اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ عالم اسلام پر حملہ ہے، ایران ضرور بدلہ لے گا، علامہ مقصود علی ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
ملتان میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری نشرواشاعت کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی نابودی کا وقت قریب آ چکا ہے، بہت جلد ہم بیت المقدس مسجد اقصی میں نماز ادا کریں گے، اسرائیل کی نابودی اور فلسطین کی آزادی کا جشن منائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشرو اشاعت اور نصاب تعلیم کونسل کے کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی نے ملتان میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ صرف ایک ملک پر نہیں بلکہ پورے عالم اسلام پر حملہ ہے۔ اسرائیل نے فلسطین، غزہ اور اب ایران کو نشانہ بنا کر امت مسلمہ کی غیرت کو چیلنج کیا ہے۔ امت مسلمہ کے غیرت مند بیٹے اس غاصب و قابض ریاست اسرائیل کے خلاف متحد اور متفق ہیں۔ ہم ان شہدا کے خون کے قطرے قطرے کا انتقام لیں گے، اسرائیل کی نابودی کا وقت قریب آ چکا ہے۔ بہت جلد ہم بیت المقدس مسجد اقصی میں نماز ادا کریں گے۔ اسرائیل کی نابودی اور فلسطین کی آزادی کا جشن منائیں گے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے ماہِ محرم کے دوران عزاداری سید الشہدا امام حسین علیہ السلام پر عائد کی جانے والی پابندیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ پنجاب میں ہرسال وسیع پیمانے پر عزاداران امام حسین علیہ السلام پر ایف آئی آر کا اندراج اور عزاداری پر قدغن کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ایف آئی آر جرم پر ہوتی ہے، اور ذکرِ امام حسین جرم نہیں بلکہ عظیم عبادت ہے۔ عبادت کو جرم قرار دے کر مقدمات درج کرنے والے شرم کریں۔ ذکر امام حسین علیہ السلام کے خلاف ہم جعلی ایف آئی آرز کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنے جوتے کی نوک پر رکھیں گے اور انہیں پاوں تلے روند ڈالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے اربعینِ حسینی کے جلوسوں کے خلاف نوٹیفکیشن کا اجرا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ یہ یزیدی طرزِ حکمرانی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مثلا دیگر صوبوں جیسے سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر میں دس سال میں عزاداروں کے خلاف اتنے مقدمات درج نہیں ہوتے جتنے پنجاب کے ایک ضلع میں ایک سال میں مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ملت جعفریہ کے مشترکہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ یہ نصاب کسی طور پر بھی ملت جعفریہ کو قابلِ قبول نہیں۔ ہم اس متنازعہ نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 1975ء کے طرز پر ایک نیا متفقہ اور شفاف نصاب تعلیم مرتب کیا جائے جو تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کرتا ہو۔" 18 جون کو لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس میں ماہرین تعلیم، علما کرام، ذاکرین، وکلا و اہم شخصیات شریک ہوںگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی اسرائیل کی نابودی نصاب تعلیم پر حملہ کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
ایران پر ہونیوالا حملہ نہیں، بلکہ اسرائیل کی نابودی کا آغاز ہے، علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ غزہ اور ایران کے بعد صہیونیوں کا اگلا ہدف اب پاکستان ہے، اسرائیل نے ایران پر حملہ امریکہ کی مدد سے کیا، اگر پاکستان نے ایران کیساتھ کھڑے ہونے میں کوتاہی کی، تو یاد رکھو، یہی درندے کل پاکستان کی زمین کو اپنے پنجوں تلے روندنے کی کوشش کریں گے۔ آج ایران ہے، کل تم نشانہ ہو گے۔ اسلام ٹائمز۔ علامہ سید جواد نقوی نے امریکہ کی مدد سے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کی سرزمین سے شروع ہونیوالا یہ معرکہ، جس نے باطل کی بنیادیں ہلا دیں، اب ایران کے دہلیز پر آ پہنچا ہے اور ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ صہیونیوں کا اگلا ہدف کوئی اور نہیں، بلکہ پاکستان ہے، کیونکہ پاکستان کی ایٹمی طاقت اُن کے ناپاک عزائم کیلئے ایک ناقابلِ برداشت خنجر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے جو حملہ ایران پر کیا، وہ تنہا نہ تھا یہ امریکہ کے شیطانی ہاتھوں کی تائید سے انجام پایا، یہ محض ایک حملہ نہیں، بلکہ اسرائیل کی نابودی کا آغاز ہے۔
انہوں نے نریندر مودی، نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شیطانی مکر کی تکون قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر پاکستان نے ایران کیساتھ کھڑے ہونے میں کوتاہی کی، تو یاد رکھو، یہی درندے کل پاکستان کی زمین کو اپنے پنجوں تلے روندنے کی کوشش کریں گے۔ آج ایران ہے، کل تم ہو گے۔ انہوں نے ایران کی نصف صدی پر محیط مزاحمتی تاریخ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران وہ واحد ملک ہے جو نصف صدی سے اکیلا فرعونِ وقت اور یزیدِ عصر کیخلاف سینہ سپر ہے، یہ تاریخِ انسانی کا وہ درخشندہ باب ہے، جس میں اکیلا چراغ ظلمت کے سمندر میں جلتا رہا اور بجھنے سے انکار کرتا رہا۔
انہوں نے اس عظیم جدوجہد کی اصل بنیاد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی کے بعد ایران کسی قوم پرستی یا تعصب پر نہیں، بلکہ دینِ ابراہیمی، دینِ محمدی اور دینِ اہلِبیتؑ کی حقیقی تعلیمات پر استوار ہوا اور دینِ محمدیؐ کا تقاضا ہے کہ یزیدِ وقت ہو یا فرعونِ عصر، یا ان کے صہیونی اتحادی، ان کے سامنے جھکنا نہیں، بلکہ راہِ مزاحمت اختیار کرنا ہے، چاہے پوری دنیا ساتھ چھوڑ دے، تب بھی تنہا ہی سہی، مگر سرِ تسلیم خم نہیں۔