ایران پر اسرائیلی حملہ اسرائیل کے ساتھ امریکا بھی ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اب بھی یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اسرائیل اکیلا ایران پر حملہ کیسے کر سکتا ہے ۔ایران نے آئی اے ای اے کی قرارداد کو ’سیاسی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور کہا کہ وہ یورینیم افزودگی کے لیے ایک نیا مرکز کھولے گا۔یہ سوال اب بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ ٓآئی اے ای اے میں میں قرار داد پیش کر نے واکے ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکا کی جانب سے ایران حملہ کر نے کے اعلان کے باوجود اسرائیل سے ایران پر حملہ کرانے ضرورت کیوں پیش آئی ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ٓآئی اے ای اے میں کسی بھی قرارداد پر حملہ کرنے سے قبل اس قرارداد کی منظوری سلامتی کونسل سے ضروری ہے ۔ اے ای اے کی قراردار میں ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، اس سلسلے میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ یورینیم جوہری ہتھیار بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔جوہری توانائی اور یورینیم افزودگی کے عالمی نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے امریکہ اور یورپی ممالک کی طرف سے ایران کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کر رہا ہے۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے 35 رکنی بورڈ آف گورنرز نے منظور کیا، جن میں 19 ارکان نے اس کی حمایت میں، تین نے مخالفت جس میں روس شامل ہیں اور چین جبکہ 11 ممالک نے غیر جانبداری اختیار کی جبکہ دو ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ایران کے خلاف جمعرات 12جون کو منظور کی جانے والی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جوہری عدم پھیلاؤ کے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
ایران حالیہ برسوں میں اپنے جوہری پروگرام میں نمایاں تیزی لایا ہے، خاص طور پر اس تاریخی معاہدے کے بعد جس کے تحت عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پایا تھا کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرے گا اور بدلے میں اس پر عائد اقتصادی پابندیاں نرم کی جائیں گی۔لیکن 2018 میں ٹرمپ کی سابق حکومت نے اس سے یکطرفہ طور پر اس سے دستبردار ہو گیا تھا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ’بورڈ آف گورنرز اعلان کرتا ہے کہ سنہ 2019 سے ایران میں متعدد خفیہ مقامات پر غیر اعلانیہ جوہری سرگرمیوں کے بارے میں ایجنسی کے ساتھ مکمل اور بروقت تعاون فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ایران کی متعدد ناکامیاں، بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ حفاظتی معاہدے کے تحت ذمہ داریوں کی عدم تعمیل ہے۔‘
مئی کے وسط تک ویانا میں قائم بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ایران کے افزودہ یورینیم کا مجموعی ذخیرہ 9,247.
گذشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران کے پاس 60 فیصد تک خالص یورینیم افزودہ ہے، جو کہ ممکنہ طور پر نو جوہری بم بنانے کے لیے کافی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک خط بھیجا تھا جس میں ایران کی جانب سے یورپی ممالک کے بیانات کو مسترد کیا گیا تھا۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغی نے اپنے ردعمل میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی ایران کے خلاف قرارداد کی ’مذمت‘ کی ہے۔اسماعیل باغی نے اس قرارداد کو ’ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کو استعمال کرنے کا ایک ذریعہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قرارداد کا مقصد ’ایران کے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت پر شکوک شبہات پیدا کرنا ہے۔‘
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف قرارداد کے بعد ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلمی نے کہا کہ یہ قرارداد تہران پر ’دباؤ ڈالنے‘ کے لیے منظور کی گئی ہے تاکہ ’سیاسی پوائنٹ سکورنگ‘ کی جا سکے۔اْن کا کہنا تھا کہ ’ہم جو مشاہدہ کر رہے ہیں وہ تین یورپی ممالک کی سیاسی کارروائیوں کا ایک سلسلہ ہے، جس کی قیادت امریکہ کر رہا ہیں، اور ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل بااثر صیہونی حکومت کی خدمت کر رہے ہیں تاکہ ہم پر پابندیوں کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔ایران کا اصرار ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں مکمل طور پر پرامن ہیں اور وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے ایک تاریخی معاہدے کے تحت، ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے اور آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی طرف سے مسلسل اور مضبوط نگرانی کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور اس کے بدلے اقتصادی پابندیوں میں نرمی حاصل کی تھی۔
ایران کا کہنا تھا کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے ’این پی ٹی‘ کے تحت آئی اے ای اے کے ساتھ دیگر حل طلب معاملات پر بھی مدد دینے کو تیار ہے۔تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 ء میں اپنی پہلی مدت کے دوران اس جوہری معاہدے کو ترک کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ اس معاہدے نے ایران کو ایٹمی بم بنانے سے روکنے کے لیے بہت کم کام کیا اور اس کے بعد امریکانے ایران پر عائد پابندیوں کو مزید سخت کر دیا تھا۔
ایرانی مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری شہید
پاسدران انقلاب کی ایرو سپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ شہید
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری ہتھیار بنانے بورڈ ا ف گورنرز توانائی ایجنسی ایران کے خلاف بین الاقوامی بنانے کے لیے ا ئی اے ای اے کی جانب سے میں ایران ایجنسی کے ایران پر کہ ایران سے ایران ہے کہ اس کے ساتھ ہے کہ ا تھا کہ کیا جا کے تحت
پڑھیں:
اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے( امریکی میڈیا ) جھکیں گے نہ ہی ایٹمی تحقیق ختم کرینگے (ایرانی صدر)
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن،تہران ، غزہ(خبر ایجنسیاں ،مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے، حملے کی پیشگی اطلاع امریکا کو کردی ہے، امریکی محکمہ خارجہ نے مشرق وسطیٰ سے سفارتی عملے میں کمی کرنا شروع کردی، ٹرمپ بھی ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے مایوس نظر آتے ہیں جبکہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ وہ نہ کسی دباؤ کے آگے جھکیں گے اور نہ ہی ایٹمی تحقیقات بند کریں گے،مغرب کوکس نے حق دیا کہ وہ ایرانی جوہری پروگرام رول بیک کرنیکامطالبہ کرے، ایران نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ جنگ چھڑی تو تمام امریکی فوجی اڈے نشانے پر ہوں گے۔ایران کی فوج نے دشمن کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے فوجی مشقیں مقررہ وقت سے پہلے شروع کردی ہیں جبکہ ایرانی وزیر دفاع کے مطابق وزارت دفاع نے 2 ٹن وار ہیڈ سے لیس میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جبکہ ایران کی فوج نے دشمن کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے جنگی مشقیں مقررہ وقت سے پہلے شروع کر دی ہیںادھرعالمی جوہری توانائی ایجنسی نے 20 سال میں پہلی بار تہران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے دیا ہے ،آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کیخلاف قرارداد منظور کرلی ہے اور معاملہ سلامتی کونسل کو بھیجے جانے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے۔ امریکی میڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے اور اسرائیل نے ایران پر حملے کی پیشگی اطلاع امریکا کو بھی کردی ہے۔ اسرائیلی حکام نے امریکا کو بتایا کہ اسرائیل ایران میں آپریشن کے لیے پوری طرح تیار ہے ، رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے امریکا کو بتایا کہ اسرائیل ایران میں آپریشن کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ایران اسرائیلی حملے کے ردعمل میں ممکنہ طور پر عراق میں موجود امریکی سائٹس پر حملہ کرسکتا ہے جس کے باعث امریکا نے مشرق وسطیٰ میں موجود اپنے کچھ شہریوں کو فوری وہاں سے نکلنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے فوجی خاندانوں کے اہلخانہ کو رضاکارانہ طور پر مشرقی وسطیٰ چھوڑنے کا اختیار دیدیا ہے۔دوسری جانب ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث گزشتہ روز امریکی وزیر دفاع نے مشرق وسطیٰ سے اپنے غیر سفارتی عملے کے رضاکارانہ انخلا کی منظوری دے دی ہے۔ امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ فوجیوں اور ان کے اہلِ خانہ کی حفاظت اور سلامتی ہماری ترجیح ہے۔ادھر واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ نے کینیڈی سینٹرمیں تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہیں معلوم کہ ایران کو جوہری پروگرام بند کرنے پر راضی کرسکیں گے یا نہیں، مجھے پہلے ایسا لگتا تھا لیکن اب اس بارے میں میرا اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا، امید کم ہے کہ ایران جوہری معاہدے میں یورینیم کی افزودگی روکنے پرراضی ہو جائے۔ علاوہ ازیں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہیکہ وہ نہ کسی دباؤ کے آگے جھکیں گے اور نہ ہی ایٹمی تحقیقات بند کریں گے۔ ایران کے صوبہ ایلام میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ نہ تو دباؤ کے آگے جھکیں گے اور نہ ہی ایٹمی تحقیقات بند کریں گے، کسی بھی طاقت کو ہمیں سائنسی تحقیقات سے روکنے کا حق حاصل نہیں۔ مسعود پزشکیان نے کہا کہ صنعت، طب اور زراعت وغیرہ کے لیے جوہری توانائی کے حصول کے لیے مغرب کی منظوری کا انتظار نہیں کریں گے، مغرب کوکس نے حق دیا کہ وہ ایرانی جوہری پروگرام رول بیک کرنیکامطالبہ کرے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ سپریم لیڈر کے فرمان کے مطابق ہم ایٹمی ہتھیار ہرگز نہیں بنائیں گے۔ ایران نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا کے ساتھ کوئی تنازع چھڑتا ہے تو وہ خطے میں موجود تمام امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔ ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ امید ہے نوبت وہاں تک نہیں پہنچے گی اور مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے لیکن اگر ایسا نہ ہوا اور ایران پر جنگ مسلط کی گئی تو دشمن کے نقصانات ایران کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوں گے۔ ایران کی مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیردفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادے نے گزشتہ روز کابینہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت دفاع نے گزشتہ ہفتے 2 ٹن وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے جدید میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ انہوں نے کامیاب میزائل تجربے کو ایران کی دفاعی صلاحیتیوں کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دفاعی امور میں بہت اچھی پیشرفت کی ہے اور ہماری افواج مکمل طور پر جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ ایرانی وزیر دفاع جنرل ناصر زادے نے مزید کہا کہ یہ تجربہ خطے میں بڑھتی کشیدگی کے دوران دفاعی تیاریوں کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔مزید برآں عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے 20 سال میں پہلی بار ایران کو قواعد کی خلاف ورزی کامرتکب قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قرارداد منظور کرلی، دوسری جانب ایران کی فوج نے دشمن کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اپنی فوجی مشقیں مقررہ وقت سے پہلے شروع کر دیں۔ قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف منظور کردہ قرارداد کے حق میں 19 اور مخالفت میں 3 ووٹ آئے جبکہ 11 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق جوہری نگرانی کے عالمی ادارے نے 20 سال بعد پہلی بار ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے بورڈ آف گورنرز کی منظور کردہ قرارداد میں اس بات کا امکان ہے کہ معاملہ آگے چل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجا جاسکتا ہے۔ یہ قرارداد آئی اے ای اے کی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ کے بعد منظور کی گئی ہے، جس میں ایران کی جانب سے عمومی طور پر تعاون کی کمی کا ذکر کیا گیا اور ان مقامات پر خفیہ سرگرمیوں اور غیر ظاہر شدہ جوہری مواد پر تشویش ظاہر کی گئی، جو عرصے سے تفتیش کے دائرے میں ہیں۔