خطہ طویل ایران و اسرائیل جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا: بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
بلاول بھٹو زرداری—فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین، سابق وزیرِ خارجہ اور پارلیمانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خطہ ایران اور اسرائیل جنگ کی طوالت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
یورپیئن ایکسٹرنل ایکشن سروس کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دورے کے دوران پاکستان کا مؤقف بیان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے عہدیداروں کو دریائے سندھ اور امن کے حوالے سے اپنے مؤقف اور بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔
پارلیمانی سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ بھارت نے جو جنگ شروع کی اسے ہم نے ختم کیا، اس سے بھی یورپی یونین کو آگاہ کیا اور اپیل کی کہ وہ امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
اُن کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کل ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کرنے کا کہا ہے، اقوامِ متحدہ، برطانیہ اور یورپی یونین میں مثبت ردِعمل ملا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان امن کی بات کر رہا ہے، امریکا بھی امن کی بات کر رہا ہے، اگر کوئی جنگ کی بات کر رہا ہے تو وہ بھارت ہے، وہ بھی جلد اس پوزیشن سے ہٹ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں، اس کی جتنی مذمت کریں کم ہے، اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی اور ہمسائیوں سے جنگ کی پالیسی ہمارے خطے تک پہنچ گئی ہے۔
پارلیمانی سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ عالمی برداری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایران اسرائیل جنگ روکی جائے، ہمارے خطے میں امن بہت ضروری ہے، اس جنگ کے طوالت پکڑنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے: سینیٹر علی ظفر
---فائل فوٹوپاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین کو گولیوں سے تو آپ مار نہیں سکتے، 27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت والوں سے جب پوچھا جاتا رہا، وہ اس پر خاموش تھے، حکومت والوں کو یا تو پتہ نہیں ترمیم آ رہی ہے یا ان کو پتہ نہیں یہ کوئی اور کر رہا ہے۔
علی ظفر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ہم سب کا مسئلہ ہے، دہشت گردی ختم کرنے سے متعلق مؤقف مختلف ہو سکتے ہیں، آپریشنز بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس پر یکسوئی سے بات کرنا ہوگی، دہشت گردی کی ایک وجہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے صوبہ چلانا ہے، گورننس دیکھنی ہے، وزیر اعلیٰ ایک سیاسی جماعت کے نمائندے ہیں وہ سیاسی بات بھی کرسکتے ہیں، وزیر اعلیٰ اگر بانی چیئرمین کی رہائی کی بات کرتے ہیں تو اس میں کیا غلط ہے؟
سینٹیرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ فلور آف دی ہاؤس آپ ہر وہ بات کرسکتے ہیں جو نیشنل انٹرسٹ میں ہو۔ اسلام آباد آنے کی کال کے بارے میں نہیں جانتا نہ بانی کی کوئی ہدایات ہیں، اگر ملاقات ہوئی تو مزید ہدایات آ سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ملاقاتوں کی فہرستوں کی بات بہت چھوٹی ہے، ہوسکتا ہے غلطی سے دو فہرستیں جاری ہوئی ہوں، آئندہ نہیں ہوں گی، میں اپنے آپ کو ان تمام چیزوں سے بالا سمجھتا ہوں، میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا اس دن غلطی سے دو فہرستیں آگئیں آج ایک ہی ہے، مستقبل کی بات کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔