روپے رکھے گئے ہیں تاہم اب بہتر مالیاتی نظم ونسق کے تحت 30فیصد اضافہ کردیا اے ڈی پی پلس کے تحت اسے بٹھاکر 155ارب کردیا گیا ہے یہ اضافی 35 ارب روپےہے ایم منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے میں خرچ ہوئے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کی تجویز ایوان میں دی گئی ہے حکومت نے مالی سال ارب روپے کے مطابق بجٹ پیش کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت کے 13 جون کو پیش ہونے والے بجٹ کی دستاویزات سامنے آگئیں
دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں صرف 114 ارب روپے کا اضافہ کیا، سال 25-2024ء میں ترقیاتی بجٹ 414 ارب روپے تھا جو آنے والے بجٹ میں 528 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبرپختونخوا حکومت کا 13 جون کو پیش ہونے والے بجٹ کی میڈیا نے دستاویزات حاصل کرلیں۔ دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں صرف 114 ارب روپے کا اضافہ کیا، سال 25-2024ء میں ترقیاتی بجٹ 414 ارب روپے تھا جو آنے والے بجٹ میں 528 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔ آنے والے بجٹ میں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 195 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، لوکل گورنمنٹ کے لیے 45 ارب روپے مختص کرنے کا امکان کیا ہے، ضم اضلاع سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 33 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
اینول ایکسلاریڈٹ پروگرام ( اے آئی پی ) کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، فارن پراجیکٹ اسسٹنس کے لیے 175 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
علاوہ ازیں پی ایس ڈی پی کے لیے 29 ارب روپے اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے کل 528 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔