فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) نے ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے، اس تحریک کا آغاز پیر 16 جون 2025ء کو یومِ سیاہ منانے سے ہو گا۔

17 جون کو پریس کلب کے سامنے پرامن احتجاج ہو گا اور 19 جون کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرے کیے جائیں گے، جو اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اساتذہ کے جائز مطالبات پورے نہیں کیے جاتے۔ 

یہ فیصلہ فپواسا کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر مظہر اقبال نے کی، جبکہ جنرل سیکریٹری فرید اچکزئی نے اجلاس کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔

اجلاس میں نائب صدر پروفیسر اختیار علی گھمرو سمیت فپواسا کے تمام چیپٹرز کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ جامعات کے لیے مناسب مالی وسائل کے حصول اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے مفادات کے تحفظ میں مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ 

اجلاس میں متفقہ طور پر وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 26-2025ء کے حالیہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو یکسر نظر انداز کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی متعدد یقین دہانیوں کے باوجود ایک مرتبہ پھر جامعات کی سنگین مالی ضروریات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے سالانہ ریکرنگ گرانٹ 2018ء سے اب تک 65 ارب روپے پر جمود کا شکار ہے، حالانکہ اس دوران وفاقی بجٹ میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جو 2018ء میں 5.

9 کھرب روپے سے بڑھ کر 2025ء میں 17.5 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے، جو کہ 196 فیصد اضافہ بنتا ہے۔ 

اجلاس میں بتایا گیا کہ اسی عرصے کے دوران سرکاری جامعات کی تعداد 126 سے بڑھ کر 156 ہو چکی ہے، جس سے مالی بوجھ میں زبردست اضافہ ہوا ہے جو تاحال حل طلب ہے، اس بحران کی سنگینی کی ایک بڑی وجہ صوبوں (سوائے سندھ کے) کی جانب سے جامعات کو خاطر خواہ مالی تعاون نہ دینا شامل ہے، جس کے نتیجے میں بیشتر سرکاری جامعات تنخواہوں، پنشنز اور بنیادی اخراجات کی ادائیگی میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ 

اجلاس میں کہا گیا کہ یہ صورتحال کئی جامعات کو مالیاتی دیوالیہ پن کے دہانے پر لے جا چکی ہے۔

اجلاس میں فپواسا نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے مالی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر کم از کم 200 ارب روپے کے ری کرنگ گرانٹ کے اضافے کی اشد ضرورت پر زور دیا ہے۔ 

اس کے علاوہ فپواسا نے اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فیصد ٹیکس ریبیٹ کے مسئلے کے حل نہ ہونے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا، فنانس اینڈ ریونیو کی قائمہ کمیٹی کے 14ویں اجلاس، جس کی صدارت ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کی تھی، میں سیکرٹری ریونیو نے یقین دہانی کرائی تھی کہ بل سے آخری جملہ حذف کر دیا جائے گا جو اس بل کے اطلاق کو 2025ء تک محدود کر دیتا ہے۔

موجودہ فنانس بل 2025ء میں یہ جملہ برقرار رکھا گیا ہے، جس سے اس ٹیکس ریبیٹ کےمستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، فپواسا مطالبہ کرتا ہے کہ اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس ریبیٹ کو مستقل طور پر بحال کیا جائے، اسی طرح فپواسا نے ٹینیور ٹریک سسٹم (ٹی ٹی ایس) فیکلٹی اراکین کی تنخواہوں میں 2021 سے تاحال کسی قسم کا اضافہ نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ 

فپواسا نے کہا ہے کہ طویل عرصے سے تنخواہوں کے اس جمود نے باصلاحیت اور اہل اساتذہ میں مایوسی کو بڑھا دیا ہے، جس سے ان کا حوصلہ متاثر ہو رہا ہے اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں باصلاحیت فیکلٹی کے برقرار رہنے کو خطرات لاحق ہیں۔

اس جاری بحران کے پیش نظر فپواسا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اصلاحی اقدامات کرے تاکہ پاکستان کے سرکاری جامعات کو مکمل مالی اور تعلیمی بحران سے بچا جا سکے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: تعلیم کے شعبے کہا گیا کہ اجلاس میں فپواسا نے کے لیے

پڑھیں:

آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ نون کی ہوگی، رانا تنویر کا دعویٰ

شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 5 اگست کو احتجاج کرنے والے ٹولے کو پہلے کی طرح منہ کی کھانا پڑے گی جبکہ جیل کے اندر بیٹھ کر بھی بانی پی ٹی آئی کہتا ہے ہم نے احتجاج کرنا ہے چڑھائی کرنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ نون کی ہوگی۔ اپنے آبائی حلقے شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں آئندہ حکومت پاکستان مسلم لیگ نون بنائے گی، 5 اگست کو احتجاج کرنے والے ٹولے کو پہلے کی طرح منہ کی کھانا پڑے گی جبکہ جیل کے اندر بیٹھ کر بھی بانی پی ٹی آئی کہتا ہے ہم نے احتجاج کرنا ہے چڑھائی کرنی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کی بریت کسی ڈیل کا حصہ نہیں بلکہ عدالتں میرٹ پر فیصلے کر رہی ہیں، سزاوں کا مسئلہ عدالتوں کا مسئلہ ہے لیکن جو 9 مئی کا واقعہ ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار ڈائیلاگ کی بات کی پرائم منسٹر لیول پر مگر وہ مذاکرات کے لیے تیار ہی نہیں ہیں، جب پی ٹی آئی کی سیاست میں انٹری ہوئی ہے اس کو مخصوص ادارے کی سپورٹ حاصل تھی، 2014ء کا دھرنا اس کی مثال ہے۔

رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ پہلی بار سیکورٹی کونسل کی صدارت اسحاق ڈار نے کی ہے جو اعزاز کی بات ہے، پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی تاریخ کی بہترین خارجہ پالیسی ہے، ہمارا ازلی دشمن اس وقت تن تنہا ہے سوائے اسرائیل کے کوئی ملک اس کے ساتھ نہیں کھڑا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملکی مہنگائی 4 فیصد پر آ گئی ہے انشاءاللہ اس کو اور نیچے لے کر آئیں گے، چینی مہنگی کے معاملے پر 80 فیصد وہ لوگ شور مچا رہے ہیں جو خود کمرشل استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں ہمارے لوگ واپس آ رہے ہیں نوابزادہ محسن کی بھی وزیراعظم سے سنا ہے ملاقات ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مدت ملازمت میں توسیع کے تمام دروازے بند ہونے کے بعد چیئرمین ایچ ای سی کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان
  • گرین لائن کی وفاقی سے سندھ حکومت کو منتقلی کے بعد یومیہ رائیڈر شپ میں نمایاں اضافہ
  • پیام کربلا کانفرنس 2025ء
  • بلوچستان: پی ایس ڈی پی پر عملدرآمد سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس
  • بلوچستان میں سڑکوں کے ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل کرنے کی ہدایت
  • علی امین گنڈاپور کا تیراہ فائرنگ واقعے کے متاثرین کیلئے مالی امداد کا اعلان
  • وزیرِ اعلیٰ کے پی کا وادی تیراہ میں جاں بحق افراد کیلئے 1، 1 کروڑ کے پیکیج کا اعلان
  • تیراہ واقعہ: وزیراعلیٰ کے پی کا جاں بحق افراد اور زخمیوں کے لیے مالی امداد کا اعلان
  • آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ نون کی ہوگی، رانا تنویر کا دعویٰ
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 1200مثالی گاؤں منصوبے کی تکمیل کیلئے ڈیڈ لائن طلب کرلی