ایران پر حملہ پورے عالم اسلام پر حملہ تصور کرتے ہیں، متحدہ علماء محاذ کا احتجاجی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: اجلاس سے خطاب میں علماء و مشائخ نے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، افغانستان، قطر و دیگر مسلم حکمران ایران پر اسرائیلی بزدلانہ حملہ کیخلاف سفارتی کوششیں تیز کردیں، پاکستان کی حکومت، علماء و عوام برادر اسلامی ملک ایران کے شانہ بشانہ اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ایران کو فلسطین کی حمایت کی سزا دی جارہی ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان میں شامل مختلف مکاتب فکر کے 300 سے زائد جید علماء مشائخ خطباء و آئمہ مساجد نے اجتماعات جمعہ سے اسرائیل کی جانب سے برادر اسلامی پڑوسی ملک ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے اور چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، ڈپٹی کمانڈر جنرل غلام علی، 6 ایٹمی سائنسدانوں سمیت دیگر کی عظیم شہادتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ، او آئی سی سے ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر حملہ پورے عالم اسلام پر حملہ تصور کرتے ہیں، پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، افغانستان، قطر و دیگر مسلم حکمران ایران پر اسرائیلی بزدلانہ حملہ کیخلاف سفارتی کوششیں تیز کردیں، پاکستان کی حکومت، علماء و عوام برادر اسلامی ملک ایران کے شانہ بشانہ اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ایران کو فلسطین کی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اسرائیل اور اس کے سہولت کار امریکہ کا مکروہ چہرہ و مذموم عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں، امت مسلمہ عالمی استعمار کے خلاف متحد و بیدار ہوجائے۔ ایران پر اسرائیلی حملہ کے خلاف مذمت کرنے والوں میں مولانا محمد امین انصاری، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، مولانا منظرالحق تھانوی، علامہ سید محمد عقیل انجم قادری، شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد داؤد، مولانا مفتی وجیہہ الدین، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی، علامہ سید سجاد شبیر رضوی، مفتی اسد الحق چترالی و دیگر شامل ہیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران پر اسرائیلی کے خلاف پر حملہ
پڑھیں:
زائرین امام حسینؑ پر زمینی راستے سے کربلا جانے پر پابندی ناقابل قبول اقدام ہے، علامہ صادق جعفری
اجلاس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ یہ فیصلہ دشمنوں کے اس بیانیے کو تقویت دیتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ امتیاز روا رکھا جا رہا ہے اور بلوچستان جیسے اہم صوبے میں ریاستی رٹ قائم نہیں، حکومت زائرین کو تحفظ فراہم کرے اور زمینی سفر کرنے والوں پر سے پابندی کو فوراً ہٹایا جائے، ورنہ ملک گیر احتجاج کی کال دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کا اہم اجلاس مولانا صادق جعفری کی سربراہی میں وحدت سیکرٹریٹ سولجربازار میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا صادق جعفری نے کہا کہ بلوچستان سے زائرینِ امام حسینؑ پر زمینی راستے سے کربلا جانے پر پابندی ایک ناقابلِ قبول اقدام ہے، یہ پابندی مذہبی آزادی، شہری مساوات، اور آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، ریاست اگر سیکیورٹی دینے سے قاصر ہے تو یہ اس کی ناکامی کا اعتراف ہے، یہ فیصلہ دشمنوں کے اس بیانیے کو تقویت دیتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ امتیاز روا رکھا جا رہا ہے اور بلوچستان جیسے اہم صوبے میں ریاستی رٹ قائم نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پابندی کو فی الفور واپس لیا جائے اور زائرین کو محفوظ، باعزت اور آسان سفری سہولیات فراہم کی جائیں، اربعین حسینی کوئی سیاسی مارچ نہیں، بلکہ عشقِ حسینؑ کا کارواں ہے، جو کسی رکاوٹ کو نہیں مانتا۔ اس موقع پر علامہ مبشر حسن، مولانا حیات عباس و دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ناقص داخلی و خارجی پالیسیاں دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بن رہی ہیں، حکومت کی جانب سے زائرین کو سہولیات، آسانیان پیدا کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں تو دوسری جانب زیارت پر جانے والوں پر ہی پابندی لگا دی گئی ہے، اس دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کا ان حکمرانوں سے اعتماد اٹھ چکا ہے، پاکستان سے ہر سال لاکھوں زائرین اربعین امام حسین علیہ السلام زیارت کیلئے عراق جاتے ہیں اور ان کو ریاست کی جانب سے کوئی سفری سہولیات فراہم نہیں کی جاتی سوائے ویزہ فراہم کرنے کے، ان کی سفری آسانیوں کیلئے مکتب جعفریہ کے مختلف ادارے ملک کے مختلف شہروں میں اور بارڈرز پر عارضی انتظامات کئے جاتے ہیں جس میں زائرین کے کھانے پینے، عارضی آرام گاہوں اور طبی سہولیات دی جاتی ہیں، ایک ایسے موقع پر جبکہ اربعین زیارت پر جانے والے عزاداروں نے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور فی زائر لاکھوں روپے خرچ کئے جاچکے ہیں، ایسے موقع پر پابندی کسی صورت بر داشت نہیں کی جائے گی۔