ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں: علامہ ہشام الہٰی ظہیر
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
علامہ ہشام الہٰی ظہیر(فائل فوٹو)۔
صدر جمعیت اہلحدیث پاکستان ڈاکٹر علامہ ہشام الہٰی ظہیر نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
لاہور سے جاری کیے گئے اپنے بیان میں علامہ ہشام الہٰی ظہیر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو مغربی طاقتوں کی سپورٹ حاصل ہے۔
واضح رہے کہ آج اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے جن میں فوجی قیادت کی رہائش گاہوں اور عسکری و جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی حملوں میں 3 اعلیٰ ترین عسکری حکام اور 6 سائنسدان شہید ہو گئے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل سخت سزا کا انتظار کرے، صہیونی ریاست نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی ظالمانہ فطرت کو پہلے سے زیادہ بے نقاب کر دیا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران میں 78 افراد جاں بحق اور 329 زخمی ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علامہ ہشام الہ ی ظہیر
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔